غزہ میں ’’ لگژری ہوٹل‘‘ٹرمپ کے یہودی داماد کا منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
برطانوی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں عالی شان ریسٹورنٹس اور ہوٹل وغیرہ بنانے کی تجویز سب سے پہلے ٹرمپ کے یہودی سرمایہ کار داماد جیرڈ کشنر نے پچھلے سال فروری میں مصری پروفیسر طارق مسعود کو انٹرویو میں دی تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ غزہ کا ساحل بہت خوبصورت ہے اور وہاں لگژری ریسٹورنٹ اور ولاز بن جائیں تو دنیا بھر سے لاکھوں سیاح آئیں گے۔
یاد رہے جیرڈ رئیل اسٹیٹ کمپنی کا مالک ہے۔ ان کی کمپنی سربیا اور البانیہ کے جنگ سے تباہ حال علاقوں میں لگڑری ولاز بنا رہی ہے۔ اب غزہ اس کی نگاہوں کا مرکز بن چکا ہے۔
اس کی زمین پہ قابض ہو کر وہ اربوں ڈالر کمانے کے خواب دیکھ رہا ہے۔ نیویارک کا ایک اور یہودی رئیل اسٹیٹ ٹائکون سٹیو وٹکوف بھی جیرڈ کا ساتھی ہے۔ ٹرمپ نے پچھلے ماہ اسے اپنا خصوصی ایلچی برائے مشرق وسطی مقرر کیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
عوام مالی منافع کا لالچ دینے والی فراڈ اسکیموں سے خود کو بچائیں، ایس ای سی پی
سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے واضح کیا ہے کہ ایس ای سی پی میں کسی کمپنی کی رجسٹریشن اسے غیر قانونی ڈپازٹس جمع کرنے اور جعلی سرمایہ کاری شروع کرنے یا رئیل اسٹیٹ اسکیموں میں سرمایہ کاری کے بہانے سرمایہ کاری پر کوئی گارنٹی شدہ منافع پیش کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔
نجی اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ایس ای سی پی کو مسلسل ایسے افراد خصوصاً بزرگ شہریوں کی جانب سے شکایات موصول ہو رہی ہیں، جو جعلی رئیل اسٹیٹ اسکیموں میں سرمایہ کاری کے ذریعے اپنی بچت سے محروم ہوچکے ہیں۔
ایک بیان میں ایس ای سی پی نے کہا ہے کہ یہ رئیل اسٹیٹ سرمایہ کاری اسکیمیں عام طور پر منافع کا وعدہ کرکے عوام سے سرمایہ کاری کی درخواست کرتی ہیں۔
ان اسکیموں کے ذمہ دار فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا قومی ٹیکس نمبر اور ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ کمپنیوں کے انکارپوریشن سرٹیفکیٹ دکھا کر سرمایہ کاروں کو جھانسہ دیتے اور پھنساتے ہیں۔
فراڈ کرنے والے رئیل اسٹیٹ پروجیکٹ میں سرمایہ کاری کے طور پر سیکڑوں افراد سے ڈپازٹ جمع کرتے ہیں، جو غیر حقیقی ماہانہ منافع کا وعدہ کرکے بیچا جاتا ہے۔
فنڈز عام طور پر فراڈ کرنے والوں کے کنٹرول غیر منظم اداروں کے بینک اکاؤنٹس میں جمع کیے جاتے ہیں، جب کہ کمپنیوں کو سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے قانونی ڈھانچے کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔
یہ رئیل اسٹیٹ اسکیمیں پونزی اسکیموں کے طور پر کام کرتی ہیں، جو غائب ہونے سے پہلے ابتدائی سرمایہ کاروں کو منافع ادا کرتی ہیں اور دوسرے سرمایہ کاروں کو ان کی محنت کی کمائی سے محروم کر دیتی ہیں، اور ان سے رقوم کی بازیابی کے لیے کوئی قانونی راستہ نہیں ہے۔
ایس ای سی پی نے عوام الناس کو مشورہ دیا کہ وہ انتہائی احتیاط کریں، اور صرف منافع بخش ماہانہ منافع کی ادائیگیوں کی بنیاد پر جعلی رئیل اسٹیٹ اسکیموں میں سرمایہ کاری نہ کریں۔
ایس ای سی پی نے مزید واضح کیا کہ وہ رئیل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹ کے علاوہ رئیل اسٹیٹ سرمایہ کاری اسکیموں کو ریگولیٹ نہیں کرتا۔
ایس ای سی پی نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کی کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دی جائے۔