یو ایس ایڈ کا پاکستان میں کلائمیٹ اسمارٹ ایگریکلچر سرمایہ کاری پروگرام بند ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
پاکستان میں امریکی مالی اعانت سے چلنے والا کلائمیٹ اسمارٹ ایگریکلچر (سی ایس اے) سرمایہ کاری پروگرام، جس کا مقصد کاشت کاروں کو موسمیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ ہونے میں مدد فراہم کرنا ہے، امریکی انتظامیہ کی جانب سے تمام غیر ملکی امدادی پروگرامز کی فنڈنگ معطل کرنے کے فیصلے کے نتیجے میں بند ہو گیا ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق 2 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی لاگت سے 5 سالہ پروگرام کا آغاز گزشتہ سال نومبر میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے کیا تھا، باخبر ذرائع کے مطابق اس منصوبے کا انتظام سنبھالنے والے امریکی حکام پاکستان چھوڑنے کی تیاری کر رہے ہیں، جب کہ اس منصوبے سے منسلک قومی عملہ ملازمتوں سے محروم ہونے کے دہانے پر ہے۔
گزشتہ سال نومبر میں فیصل آباد کی زرعی یونیورسٹی میں سی ایس اے منصوبے کا افتتاح کرتے ہوئے امریکی سفیر نے کہا تھا کہ ہم مل کر کامیابی کے بیج بو رہے ہیں۔
سی ایس اے پروگرام پاکستانی کسانوں کو ماحولیاتی تبدیلیوں، جیسے غیر متوقع موسم، ہیٹ ویو، خشک سالی اور بے قاعدہ بارشوں کے مطابق ڈھالنے کے قابل بنا سکتا تھا، اس سے کسانوں کے لیے ماحولیات سے ہم آہنگ اور لچک دار بیجوں تک رسائی میں بہتری آتی، جو خشک سالی اور گرمی کا مقابلہ کرسکتے ہیں، اور پیداوار میں بھی اضافہ کرسکتے ہیں۔
اس پروگرام کے اہم مقاصد فصلوں کی پیداوار اور غذائی تحفظ کو بہتر بنانا، آب و ہوا کی تبدیلی کے ساتھ لچک کو بڑھانا، گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنا اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنا تھا۔
سی ایس اے کے ذریعے پاکستانی کسانوں کو جدید اور بہتر زرعی طریقوں، پودے لگانے اور کٹائی کے لیے جدید مشینری، زرعی ڈرونز اور سینسرز، آبپاشی اور فارم مینجمنٹ سافٹ ویئر سے متعارف کرایا جانا تھا، اس سے فصلوں کی صحت اور ممکنہ مسائل کی بروقت تشخیص، پانی اور زمین کے وسائل کے تحفظ، منڈیوں اور سرمائے تک بروقت رسائی میں مدد مل سکتی تھی، جس سے فصل کی پیداوار میں اضافہ ہوتا۔
یو ایس ایڈ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 7 فروری سے یو ایس ایڈ کے تمام براہ راست ملازمین کو عالمی سطح پر انتظامی چھٹیوں پر بھیج دیا جائے گا، تاہم مشن کے اہم کاموں، مرکزی قیادت اور خصوصی طور پر نامزد پروگراموں کے ذمہ دار اہلکار کام کرتے رہیں گے۔
اس وقت امریکا سے باہر تعینات یو ایس ایڈ اہلکاروں کے لیے ایجنسی مشنز اور محکمہ خارجہ کے تعاون سے ایک منصوبہ تیار کر رہی ہے، جس کے تحت ایجنسی 30 دن کے اندر امریکا واپسی کے سفر کا انتظام اور ادائیگی کرے گی۔
