سعودی عرب نے فلسطینی ریاست پر اسرائیلی وزیراعظم کی مضحکہ خیز تجویز کو مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک انٹرویو میں ایک علیحدہ فلسطینی ریاست کے قیام کے مطالبے پر سعودی عرب کو مضحکہ خیز مشور دے ڈالا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یایو نے مزید کہا تھا کہ سعودی عرب کے پاس بہت زمین ہے وہاں فلسطینیوں کو آباد کرکے ایک الگ فلسطینی ریاست بنا دے۔
نیتن یاہو نے یہ بھی کہا تھا کہ 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد اب اسرائیل کے ساتھ ایک آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام ممکن نہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نے مزید کہا تھا کہ اگر ایسا ہوا تو اس سے اسرائیلی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
نیتن یاہو کے اس مضحکہ خیز اور شرانگیزی پر مشتمل تجویز کو سعودیہ سمیت دیگر عرب ممالک نے مسترد کرتے ہوئے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ قابض انتہا پسند ذہنیت یہ نہیں سمجھتی کہ فلسطینیوں کے لیے اُن کے وطن کا کیا مطلب ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ قابض ذہنیت کے لیے یہ بات سمجھنا بھی مشکل ہے کہ فلسطینیوں کا اپنی سرزمین کے ساتھ شعوری، تاریخی اور قانونی طور کتنا گہرا تعلق ہے۔
بیان میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا گا ہے کہ سعودی عرب کی خومختاری اور سلامتی سرخ لکیر ہے۔
سعودی عرب نے اسرائیلی تجویز کو مسترد کرنے پر اپنے برادر ممالک کا دل کی گہرائی سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہ ہم اپنے ہمسائیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم اس وقت امریکا ے دورے پر ہیں جہاں ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی غزہ سے فلسطینیوں کو کسی اور سرزمین پر منتقل کرنے کا ارادہ ظاہر کرچکے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیراعظم فلسطینی ریاست نیتن یاہو تجویز کو
پڑھیں:
7 اکتوبر 2023 کے بعد فلسطینی ریاست کا تصور ختم ہو گیا، اسرائیلی وزیر اعظم کادعویٰ
اسرائیلی وزیر اعظم بنیا مین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد فلسطینی ریاست کا تصور ختم ہو گیا ہے۔ دوسری جانب عرب ممالک کی تنظیم نے مسئلہ فلسطین پر فروری کے آخر میں ہنگامی عرب سربراہی اجلاس طلب کر لیا ہے۔
فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ وہ اپنے ملک ’اسرائیل کی تباہی کے مرتکب کسی تنظیم کی اجازت نہیں دے گا کہ وہ اقتدار میں آئے۔ انہوں نے کہا کہ ’7 اکتوبر کے بعد فلسطینی ریاست کا تصور ختم ہو چکا ہے۔‘
انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہ ’اسرائیل بہت چھوٹا ہے‘ کہا ہے کہ ’یہ درست بات ہے اور ہم اس سے چھوٹے نہیں ہوسکتے۔‘
نتن یاہو نے کہا کہ ’امن طاقت کے ذریعے آتا ہے۔ جب ہم بہت مضبوط ہوں گے اور ایک ساتھ کھڑے ہوں گے تو کوئی اعتراض باقی نہیں رہے گا۔‘
گذشتہ ہفتے اسرائیل کے وزیرِ اعظم بنیامن نتن یاہو کی جانب سے چینل 14 کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سعودی عرب میں فلسطینی ریاست کے قیام کے بیان پر مصر اور اردن کا سخت ردِ عمل سامنے آیا ہے
عرب ممالک کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی سعودی عرب میں فلسطینی ریاست قائم کرنے کی تجویز پر انہیں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دورہ امریکا کے دوران اسرائیلی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ فلسطینی ریاست کا قیام اسرائیل کی سلامتی کیلئے بڑا خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی فلسطینی ریاست سعودی عرب میں بنا سکتے ہیں، سعودیوں کے پاس بہت زیادہ زمینیں موجود ہیں۔
فلسطینی وزارت خارجہ نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی اس تجویز پر کڑی تنقید کرتے ہوئے انہیں نسل پرستانہ اور امن مخالف شخص قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس تجویز سے سعودی عرب کی آزادی کی توہین ہوئی ہے۔
انہوں نے اپنے بیان میں اسرائیل کے اشتعال انگیز اقدامات کے خلاف سعودی عرب کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔ انہوں نے عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے بیانات کی مذمت کرے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کے اعلیٰ عہدیدار حسین الشیخ نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سعودی عرب کی آزادی کی توہین کی ہے اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