Daily Ausaf:
2025-04-16@22:55:35 GMT

ہماری زندگی پر سوشل میڈیا کا اثر

اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT

ہم اپنی زندگیوں سے سوشل میڈیا کے اثرات کو کم یا ختم نہیں کر سکتے۔ آج دنیا میں سوشل میڈیا نے اپنی دھوم مچائی ہوئی ہے۔ اس کے جہاں بہت سے مثبت پہلو ہیں وہاں کئی نیگٹو پہلو بھی نمایاں ہو رہے ہیںجس سے اخلاقی اقدار متاثر ہو رہی ہیں۔سوشل میڈیا کے باعث انسان آج کل صرف اپنے گھر اور ایک کمرے تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔سوشل میڈیا کی وجہ سے لوگ آئوٹ ڈور تفریحات کو انجوائے نہیں کر پاتے۔ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا نے فلم جیسے بڑے بزنس کو بھی تباہ کر دیا ہے،اب فلم میکنگ نہیں ہوتی جس سے فلم سٹوڈیوز اور سینما ہائوسز ویران ہو گئے ہیں۔ طویل عرصے سے فلم انڈسٹری میں فاقوں کا راج ہے۔سوشل میڈیا نے کھیلوں کی سرگرمیوں کو بھی سمارٹ فون تک محدود کر دیا ہے۔تاہم سوشل میڈیا کے بہت سے مثبت پہلو بھی ہیں۔اب اس کے ذریعے فوری اور بہت ہی آسانی سے دنیا بھر کی بہت سی معلومات گھر بیٹھے حاصل ہو جاتی ہیں۔ان معلومات کا موازنہ اگر قدیم دور سے کریں تو اس وقت معلومات تک رسائی کے لئے بڑی مشکل کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔یہ سہل کام نہیں تھا،اب ایک کلک سے آپ ہر طرح کی معلومات تک رسائی حاصل کر لیتے ہیں،ملکی،سیاسی اور معاشرتی صورت حال سے بھی سوشل میڈیا آپ کو ہر لمحہ باخبر رکھتا ہے،آج کے دور میں سوشل میڈیا کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے اور اس کی افادیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا،یہی وجہ ہے کہ روز بروز اس سے وابستہ ہونے اور فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ عوام کی ایک بڑی تعداد اب اس سے منسلک ہے،جہاں سوشل میڈیا کے مثبت پہلو ہیں وہاں منفی اثرات بھی ہیں۔سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال دماغی صحت کو متاثر کرتا ہے،زیادہ استعمال سے جب آپ سوشل میڈیا پر نظر آنے والی دوسروں کی شاہانہ زندگی سے اپنا موازنہ کرتے ہیں تو صارف میں بے چینی،ڈپریشن یا کم اعتمادی پیدا ہوتی ہے جو خطرناک صورت حال بھی اختیار کر سکتی ہے،صارف جب اس کا زیادہ استعمال کرتا ہے تو اس کی نیند میں بھی خلل پیدا ہوتا ہے،جب معمول کی نیند میں خلل پڑے تو انسان کی ناصرف مجموعی صحت متاثر ہوتی ہے بلکہ معمولات زندگی پر بھی اس کے گہرے اور برے اثرات ہوتے ہیں،سوشل میڈیا سائبر بدمعاشی کا بھی ایک پلیٹ فارم ہے،یہ غنڈہ گردی یا دوسروں کو ہراساں کرنے کے ایک پلیٹ فارم کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے جس کا شکار کوئی بھی ہو سکتا ہے جس سے پریشانی بڑھ سکتی ہے،پریشانی لاحق ہو جائے تو دماغی صحت متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتی۔ سوشل میڈیا انٹرنیٹ سے جڑا ہوا ہے جبکہ آج پوری دنیا میں 97 فیصد لوگ انٹرنیٹ کا استعمال کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال معاشرے میں منفی رویوں اور غیر نصابی سرگرمیوں کا بھی باعث بن رہا ہے۔اس کے بے جا استعمال سے نوجوان طبقہ معاشرتی اور سماجی تعلقات کے فقدان کا بھی شکار ہے۔ لوگ ہر قسم کی معلومات کو سوشل میڈیا سے حاصل کرتے ہیں جس کی وجہ سے کتابوں کے مطالعے کا شوق بہت کم ہو گیا ہے۔
