Daily Ausaf:
2025-02-10@14:59:40 GMT

اللہ کی ناراضگی

اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT

گزشتہ پانچ ماہ سے اسلام آباد سمیت ملک کے بیشتر اضلاع شدید خشک سالی کا شکار ہیں۔ زمین پیاسی ہے، درخت مرجھا رہے ہیں، فصلیں سوکھ رہی ہیں، اور انسان و حیوان مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں۔ سائنسی اعتبار سے پانی کی قلت، موسمیاتی تغیرات اور ماحولیاتی آلودگی بارشیں نہ ہونے کی ممکنہ وجوہات ہو سکتی ہیں، لیکن کیا ہم نے کبھی سوچا کہ قدرتی آفات کے پیچھے ہمارے اعمال کا بھی کوئی تعلق ہو سکتا ہے؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’جب لوگ ناپ تول میں کمی کرتے ہیں تو وہ قحط، معاشی تنگی اور اپنے حکمرانوں کی زیادتی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ جب لوگ اپنے مال کی زکوٰۃ ادا نہیں کرتے تو اللہ تعالیٰ بارش روک دیتا ہے، اور اگر زمین پر چرند پرند نہ ہوتے تو آسمان سے پانی کا ایک قطرہ بھی نہ گرتا‘‘۔ اس حدیث پر غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا اظہار قدرتی آفات کی صورت میں ہوتا ہے۔
جب بارش نہ ہوتی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کو کھلے میدان میں لے جاتے، سادہ لباس میں، عاجزی اور خشوع کے ساتھ۔ وہاں دو رکعت نماز ادا کرتے، جس میں اذان اور اقامت نہیں ہوتی۔ بعض اوقات عید کی نماز کی طرح زائد تکبیرات بھی کہتے، لیکن یہ لازم نہیں تھا۔نماز کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی حمد و ثنا کرتے اور پھر ہاتھ بلند کر کے بارش کے لیے دعا فرماتے۔ روایت میں آتا ہے کہ آپ نے دعا کے دوران ہتھیلیاں اوپر کی بجائے نیچے کی طرف کر لیں، جو عام دعا سے مختلف تھا۔ دعا طویل ہوتی اور اس میں گڑگڑا کر اللہ سے بارش کی درخواست کی جاتی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم استغفار اور صدقے کی تاکید بھی فرماتے، کیونکہ گناہوں کی معافی اور خیرات بارش کے نزول کا سبب بنتے ہیں۔ ایک بار صحابہ نے بارش نہ ہونے کی شکایت کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی، اور اسی وقت بارش شروع ہوگئی، جو مسلسل ایک ہفتے تک برستی رہی۔ پھر جب زیادہ بارش سے تکلیف ہوئی تو دعا فرمائی اور بارش تھم گئی۔
اگر آج ہم خشک سالی اور قحط جیسی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں تو یہ ہماری اپنی کوتاہیوں کا نتیجہ ہے۔ ہمارے رویے، اخلاقی زوال، بددیانتی، جھوٹ، خیانت اور ظلم اس بات کا سبب بن رہے ہیں کہ اللہ ہم سے ناراض ہو جائے۔ یہ وقت ہے کہ ہم اپنے اعمال کا جائزہ لیں اور سوچیں کہ ہم کہاں غلطی کر رہے ہیں۔
سائنس کے مطابق فضائی آلودگی بھی بارشوں میں کمی کی ایک بڑی وجہ ہے۔ پاکستان میں ماحولیاتی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ بڑے شہروں میں دھوئیں اور آلودگی کی مقدار ناقابل برداشت ہو چکی ہے، جس کی وجہ سے نہ صرف بارشیں کم ہو رہی ہیں بلکہ لوگ مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شامل ہے، جبکہ اسلام آباد، راولپنڈی،کراچی، ملتان، پشاور اور دیگر شہروں میں صنعتی دھواں، گاڑیوں کا دھواں، فصلوں کی باقیات جلانے اور کوڑے کرکٹ کو آگ لگانے سے فضائی آلودگی میں بے پناہ اضافہ ہو رہا ہے۔
یہ آلودگی سانس کی بیماریوں، آنکھوں میں جلن، دمہ، گلے کی تکلیف اور دیگر سنگین مسائل کو جنم دے رہی ہے۔ یہ مسائل اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ہم نے قدرت کے اصولوں کو نظر انداز کر دیا ہے اور اب اس کا نتیجہ بھگت رہے ہیں۔ قرآن و حدیث ہمیں واضح طور پر سکھاتے ہیں کہ جب کوئی قوم اللہ کی نافرمانی کرتی ہے اور ظلم و فساد میں مبتلا ہو جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر عذاب نازل کرتا ہے۔ ابن ماجہ میں روایت ہے کہ جب کوئی قوم زکوٰۃ ادا کرنا چھوڑ دیتی ہے تو اللہ تعالی ان سے بارش روک لیتا ہے۔
جب بارش نہ ہو، زمین سوکھ جائے، فصلیں تباہ ہونے لگیں، تو ہمیں اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔ اسلام ہمیں نماز استسقا پڑھنے کا درس دیتا ہے، جو خاص طور پر ایسی صورتحال میں اللہ سے بارش کی دعا کے لیے ادا کی جاتی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب بارش نہ ہو تو نماز استسقا پڑھو اور صدقہ دو تاکہ اللہ تم پر اپنی رحمت نازل کرے۔ قرآن میں بھی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہم نے ہر زندہ چیز کو پانی سے پیدا کیا۔ یعنی پانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے اور اگر یہ نعمت ہم سے روٹھ جائے تو ہمیں اللہ کی رحمت طلب کرنی چاہیے۔افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستان میں اس قدر شدید ماحولیاتی بحران اور بارشوں کی قلت کے باوجود نہ تو حکومت نے کوئی اجتماعی نماز استسقا کا اہتمام کیا اور نہ ہی مذہبی رہنمائوں نے حکومت کو اس طرف متوجہ کیا۔ دو ماہ پہلے صرف پنجاب اور اسلام آباد میں صرف ایک دن سرکاری طور پر نماز استسقا ادا کی گئی اور اسکے بعد اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔
کیا ہمیں یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ صرف سائنسی اقدامات اور حکومتی پالیسیاں ہی ان مسائل کا حل نہیں؟ جب تک ہم اللہ کی طرف رجوع نہیں کریں گے، انفرادی و اجتماعی توبہ اور استغفار نہیں کریں گے، تب تک ان بحرانوں سے نجات ممکن نہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز، خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ’ علی امین گنڈا پور، بلوچستان کے وزیر اعلی’ سرفراز بگٹی ، سندھ کے وزیر اعلیٰ اور دیگر حکام کو اس اہم مسئلے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔ تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام کو اعتماد میں لے کر پورے ملک میں اجتماعی نماز استسقا کا اہتمام کرنا چاہیے۔ مساجد، مدارس، تعلیمی اداروں اور سرکاری سطح پر خصوصی دعائوں کا سلسلہ شروع کیا جانا چاہیے تاکہ ہم اللہ کی رحمت کے مستحق بن سکیں۔ یہ نماز اور دعا ہمیں سکھاتی ہے کہ بارش اللہ کی رحمت ہے، اور اگر کمی ہو تو ہمیں عاجزی سے اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے، استغفار کرنا چاہیے اور صدقہ دینا چاہیے تاکہ اللہ کی رحمت ہم پر نازل ہو۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی رحمت اللہ تعالی کرنا چاہیے بارش نہ ہو وزیر اعلی کہ اللہ رہے ہیں کی طرف اور اس ہیں کہ

