خیبر پختونخوا میں طلباء میں مصنوعی ذہانت سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
اعلامیے کے مطابق کمیٹی مصنوعی ذہانت کی نجی اور سرکاری جامعات اور کالجز میں آگاہی کیلئے آگاہی پلان مرتب کرے گی، کمیٹی کے کنوینئر مشیر کوالٹی اشورنس سیل محکمہ اعلیٰ تعلیم پروفیسر ڈاکٹر شفیق الرحمن ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا حکومت نے طلباء و طالبات میں مصنوعی ذہانت سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ محکمہ اعلیٰ تعلیم خیبر پختونخوا نے آگاہی پلان مرتب کرنے کے لیے 4رکنی کمیٹی تشکیل دے دی جس کا علامیہ جاری کر دیا گیا۔ جاری اعلامیے کے مطابق کمیٹی مصنوعی ذہانت کی نجی اور سرکاری جامعات اور کالجز میں آگاہی کیلئے آگاہی پلان مرتب کرے گی، کمیٹی کے کنوینئر مشیر کوالٹی اشورنس سیل محکمہ اعلیٰ تعلیم پروفیسر ڈاکٹر شفیق الرحمن ہوں گے۔
صوبائی وزیر اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں بیشتر کام اب مصنوعی ذہانت کی مدد سے کیے جا رہے ہیں، خیبر پختونخوا کے طلباء و طالبات میں بھی مصنوعی ذہانت کی آگاہی لازمی ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ کمیٹی ایک ہفتے کے اندر اندر اپنی سفارشات اور آگاہی پلان جمع کر دے گی، کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں آگاہی پلان پر عمل درآمد کی منصوبہ بندی کی جائے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت کی خیبر پختونخوا
پڑھیں:
یورپی قوانین یورپ میں مصنوعی ذہانت کی ترقی کو روک سکتے ہیں، اوپن اے آئی
برلن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی میں مصنوعی ذہانت پر ہونیوالے مباحثے میں اوپن اے آئی کے بانی سیم آلٹمین نے کہا ہے کہ امریکی کمپنی یورپی یونین کے نئے قانون کی تعمیل کرے گی۔ اسلام ٹائمز۔ جرمنی کے شہر برلن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی میں مصنوعی ذہانت پر ہونیوالے مباحثے میں اوپن اے آئی کے بانی سیم آلٹمین نے یورپی یونین کے اے آئی ایکٹ کے بارے میں کہا ہے کہ اس ایکٹ کو دنیا میں ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی کے لیے سب سے جامع ریگولیٹری فریم ورک سمجھا جاتا ہے، ہم قانون کی تعمیل کریں گے اور یورپی عوام کی خواہشات کا احترام کریں گے، لیکن یورپی قوانین مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی ترقی کو روک سکتے ہیں۔ اوپن اے آئی کے سربراہ نے کہا کہ مختلف ریگولیٹری نظاموں کے فوائد ہیں، لیکن معاشی اثرات ہوں گے جو معاشرتی اثرات بن جائیں گے۔ سیم آلٹمین نے کہا کہ ہم یورپ میں اپنی مصنوعات کو باقی دنیا کی طرح تیزی سے تعینات کرنے کے قابل ہونا چاہتے ہیں، یہ یورپ کے مفاد میں تھا کہ وہ مصنوعی ذہانت کو اپنانے کے قابل ہو اور باقی دنیا سے پیچھے نہ رہے۔ یورپی یونین کا مصنوعی ذہانت ایکٹ گزشتہ سال مارچ میں منظور کیا گیا تھا، اس ہفتے ریگولیٹرز نے رہنمائی دی کہ کس قسم کے مصنوعی ذہانت کے ٹولز کو بہت خطرناک قرار دیا جائے گا۔ ان میں ایسے ٹولز شامل ہیں جو چہرے کی شناخت کے ڈیٹا بیس بنانے کے لیے آن لائن تصاویر کو اسکریپ کرتے ہیں یا پولیس کو صرف بائیومیٹرک ڈیٹا کی بنیاد پر مجرمانہ خطرے کا جائزہ لینے کی اجازت دیتے ہیں۔ یاد رہے کہ امریکا مصنوعی ذہانت کے ضابطوں میں نرمی لانے کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