سوشل میڈیا کے نقصانات میں ایک چیز یہ بھی ہے کہ بعض لوگ انٹرنیٹ کے ذریعے غیر اخلاقی و غیر قانونی سرگرمیوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی حالیہ رپورٹ کے مطابق ملک میں سوشل میڈیا صارفین کی تعداد 19کروڑ سے زیادہ ہے،ملک میں سب سے زیادہ یوٹیوب صارفین ہیں جو سات کروڑ ستر لاکھ کے لگ بھگ ہیں-فیس بک کے صارفین کی تعداد پانچ کروڑ 90لاکھ ہے۔یوٹیوب کے مردصارفین کا تناسب 72 فیصد جبکہ خواتین کا 28 فیصد ہے۔ اسی طرح فیس بک کے صارفین میں 71فیصد مرد اور 22فیصد خواتین شامل ہیں،رپورٹ کے مطابق ٹک ٹاک صارف ایک کروڑ تراسی لاکھ ہیں۔ان میں 82فیصد مرد ٹک ٹاکر ہیں جبکہ خواتین 18فیصد ہیں۔پاکستان میں انسٹا گرام صارفین کی تعداد ایک کروڑ اڑتیس لاکھ سے بڑھ گئی ہے۔یہ دور جدید ٹیکنالوجی کا دور ہے۔اسے ذمہ داری سے استعمال کرنا بہت اہم ہے۔ دیکھا جائے تو سوشل میڈیا ایک غیر روایتی میڈیا ہے۔سوشل میڈیا نے خبر کی رفتار اور رسائی کے لیے لوگوں کو نئے مواقع فراہم کئے ہیں۔ اب رائے عامہ کی تشکیل میں سوشل میڈیا کا بہت بڑا اور اہم کردار ہے۔ یہ ایک نئی طاقت کے طور پر سامنے آیا ہے اور اس کا ادراک اب ہر کسی کو ہے۔سوشل میڈیا نے بے روزگاری کو بھی کافی حد تک کم کیا ہے۔سوشل میڈیا کی سہولت اب شہروں سے نکل کر ہمارے دیہاتوں تک بھی پہنچ گئی ہے،جہاں اکثریت کے پاس موبائل انٹرنیٹ کی سہولت موجود ہے-جہاں کم پڑھے لکھے افراد کسی بھی موضوع پر مثبت انداز سے ویڈیو بنا کر اپ لوڈ کرتے ہیں اور باآسانی پیسے کما لیتے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ اب ترقی پذیر ملکوں میں بھی سوشل میڈیا رموزِ سیاست میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔سیاسی پارٹیاں اور ان کے رہنما عوام تک اپنا پیغام سوشل میڈیا کے توسط سے باآسانی پہنچا سکتے ہیں اور پہنچا رہے ہیںیہ عوام میں ایک مضبوط اور مئوثر سیاسی بیانیہ بنانے میں بھی کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔سوشل میڈیا نے روایتی سوچ کو شکست دی ہے۔ اظہار رائے کے نئے ٹرینڈ متعارف کرائے ہیں۔ اس پر بہت کم تنقید کی جاتی ہے لیکن حیرت یہ بھی ہے کہ اس کے نقاد بھی اسے ہی استعمال کرتے ہیں۔سوشل میڈیا نے مطالعے کے نئے رجحانات کی ابتدا کی ہے۔ اب سوشل میڈیا پر بہت سی ای بکس دستیاب ہیں جنہیں ہم اپنے مرضی سے،جب چاہیں پڑھ سکتے ہیں۔سوشل میڈیا کسی بھی موضوع پر ہر وقت آن لائن تعلیم کے ضمن میں بھی اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔کاروباری تشہیر کے لئے بھی یہ بہت اہم ہے۔سوشل میڈیا ایک مئوثر ذریعہ اظہار ہی نہیں، بہت بڑا ہتھیار بھی ہے۔اس کے ذریعے ہم ان موضوعات پر بات کر سکتے ہیں جن کے بارے میں عوام کی ایک بڑی تعداد کو آگاہ کرنا ہو۔سوشل میڈیا تفریح کا بھی ذریعہ ہے اور یہ تخلیقی صلاحیتوں کو بھی اجاگر کرتا ہے،کوئی بھی ایجاد بذات خود اچھی یا بری نہیں ہوتی بلکہ اصل مسئلہ اس کے اچھے یا برے استعمال کا ہے۔اب یہ ہمیں دیکھنا ہے کہ سوشل میڈیا کا استعمال ہم یا ہم سے جڑے لوگ اچھے طریقے سے کرتے ہیں یا اس کے لیے منفی راستے کا انتخاب کرتے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ہے سوشل میڈیا نے میں سوشل میڈیا ہیں سوشل میڈیا زیادہ استعمال سوشل میڈیا کا سوشل میڈیا کے استعمال کر کی تعداد کرتے ہیں میں بھی کو بھی ہے اور رہا ہے کا بھی

