معروف باکسر آئرش باکسر جان کوونی سپر فیدر ویٹ دوران میچ چوٹ لگنے سے ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
نیویارک( نیوز ڈیسک )آئرش باکسر جان کوونی سپر فیدر ویٹ چیمپئن شپ مقابلے میں دماغ پر گہری چوٹ لگنے کے ایک ہفتے بعد چل بسے۔ رپورٹ کے مطابق 28 سالہ نوجوان فائٹر گزشتہ ہفتے السٹر ہال میں ویلز سے تعلق رکھنے والے نیتھن ہولز کے خلاف میچ کے بعد شدید زخمی ہوگئے تھے جس کے بعد انہیں طبی امداد کے لیے انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں لے جایا گیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جان کوونی اپنے کیلٹیک سپر فیدر ویٹ کا پہلا دفاعی مقابلہ لڑ رہے تھے، لیکن بعدازاں میچ نویں راؤنڈ میں روک دیا گیا۔ طبی رپورٹ سامنے آنے کے بعد فائٹر کوونی میں انٹرا کرینیئل ہیمرج (برین ہیمرج) کی تشخیص ہوئی۔
ا رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ جان کوونی ایک ہفتے تک ہسپتال میں زندگی کی جنگ لڑتے رہے تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔ کونی نے نومبر 2023 میں لیام گینور کے خلاف کیلٹیک سپر فیدر ویٹ ٹائٹل جیت کر اپنے نام کیا تھا پھر 2024 کا بیشتر حصہ ہاتھ کی چوٹ سے صحت یاب ہونے میں گزرا اور پھر 2025 میں زندگی کی بازی ہار گئے۔
پاسپورٹ دفاتر کے باہر ایجنٹ مافیا کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
مسلمانوں کی زمینوں سے متعلق بل پر بھارت میں شدید احتجاج، 3 افراد ہلاک، 118 گرفتار
کولکتہ: بھارت کی ریاست مغربی بنگال میں مسلمانوں کی وقف زمینوں سے متعلق قانون سازی کے خلاف شدید احتجاج کے دوران تشدد بھڑک اٹھا، جس کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور 118 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔
یہ احتجاج جمعے کے روز مرشدآباد ضلع میں شروع ہوا، جہاں ہزاروں مظاہرین نے سڑکوں پر نکل کر بل کے خلاف نعرے بازی کی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ ہفتے کو ریاستی پولیس کے اعلیٰ افسر جاوید شمیم نے تصدیق کی کہ 15 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔
ریاستی ہائی کورٹ کے حکم پر وفاقی فوج کو علاقے میں تعینات کیا گیا ہے۔ احتجاج کی وجہ بننے والا ’وقف ترمیمی بل‘ رواں ماہ کے آغاز میں پارلیمنٹ سے منظور کیا گیا تھا۔
مودی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ بل وقف جائیدادوں کے نظم و نسق میں شفافیت لانے کے لیے ہے اور طاقتور وقف بورڈز کو جواب دہ بنانا مقصود ہے۔ تاہم اپوزیشن جماعتوں نے اسے مسلمانوں پر حملہ قرار دیا ہے۔
کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے بل کو مسلمانوں کے خلاف اور اقلیتوں کے لیے خطرناک قرار دیا، جب کہ وزیراعظم نریندر مودی نے اسے ’تاریخی قدم‘ قرار دیا۔
یاد رہے کہ مودی حکومت نے اس سے قبل کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کی تھی اور ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کی حمایت کی تھی، جسے تنقید کا سامنا رہا ہے۔