اسرائیلی وزیراعظم کا بیان مسترد، فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں: سعودی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
سعودی عرب نے فلسطینیوں کی بے دخلی کا اسرائیلی وزیراعظم کا بیان مسترد کردیا۔
سعودی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے بیان کو مسترد کرتے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق سعودی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، اسرائیلی وزیراعظم کا بیان اسرائیلی قابض افواج کے جرائم اور نسل کشی سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہماری حکومت فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے، ان کے زمین پر حقِ ملکیت کو تسلیم کرتی ہے، وہ کوئی باہر سے آئی ہوئے غاصب یا پناہ گزین نہیں جو اسرائیل بذریعہ طاقت انہیں بے دخل کردے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کو جبری طور پر بے دخل کرنے کے بیان کو مسترد کرتے ہیں اور اس حوالے سے برادر ممالک کے بیان کو سراہتے ہیں۔
واضح رہے کہ ایک انٹرویو کے دوارن اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے سعودی عرب میں فلسطینی ریاست بنانے کا بیان دیا تھا۔
یاد رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کا یہ بیان اس سے قبل مصر، فلسطین اور اُردن کی جانب سے بھی مسترد کیا جاچکا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیراعظم کا
پڑھیں:
الخلیل میں فلسطینی شخص نے گاڑی اسرائیلی فوجی پر چڑھا دی
فلسطین انفارمیشن سینٹر کے مطابق قابض فوج اور یہودی آباد کاروں کے خلاف گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 14 مزاحمتی کارروائیاں ریکارڈ کی گئیں۔ سب سے زیادہ قابل ذکر کارروائیاں قلقیلیہ گورنری میں مرکوز تھیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایک اسرائیلی خاتون فوجی پیر کے روز جنوبی مقبوضہ مغربی کنارے میں الخلیل کے جنوب میں الظاہریہ کے قریب رن اوور حملے میں زخمی ہو گئی۔ اسرائیلی فوجی ریڈیو نے اطلاع دی ہے کہ ایک فلسطینی نے اپنی گاڑی اسرائیلی فوجی پر چڑھا دی جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہو گئی جب کہ حملہ آور موقع سے فرار ہو گیا۔ قابض اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ اسے واقعے کی اطلاع مل گئی ہے اور وہ اس کی تحقیقات کر رہی ہے۔ مغربی کنارے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزاحمتی سرگرمیاں جاری رہیں۔ فلسطین انفارمیشن سینٹر کے مطابق قابض فوج اور یہودی آباد کاروں کے خلاف گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 14 مزاحمتی کارروائیاں ریکارڈ کی گئیں۔ سب سے زیادہ قابل ذکر کارروائیاں قلقیلیہ گورنری میں مرکوز تھیں، جہاں عزون قصبے میں قابض افواج کے ساتھ جھڑپوں کے دوران مزاحمت کاروں نے ایک دھماکہ خیز ڈیوائس کو اڑا دیا۔