پڑھیں:

نعیمہ بٹ نے ساتھی اداکاروں کے دوغلے رویے کو بے نقاب کر دیا

اداکارہ نعیمہ بٹ نے ساتھی اداکاروں کے رویے سے متعلق انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ سوشل میڈیا پر دوستی کا دکھاوا ہے، اصل میں رویے کچھ اور تھے۔

مشہور ڈرامہ ’کبھی میں کبھی تم‘ میں رباب کا کردار ادا کرنے والی باصلاحیت اداکارہ نعیمہ بٹ نے حال ہی میں انڈسٹری کے اندرونی رویوں پر کھل کر بات کی اور اپنے ساتھی اداکاروں کے دوغلے رویے کو بے نقاب کیا ہے۔

نعیمہ بٹ کا رباب کے طور پر کردار ناظرین میں بے حد مقبول ہوا، ان کے کانفیڈنٹ، دبنگ اور منفرد انداز نے ڈرامے کو نئی بلندیوں تک پہنچایا اور ناظرین نے ان کی اداکاری کو خوب سراہا، تاہم کامیابی کے اس سفر کے پیچھے کچھ تلخ تجربات بھی چھپے ہوئے تھے جس پر انہوں نے حالیہ گفتگو میں روشنی ڈالی۔

نعیمہ بٹ نے ایک شو میں شرکت کی جہاں انہوں نے شوبز انڈسٹری میں رائج سطحی دوستیوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے خود یہ محسوس کیا ہے کہ لوگ صرف انسٹاگرام پر دکھاوے کی دوستی کرتے ہیں، وہ اصل میں وہ نہیں ہوتے جو سوشل میڈیا پر دکھا رہے ہوتے ہیں۔

انہوں نے واضح طور پر اپنے ’کبھی میں کبھی تم‘ کے کو اسٹارز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مجھے خود اس بات کا تجربہ ہوا کہ یہ لوگ سوشل میڈیا پر ایسے ظاہر کرتے تھے جیسے میرے بہت قریبی دوست ہوں، لیکن حقیقت میں وہ بالکل مختلف تھے، یہاں تک کہ کچھ مواقع پر ایونٹس کے دوران وہ مجھے اسٹیج سے دھکیلنے کی کوشش بھی کرتے رہے۔

نعیمہ نے مزید کہا کہ میں زیادہ تفصیل میں نہیں جانا چاہتی، مگر انسٹاگرام پر جو فرینڈ شپ گولز کی پوسٹس ہوتی ہیں، وہ سب جعلی ہیں۔

ان کے اس بیان نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے، مداحوں کی بڑی تعداد نے نعیمہ بٹ کی صاف گوئی اور بہادری کو سراہا ہے اور کئی لوگوں نے کہا ہے کہ وہی اصل لوگ ہوتے ہیں جو سچ بولنے کی ہمت رکھتے ہیں۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا کنٹرول بھی ہو جائے تو اسٹیبلشمنٹ ان سے بات نہیں کرےگی، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
  • اداکارہ علیزے شاہ کا نفرت کرنیوالوں کیلئے پیغام
  • نارائن کا شرمناک اقدام: آئی پی ایل میں 'غیر قانونی بلے' سے کھیلنے کا انکشاف
  • شوبز میں کوئی سچا دوست نہیں ہوتا، سب سوشل میڈیا کی حد تک ہے، نعیمہ بٹ
  • نعیمہ بٹ نے ساتھی اداکاروں کے دوغلے رویے کو بے نقاب کر دیا
  • فلسطین سے متعلق اقوام متحدہ قرارداد پر سوشل میڈیا پوسٹس گمراہ کن ہیں، پاکستان
  • قتل کی دھمکیوں کے بعد سلمان خان نے سوشل میڈیا پر کیا پیغام دیا؟
  • فیروز خان کی انسٹا اسٹوری نے مداحوں میں کھلبلی مچا دی
  • واشنگٹن کو بانی پی ٹی آئی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، سینئر وزیر
  • سوشل میڈیا، گلوبل سیفٹی انڈیکس اور پاکستان کی حقیقت