ماحولیات سے متعلق اسمارٹ منصوبے کی بندش کے ساتھ جو پاکستانی کسانوں کو پیداوار کو بہتر بنانے کے لیے جدید زرعی ٹیکنالوجی تک رسائی کو یقینی بنا سکتا تھا، امریکا اور پاکستان کے درمیان طویل اور مضبوط شراکت داری اب ختم ہوگئی ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: یو ایس ایڈ سی ایس اے کے لیے
پڑھیں:
کلائمیٹ چینج منصوبوں کیلئے فنڈز کا حصول، حکومت کا گرین بانڈز کے اجراء کا فیصلہ
کلائمیٹ چینج منصوبوں کیلئے فنڈز کا حصول، حکومت کا گرین بانڈز کے اجراء کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 11 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد :حکومت نے کلائمیٹ چینج منصوبوں کیلئے فنڈز کی پہلی قسط حاصل کرنے کیلئے گرین بانڈز کے اجراء کا فیصلہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں ماہ کے دوران پاکستان سٹاک ایکسچینج میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے منصوبوں کی تکمیل کیلئے 30 ارب روپے مالیت کے گرین بانڈز کے اجرا کا فیصلہ کیا گیا ہے، آئی ایم ایف کی مشاورت سے پہلی بار سٹاک ایکسچینج میں گرین بانڈز کا اجرا کیا جائے گا جس کا میچورٹی ٹائم تقریباً3 سال ہوگا، وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد بانڈز کا اجرا ہو سکے گا۔
آئی ایم ایف کی جانب سے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبل فنڈز پروگرام کی یہ شرط ہے کہ پاکستان دیگر ذرائع بشمول لوکل اور انٹرنیشنل سے فنانسنگ حاصل کرے گا اور موسمیاتی تبدیلیوں کے منصوبوں کی تکمیل کی جائے، آر ایس ایف سے پہلی قسط اس شرط کو پورا کئے جانے کے بعد ملے گی۔
چائنیز مارکیٹ میں 30 کروڑ ڈالر کا پانڈا بانڈز نومبر یا دسمبر میں متوقع ہے اور رواں مالی سال 25-2024 کے دوران چینی مارکیٹ میں پانڈا بانڈز کا اجرا نہیں ہو سکے گا، آئی ایم ایف کیساتھ بانڈز کے اجرا کیلئے پلان میں شامل تھا کہ 1 ارب ڈالر کا یورو بانڈز جاری کیا جائے گا اور 30 کروڑ ڈالر کا پانڈا بانڈز چائنیز مارکیٹ میں فلوٹ کیا جائے گا۔
ابھی چائنیز مارکیٹ میں پانڈا بانڈز کا اجرا نہیں ہو سکے گا، وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے جولائی میں چین کے وزٹ کے دوران چائنا ایکسپورٹ اینڈ کریڈٹ انشورنس کارپوریشن سے 30 کروڑ ڈالر کا پانڈا بانڈ جاری کرنے کیلئے گارنٹی کی درخواست کی تھی، پانڈا بانڈز کے اجرا کیلئے ایڈوائزر بھی تعینات کیا جا چکا ہے۔
وزارت اقتصادی امور ڈویژن کی رپورٹ میں رواں مالی سال کے دوران پانڈا بانڈز کا اجرا ایکسٹرنل فنانسنگ نیڈ پلان میں شامل ہے اور رواں مالی سال کے دوران پانڈا بانڈز پہلی سہ ماہی کے دوران جاری کیا جانا تھا جس کو بعد میں تبدیل کر کے دوسری سہ ماہی میں جاری کرنے پر بات چیت فائنل ہوئی تھی لیکن اب یہ پلان پر عملدرآمد نہیں ہو سکے گا۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 1.30 ارب ڈالر کے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبل فنڈز کی پہلی قسط اپ فرنٹ نہیں ہوگی اور یہ پوری رقم حاصل کرنے کیلئے 13 اہداف پر عملدرآمد کرنا ہوگا، موسمیاتی تبدیلی کیلئے شروع کیے گئے منصوبوں کی آئی ایم ایف مانیٹرنگ بھی کرے گا۔