Daily Mumtaz:
2025-02-10@00:32:23 GMT

تحریک انصاف کایوم سیاہ،حکومت کارکردگی پرخوش

اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT

تحریک انصاف کایوم سیاہ،حکومت کارکردگی پرخوش

اسلام آباد(طارق محمود سمیر) 8 فروری کے انتخابات کو ایک سال مکمل ہونے پر تحریک انصاف نے یوم سیاہ منایا،صوابی کے سوا باقی کسی علاقے میںکوئی موثر
احتجاج نہیں کیا گیا۔ پنجاب اور اسلام آباد میں دفعہ 144نافذکی گئی ، متعدد گرفتاریاں بھی ہوئیں۔صوابی کے جلسے میں تحریک انصاف کے حامیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ پنجاب سے بھی قافلے شریک ہوئے۔سٹیج پر عمران خان کے علاوہ کسی اور پارٹی رہنما اور وزیراعلیٰ گنڈا پورکی تصاویر نہیں لگائی گئیں اور یہ فیصلہ پارٹی کے صوبائی صدر جنید اکبر نے کیا تھا ، جنید اکبر نے ہارڈ لائنرکے طور پر سخت تقریرکی اور اپنے کارکنوں کا لہوگرماتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ آئندہ ہم پوری تیاری اورگولیاں کھانے کیلئے آئیںگے ،یہ اسی طرح کا بیان ہے جس طرح کا 26نومبر سے قبل گنڈا پور نے دیا تھا، پی ٹی آئی کے اختلافات کی باتیں بھی سامنے آتی رہتی ہیں، شیر افضل مروت کو جلسے میں سٹیج پر بیٹھنے کیلئے نشست نہیں دی گئی اور وہ وزیراعلیٰ گنڈا پورکے ہمراہ جلسہ گاہ پہنچے ، کچھ دیر خطاب کیا اور اپنی پارٹی قیادت سے گلے شکوے کئے ، انہیں باضابطہ خطاب کا موقع نہیں دیا گیا، دلچسپ بات یہ تھی کہ گنڈا پور نے جب اپنی تقریر شروع کی تو انہوں نے شیر افضل مروت کو سٹیج پر بلا لیا اور دونوں نے ہاتھ ہلاکرکارکنوں اور پارٹی مخالفین کو پیغام دیا، جلسے کے منتظمین کے فیصلے کو نظر اندازکرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے اپنی تقریر سے قبل مائیک شیر افضل مروت کو دے دیا اور انہوں نے اپنا اگلا جلسہ لکی مروت میںکرانے کا اعلان کیا اور شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لب سی دیے گئے ہیں لیکن میری زبان بولے گی،بیرسٹرگوہر ،سلمان اکرم راجہ نے بھی خطاب کیا ، جنید اکبر جلسے کے انتظامات سے مطمئن دکھائی دے رہے تھے ، بیرسٹرگوہر نے 8 فروری کو مینڈیٹ چھیننے کے حوالے سے کچھ سخت باتیں بھی کیں اورکہا کہ 17نشستوں والی ن لیگ کو حکومت دے دی گئی ، جلسے میں عمران خان کے ویژن اور ان کی پالیسیوںکو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار بھی کیا گیا، سنی اتحادکونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے عمران خان کو معشوق قرار دے کرکارکنوں سے خوب داد وصول کی اورکہا کہ وہ استقامت کے ساتھ کھڑے ہیں،تحریک انصاف کا یہ احتجاج پرامن رہا اور ماضی کی نسبت اس مرتبہ تحریک انصاف نے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ یا دھرنے کی کال نہیں دی ، اس سے پہلے اکتوبر اور نومبر میں دو مرتبہ اسلام آباد کی طرف مارچ کیا گیا ،اکتوبر میں ہونے والے ڈی چوک کے قریب احتجاج میں علی امین گنڈا پور اچانک احتجاج سے غائب ہوگئے اور کے پی ہائوس چلے گئے اور بعد ازاں یہ کہانی سنائی کہ وہ 12اضلاع سے گھومتے اور چھپتے چھپاتے پشاور پہنچے ہیں، ان کی اس کہانی کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا تھا اور انہیں تنقیدکا نشانہ بنایا گیا جبکہ 26نومبر کے دھرنے سے قبل تحریک انصاف کے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات بھی ہوتے رہے ۔گنڈا پور کے مطابق ان مذاکرات کے نتیجے میں عمران خان کی اڈیالہ جیل سے بنی گالہ، سی ایم ہائوس پشاور اور نتھیا گلی منتقلی کی بات چیت ہوگئی تھی تاہم اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کی طرف سے یہ شرط عائدکی گئی تھی کہ احتجاج ڈی چوک کے بجائے سنگجانی تک محدود رکھا رجائے ، ایسا نہ ہونے کے باعث 26نومبرکی رات کو حکومت کی ہدایت پر سکیورٹی فورسز نے گرینڈ آپریشن کیا جس کے نتیجے میں بلیو ایریا کو مظاہرین سے خالی کرایا گیا، خون خرابہ بھی ہوا، پہلے چند روز تک یہ پروپیگنڈا کیا گیا کہ سینکڑوں لوگ مارے گئے حتیٰ کہ کسی نے 400توکسی نے 300کارکنوںکے جاں بحق ہونے کی افواہیں پھیلائیں ۔پی ٹی آئی کے سینئر رہنما لطیف کھوسہ نے تو یہاں تک بیان دے دیا تھا کہ 278کارکن شہید ہوئے تاہم بعد ازاں بیرسٹرگوہر اور پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے 11کارکنوں کے جاںبحق ہونے کی باضابطہ طور پر تصدیق کی تھی ،بہر حال تحریک انصاف ایک موثر اور احتجاجی جلسہ کر کے خیبرپختونخوا کے اندر اپنی سیاسی قوت دکھانے کی کوشش کی ، جنید اکبر کو جو ٹاسک دیا گیا تھا وہ اس میں کافی حد تک کامیاب دکھائی دیے مگر تحریک انصاف کے اندرکھچڑی پہلے بھی پکتی رہی ہے اور اب تو اعظم سواتی نے وزیراعلٰی، سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی اور دیگر پرکرپشن کے سنگین الزامات بھی عائدکئے ۔دوسری جانب حکومت نے یوم تعمیر وترقی کے طور پر ایک تقریب کا اہتمام کیا جس سے وزیراعظم شہبازشریف نے خطاب کر کے حکومت کے کارنامے ، معیشت میں ہونے والی بہتری، غیر ملکی سرمایہ کاری، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے حکومتی اقدامات پر قوم کو اعتماد میں لیا ، شہباز حکومت کیلئے ایک سال خاصا مشکل رہا ، مہنگائی کوکنٹرول کیا گیااور اس کی شرح 40فیصد سے کم ہو کر 3،4فیصد کے قریب آگئی مگر اب بھی پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کا مسئلہ درپیش ہے اور جب تک سیاسی عدم استحکام کا مسئلہ نہیںکیا جاتا معیشت کو مستقل بنیادوں پر درست راہ پرچلانے میں مشکلات درپیش رہیںگی ۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: تحریک انصاف اسلام ا باد جنید اکبر گنڈا پور کیا گیا

