اسلام آباد کے 16ڈگری کالجز ہائی امپیکٹ آئی ٹی ٹریننگ انسٹیٹیوٹ بن گئے
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت نے اسلام آباد کے 16 ڈگری کالجوں کو ہائی امپیکٹ آئی ٹی ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ بنا دیا۔
وزارت وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت، نیوٹیک اور پاکستان کی ٹاپ یونیورسٹیز نسٹ، نیومل، جی آئی کے، فاسٹ اور کامسیٹیس کے اشتراک سے آئی ٹی ٹریننگ کا آغاز کر دیا گیا۔
آرٹیفیشل انٹیلی جنس، ڈیٹا سائنس اور بلاک چین کے تین سے چھ ماہ کے کورس شروع کر دیے گئے ہیں۔
سیکریٹری وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت محی الدین احمد وانی نے ویڈیو بیان میں کہا کہ دنیا آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی طرف بڑھ رہی ہے، ملک کی بہترین یونیورسٹیاں ان کالجوں میں طلباء کو جدید کورس کروائیں گی اور گریجویشن کرنے والے طلباء کو آئی ٹی ٹریننگ کورس کروائے جائیں گے۔
https://www.facebook.com/NAVTTCOfficial/videos/970049261758143/?share_url=https%3A%2F%2Ffb.watch%2FxE1N74y21E%2F
محی الدین احمد وانی نے کہا کہ آئی ٹی ٹریننگ کورس کرنے والے طلباء کو ملازمتوں کے حصول میں آسانی ہوگی۔ ریاضی، کمپیوٹر سائنسز اور شماریات میں بی ایس کرنے والے طلباء کورس کر سکیں گے جبکہ یونیورسٹیوں میں بی ایس کے ساتویں سمسٹر کے طلباء بھی داخلہ لے سکتے ہیں۔
سیکریٹری وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت نے کہا کہ جی سکس سے ایف الیون تک تمام سیکٹرز کے کالجوں میں کورسز شروع کر دیے، وقت گزر رہا ہے لہٰذا طلبہ و طالبات جلد آن لائن اپلائی کریں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئی ٹی ٹریننگ طلباء کو کورس کر
پڑھیں:
اگر بیٹے مر گئے ہیں تو عدالت بتا دے: 4 لاپتہ افغان بھائیوں کی والدہ
—فائل فوٹواسلام آباد ہائی کورٹ نے 4 لاپتہ افغان بھائیوں کو 2 ہفتوں میں بازیاب کرانے کا حکم دے دیا۔
دورانِ سماعت جسٹس محمد آصف نے لاپتہ بیٹوں کی افغان والدہ گل سیما کو روسٹرم پر بلا کر پشتو میں بات کی، پھر ترجمہ کر کے سب کو بتایا۔
جسٹس محمد آصف نے اسلام آباد اور پنجاب پولیس کو بازیابی کے لیے 2 ہفتوں کا وقت دیتے ہوئے کہا ہے کہ 2 ہفتے کا وقت دیتے ہیں ہمیں نتائج چاہئیں، بندے بازیاب کروائیں۔
انہوں نے کہا کہ ان لاپتہ بھائیوں کی والدہ کہہ رہی ہیں کہ اگست سے ہائی کورٹ آ رہی ہوں، اگر بیٹے مر گئے ہیں تو بتا دیں۔
سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں فریقین سے 16 اپریل تک جواب طلب کرلیا ہے۔
ڈی آئی جی اسلام آباد نے افغان خاتون کے بیٹوں کی بازیابی کے لیے عدالت سے مزید مہلت مانگ لی۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ 8 ماہ سے تو کیس ہائی کورٹ میں چل رہا ہے، رپورٹس آ رہی ہیں کہ بندے نہیں ملے۔
عدالت نے سوال کیا کہ آئی جی صاحب کو بلایا تھا وہ نہیں آئے؟
سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ کیس کا وقت 11 بجے تھا اس لیے آئی جی ابھی نہیں آئے، ڈی آئی جی، آر پی او و دیگر افسران موجود ہیں، دوبارہ رپورٹ جمع کروانے کے لیے وقت دے دیں۔
جسٹس محمد آصف نے سوال کیا کہ آپ کو کتنا ٹائم چاہیے؟ وقت دینے کا کوئی فائدہ نہیں، ہمیں بندے چاہئیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے استدعا کی کہ یہ بھی بتا دیں اگر کوئی ایف آئی آر درج ہے تو کیا وہ ایک پر درج ہے یا چاروں بھائیوں پر؟
عدالت نے پولیس کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ 2 ہفتوں کا وقت دے رہے ہیں ہمیں نتائج سے آگاہ کریں۔
جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 5 مئی تک ملتوی کر دی۔