آئی ایم ایف نے جائزہ مشن پاکستان بھیجنے کی تردید کر دی
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے مختلف امور کا جائزہ لینے کیلئے اپنا مشن پاکستان بھیجنے کی خبروں کی تردید کر دی۔
نجی ٹی وی جیو نیوز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ آئی ایم ایف مشن نے مختلف امور کے جائزے کے لئے مشن پاکستان بھیجا ہے جس نے جمعرات 6 فروری کو اپنے کام کا آغاز کیا جو 14 فروری تک جاری رہے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف مشن ججوں کی تقرری اور عدلیہ کی آزادی کا جائزہ لینے میں مصروف ہے، مشن بینکنگ اور منی لانڈرنگ کا بھی جائزہ لے رہا ہے۔ آئی ایم ایف مشن گورننس کے معاملات کا بھی جائزہ لے گا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف مشن 19 وزارتوں، محکموں اور اداروں کے نمائندوں سے ملاقاتیں کرے گا، ملاقاتوں میں جوڈیشل کمیشن اور سپریم کورٹ آف پاکستان بھی شامل ہیں، مشن کا فوکس قانون کی حکمرانی، انسداد بدعنوانی اور مالیاتی نگرانی کو مضبوط کرنا ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ آئی ایم ایف کے اس مشن کی منصوبہ بندی گزشتہ سال ستمبر میں کی گئی تھی، آئی ایم ایف مشن اگلے ہفتے جوڈیشل کمیشن کے ساتھ میٹنگ کرے گا جس میں ججز کی تقرری کے طریقہ کار پر بات چیت کرے گا، مشن عدلیہ کی آزادی کا جائزہ لینے کیلئے سپریم کورٹ میں بھی ملاقاتیں کرے گا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ آئی ایم ایف مشن اپنی تشخیص کو حتمی شکل دے گا اور جولائی تک رپورٹ شائع کر دی جائے گی، 7 ارب ڈالر معاہدے کے تحت پاکستان گورننس کی مکمل رپورٹ شائع کرنے کا پابند ہے۔
دوسری جانب ترجمان آئی ایم ایف ماہر بینیجی نے نجی ٹی وی جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جائزہ لینے کا مشن پاکستان نہیں آیا، پروگرام سے متعلقہ مسائل کے علاوہ کوئی جائزہ نہیں لیا جائے گا۔
امن مشقیں 2025: تجارتی ٹیرف ایک بڑا چیلنج بن کر سامنے آیا ہے، وزیر دفاع
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف مشن کہ آئی ایم ایف مشن پاکستان پاکستان بھی جائزہ لینے کرے گا
پڑھیں:
لبنانی صدر کا حزب اللہ کے ہتھیاروں کو حکومتی تحویل میں لینے کا اعلان
لبنانی صدر کا حزب اللہ کے ہتھیاروں کو حکومتی تحویل میں لینے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 16 April, 2025 سب نیوز
لبنانی صدر جوزف عون نے مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے ہتھیاروں کو حکومتی تحویل میں لینے کا اعلان کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق لبنان کے صدر جوزف عون نے 15 اپریل کو قطر کے دورے کے دوران ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں کہ لبنان میں تمام ہتھیار ریاست کے کنٹرول میں آئیں۔
صدر جوزف عون نے کہا کہ حزب اللہ نئی جنگ میں شامل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی،2025 کو وہ سال بنانا چاہتا ہوں جب تمام ہتھیار صرف ریاست کے زیرِ کنٹرول ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی کنٹرول سے باہر ہتھیاروں کی موجودگی ناقابل قبول ہے، ہتھیاروں کی تحویل سے متعلق لبنانی تنظیم حزب اللہ سے مذاکرات کیے جائیں گے۔
لبنانی صدر کا مزید کہنا تھا کہ حزب اللہ جنگجوؤں کو فوج میں علیحدہ یونٹ کے طور پر شامل نہیں کیا جائے گا،حزب اللہ کے ارکان فوج میں شامل ہو کر مختلف کورسز کا حصہ بن سکتے ہیں۔
صدر جوزف عون نے کہا کہ ہم حزب اللہ کو غیر مسلح کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم لبنان میں خانہ جنگی نہیں چاہتے۔