پڑھیں:

امریکی صدر کے بیان نے جمہوریت پسندی کا پول کھول دیا، ڈاکٹر افتخار نقوی

ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے رہنماء کا کہنا تھا کہ فلسطین سے فلسطینیوں کو نکالنا دیوانے کے خواب کے سوا کچھ نہیں ہے، پاکستان کی طرف سے صدر ٹرمپ کے بیان کو مسترد کرنا خوش آئند ہے لیکن دو ریاستی نظریہ قابل قبول عمل نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ صدر مجلس وحدت مسلمین عزادار ونگ پنجاب ڈاکٹر سید افتخار حسین نقوی نے اپنے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کا بیان مضائقہ خیز اور قابل مذمت ہے، اس قسم کے بیانات سے خطہ میں کشیدگی پیدا ہوگی جو کسی کے مفاد میں نہیں۔ فلسطین سے فلسطینیوں کو نکالنا دیوانے کے خواب کے سوا کچھ نہیں ہے، پاکستان کی طرف سے صدر ٹرمپ کے بیان کو مسترد کرنا خوش آئند ہے لیکن دو ریاستی نظریہ قابل قبول عمل نہیں ہے۔ فلسطین فلسطینیوں کا ہے اور ہمیشہ رہے گا قابض اسرائیل ناجائز ریاست کو وہاں سے جانا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس موقع پر امت مسلمہ کو اپنا رد عمل دکھانا چاہیے او ائی سی پر باری ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور اس کو متوجہ ہونا چاہیے اور عملی اقدامات کرنے چاہیے مسلم اماں کی طرف سے حماس کو مکمل حمایت حاصل ہے امریکی صدر کو احتیاط کرنی چاہیے دنیا کو داؤ پر نہیں لگانا چاہیے اور ھوش کے ناخن لینے چاہیے  امریکہ کوئی بھی اقدام اٹھانے سے پہلے اس پر  غور و فکر کر لینا چاہیے اس بیان سے تمام مسلمانوں اذیت محسوس کی ہے امید کرتے ہیں پاکستان اپنا کردار ادا کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • دشمن ہمیں نہ تقسیم کر سکتا ہے نہ جھکا سکتا ہے، ایرانی صدر
  • ایٹمی ہتھیاروں کی ممانعت کے فتوی سے ہمیں خطرہ ہے، ایرانی رہنما
  • ہم مشرق وسطیٰ میں تمسخر بن چکے ہیں، ایتمار بن گویر
  • حکمرانوں کو کفایت شعاری اختیار کرنی چاہیے
  • امریکی صدر کے بیان نے جمہوریت پسندی کا پول کھول دیا، ڈاکٹر افتخار نقوی
  • محسن نقوی کو شرم آنی چاہیے جو کہتا ہے کہ دوبارہ وہی کریں گے
  • شاہد خاقان اور مفتاح اسماعیل کے جانے کا ہمیں نقصان ہوارانا ثنا اللہ
  •     شاہد خاقان ، مفتاح کے پارٹی سے جانے کا ہمیں نقصان ہوا، رانا ثنا اللہ 
  • پی ٹی آئی کو 8 فروری کو یوم تشکر اور 9 فروری پر احتجاج کرنا چاہیے تھا، اسد عمر