دبئی کے حکمران نے 3 بہترین اور بد ترین سرکاری اداروں کے ناموں کا اعلان کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
دبئی کے حکمران نے بیوروکریسی میں کمی کے اقدام کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بہترین اور بدترین سرکاری محکموں کی درجہ بندی کا اعلان کر دیا۔
خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے نائب صدر, وزیر اعظم اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم نے ان اداروں کو گزشتہ سال کے دوران کارکردگی کی بنیاد پر فہرست میں شامل کیا، یہ اقدام 2023 کے آخر میں بیوروکریسی کے خاتمے اور کمی کی تحریک کے آغاز کے بعد سامنے آیا ہے۔
امارات پوسٹ، پنشن اتھارٹی اور وزارت کھیل کو بیوروکریسی کم کرنے میں 3 بدترین اداروں کے طور پر درجہ دیا گیا۔
دریں اثنا، محکمہ انصاف، محکمہ خارجہ، محکمہ توانائی اور انفرااسٹرکچر کو بہترین اداروں کا درجہ دیا گیا، جنہوں نے بیوروکریسی کا مقابلہ کرنے کی اپنی کوششوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
دبئی کے حکمران نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ہم نے ان اداروں کے ردعمل کا جائزہ لینے، بہتر خدمات، اعلیٰ کارکردگی اور لوگوں کے لیے آسان زندگی کو یقینی بنانے کے لیے ایک جائزہ شروع کیا ہے۔
بہترین محکموں کی فہرست دیتے ہوئے حکمراں نے محکمہ انصاف، محکمہ خارجہ اور محکمہ توانائی و انفراسٹرکچر کو سرفہرست تین ادارے قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان اداروں نے بیوروکریسی کا مقابلہ کرنے کی اپنی کوششوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
شیخ محمد نے ان اداروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں ’بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے‘ قرار دیا۔
دریں اثنا، امارات پوسٹ، پنشن اتھارٹی اور وزارت کھیل کو بیوروکریسی میں کمی کرنے میں بدترین 3 اداروں کے طور پر درجہ دیا گیا ہے۔
دبئی کے حکمران نے ان اداروں کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اور ان لوگوں کو جنہوں نے کافی کوشش نہیں کی ہے، سرکاری بیوروکریسی کی جانب سے برسوں سے بنائے گئے خراب نظام کو چند ہی دنوں میں جرات مندانہ اور فوری فیصلوں سے بدلا جا سکتا ہے، اس کا اطلاق اس میں ملوث افراد اور عہدیداروں پر بھی ہوتا ہے۔
اس اقدام پر روشنی ڈالتے ہوئے اور غیر روایتی انداز میں سوچنے کو اہمیت دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کس طرح سرکاری بیوروکریسی سادہ چیزوں کو پیچیدہ چیزوں میں تبدیل کرنے کا فن ہے اور انفرادی تخلیقی صلاحیتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے انتظامی نظام بنانے کا فن ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری بیوروکریسی میں نتائج سے زیادہ طریقہ کار اہم ہوتا ہے، کاغذی کارروائی خدمات کی فراہمی سے زیادہ اہم ہے، اور غیر روایتی سوچ کو محدود کرنے کے لیے نظام اور قواعد وضع کیے گئے ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب دبئی کے حکمران نے سرکاری اداروں کی کارکردگی کا عوامی طور پر جائزہ لینے کا اعلان کیا، اور خراب کارکردگی والے افراد کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
2020 میں، خلیجی ملک نے ’یو اے ای پراسرار خریدار‘ ایپ کا آغاز کیا، جو عام طور پر پیش کردہ خدمات کے معیار کے بارے میں معلومات جمع کرنے اور پیمائش کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے، اس سے قبل دبئی کے حکمران نے پراسرار خریداروں کی اپنی ذاتی ٹیم کا حوالہ دیا تھا، جنہیں سرکاری خدمات کا جائزہ لینے کے لیے بھیجا جاتا ہے۔
سنہ 2024 کے آخر میں انہوں نے 3 منیجرز کو طلب کیا، جن پر اپنے سرکاری دفاتر تک عوام کی رسائی کو روکنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، جو امارات کے ’عوام کے لیے کھلے دروازے‘ کے کلچر کی خلاف ورزی ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دبئی کے حکمران نے کارکردگی کا اداروں کے دیتے ہوئے کا اعلان کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ بار کے صدر کی آئی ایم ایف حکام سے ملاقات
سپریم کورٹ بار کے صدر میاں رؤف عطاء کی وفد کے ہمراہ آئی ایم ایف حکام سے ملاقات ہوئی، ملاقات میں بلوچستان اور سندھ کی ہائیکورٹ بار کے صدور بھی موجود تھے۔
اعلامیے کے مطابق ملاقات میں عدالتی کارکردگی، معاہدوں کے نفاذ، املاک کے حقوق کے تحفظ پر بات چیت کی گئی، آئی ایم ایف حکام کے ساتھ ملاقات ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی، مشن نے معاہدوں کے نفاذ اور جائیداد کے حقوق کے مسائل پر اپنے خدشات کا اظہار کیا۔
صدر سپریم کورٹ بار نے مشن کے سوالات کا تفصیلی اور حقائق پر مبنی جواب فراہم کیا، متحرک اور خود مختار عدالتی نظام کے لیے عدالتی کارکردگی بنیادی شرائط میں سے ایک ہے، مشن کو عدالتی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے دو اہم کوششوں سے آگاہ کیا گیا ہے، ایک کوشش ایک عدالتی پہلو اور دوسری قانون سازی سے متعلق ہے۔
سپریم کورٹ بار کے اعلامیے میں کہا گیا کہ عدالتی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے جدید تقاضوں کے مطابق اصلاحات کی جا رہی ہیں، آئی ایم ایف مشن کو آگاہ کیا 26ویں آئینی ترمیم کا مقصد عدالتی خود مختاری کو بہتر بنانا ہے۔
مشن کو بتایا گیا ترمیم کے تحت ایک آئینی بینچ تشکیل دیا گیا ہے، آئینی بینچ زیادہ پیچیدہ، اعلیٰ سطح کے سیاسی و آئینی مقدمات کو نمٹائے گا، ججز کی کارکردگی کو جانچنے کے لیے ایک ادارہ جاتی نظام بھی پہلے سے موجود ہے۔ آئی ایم ایف مشن کو عدالتی کارکردگی بہتر بنانے کے دیگر اقدامات سے بھی آگاہ کیا گیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ مشن کو سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں ججز کی تعداد میں اضافہ کے اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔
ملاقات میں اس بات کا بھی اعادہ کیا گیا کہ تمام مسائل کا حل اقتصادی و سیاسی استحکام اور اچھی حکمرانی میں مضمر ہے، صدر سپریم کورٹ بار رؤف عطا نے قانون کی حکمرانی کو اس کا سنگِ بنیاد قرار دیا، آئی ایم ایف مشن کی جانب سے سوالنامہ ایسوسی ایشن کے ساتھ شیئر کیا جائے گا،
مشن کے سوالوں سے متعلق تفصیلی جوابات، تجاویز، اور سفارشات فراہم کی جائیں گی۔