آئرش باکسر جان کونی مقابلے کے دوران دماغ میں چوٹ لگنے سے جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
آئرلینڈ کے جوانسال باکسر جان کونی سپر فیدر ویٹ چیمپیئن شپ فائٹ کے دوران دماغ میں چوٹ لگنے کے ایک ہفتے بعد انتقال کر گئے ہیں۔
گزشتہ ہفتے السٹر ہال میں ویلش فائٹر نیتھن ہوویلز کے ساتھ مقابلے کے دوران 28 سالہ جان کونی کو دماغ میں چھوٹ لگنے کے بعد اسپتال میں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رکھا گیا تھا۔
سیلٹک سپر فیدر ویٹ ٹائٹل کا یہ دفاعی مقابلہ 9ویں راؤنڈ میں روک دیا گیا تھا جس کے بعد انہیں اسپتال لے جایا گیا جہاں جان کونی کے دماغ میں انٹرکرینیئل ہیمرج کی تشخیص ہوئی تھی۔
جان کونی کے پروموٹرز ایم ایچ ڈی پروموشنز نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے باکسنگ کے میدان میں اس بڑے نقصان کا اعلان کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جان کونی ایک ہفتے تک زندگی کی جنگ لڑنے کے بعد انتقال کر گئے ہیں، ان کا خاندان اور منگیتر بیلفاسٹ کے رائل وکٹوریہ اسپتال کے طبی عملے کی کوششوں کے شکر گزار ہیں۔
جان کونی نے نومبر 2023 میں لیام گینور کے خلاف سیلٹک سپر فیدر ویٹ ٹائٹل جیتا تھا لیکن اس سے اگلے سال کا زیادہ تر حصہ انہوں نے ہاتھ کی انجری سے صحت یاب ہونے میں گزاردیا تھا۔
باکسنگ کمیونٹی کی جانب سے انہیں خراج تحسین پیش کیا گیا جس میں ساتھی فائٹر کونراڈ کمنگز نے انہیں ’زبردست فائٹر‘ قرار دیا جبکہ جان کونی کے ساتھ مقابلے کے بعد ریٹائر ہونے والے گینر نے ان کی وفات پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئرش باکسر اسپتال السٹر ہال انتقال جان کونی دماغ میں چھوٹ سیلٹک سپر فیدر فائٹر لیام گینور ہوویلز وی نیوز ویٹ ٹائٹل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئرش باکسر اسپتال السٹر ہال انتقال جان کونی دماغ میں چھوٹ فائٹر لیام گینور وی نیوز سپر فیدر جان کونی کے بعد
پڑھیں:
ایران میں 8 پاکستانی مزدوروں کا بہیمانہ قتل، لاشوں کی واپسی میں 8 سے 10 دن لگنے کا امکان
ایران کے مغربی صوبے سیستان و بلوچستان کے ضلع مہرستان کے نواحی گاؤں ہیزآباد پایین میں پیش آنے والے ایک ہولناک واقعے میں آٹھ پاکستانی مزدوروں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ تمام مقتولین کا تعلق پنجاب کے ضلع بہاولپور سے بتایا جا رہا ہے۔ واقعے نے دونوں ممالک میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔ دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ مقتولین کی لاشوں کی واپسی میں آٹھ سے دس دن تک لگ سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، حملہ آور ایک آٹو ورکشاپ میں داخل ہوئے اور مزدوروں کو ہاتھ پاؤں باندھ کر گولیاں مار دیں۔ مقتولین کی شناخت دلشاد، اس کے بیٹے نعیم، جعفر، دانش اور ناصر کے ناموں سے ہوئی ہے۔ یہ تمام افراد عرصہ دراز سے سیستان میں روزگار کی غرض سے مقیم تھے اور بطور مکینک کام کر رہے تھے۔
ایرانی سیکیورٹی فورسز نے لاشیں تحویل میں لے کر تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ ابھی تک حملہ آوروں کی شناخت سامنے نہیں آ سکی تاہم ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس واقعے میں ایک پاکستان مخالف دہشت گرد تنظیم کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ایرانی سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ لاشوں کی واپسی میں 8 سے 10 دن لگ سکتے ہیں، کیونکہ جائے وقوعہ دور دراز علاقے میں واقع ہے اور قانونی و فارنزک تقاضے پورے کیے جا رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی سفارتخانہ مسلسل ایرانی حکام سے رابطے میں ہے اور تمام توجہ لاشوں کی جلد واپسی پر مرکوز ہے۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب پاکستان اور ایران کے تعلقات میں بہتری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے واقعے پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ایرانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک کو دہشتگردی کے خاتمے کے لیے مشترکہ حکمت عملی اپنانا ہوگی۔
وزیراعظم نے وزارت خارجہ کو مقتولین کے اہل خانہ سے فوری رابطہ کرنے اور ایران میں پاکستانی سفارتخانے کو لاشوں کی بحفاظت وطن واپسی کے لیے ہر ممکن اقدامات کی ہدایت کی ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس المناک واقعے پر ایرانی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں اور جیسے ہی مزید تفصیلات سامنے آئیں گی، باقاعدہ بیان جاری کیا جائے گا۔
مقتولین کے لواحقین شدید غم میں مبتلا ہیں۔ احمدپورشرقیہ میں ایک شہید کی والدہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’ڈیڑھ سال بعد میرا بیٹا واپس آرہا تھا، مگر ظالموں نے میرے غریب بیٹے کو مار ڈالا۔ اُس کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔‘
Post Views: 1