پڑھیں:

پی ٹی آئی کے پی میں حکومت کے باوجود وہیں دھاندلی کا رونا بھی رو رہی ہے: خواجہ آصف

ویب ڈیسک : وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک بار پھر تحریک انصاف کو نشانے پر لے لیا۔

خواجہ آصف نے تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ان کی حکومت ہے اور وہیں دھاندلی کا رونا بھی رو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 8 فروری کے جلسے کے لیے عوام کا پیسہ اور حکومتی وسائل استعمال کیے جارہے ہيں، جلسہ گاہ بھرنے کے لیے سرکاری ملازمین استعمال ہوسکتے ہيں۔

 وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ احتجاجی جلسہ کرنا ہے تو آئيں پنجاب، سندھ یا بلوچستان میں کریں جہاں آپ کا دعویٰ ہے کہ آپ کے ساتھ زيادتی ہوئی، ان صوبوں میں تو آپ کی لیڈر شپ بھی روپوش ہوجاتی ہے۔

مذاکرات سے انکار؛ ہماری سلامتی کو خطرے میں ڈالا تو امریکہ کی سیکورٹی کو خطرہ ہوگا؛ ایران کا دو ٹوک موقف

Ansa Awais Content Writer

متعلقہ مضامین

  • میرپور خاص، تحریک انصاف کے یوم سیاہ پر ڈویژنل صدر آفتاب قریشی گرفتار
  • کراچی: تحریک انصاف کے تحت یوم سیاہ کے موقع پر پریس کلب کے قریب احتجاج کیا جارہا ہے
  • پی ٹی آئی کے پی میں حکومت کے باوجود وہیں دھاندلی کا رونا بھی رو رہی ہے: خواجہ آصف
  • تحریک انصاف نے حکومتی مذاکرات کی دعوت مستردکردی
  •  شاہ محمود قریشی کی بیٹی  مہر بانو قریشی ملتان میں گرفتار
  • پی ٹی آئی کے پی میں حکومت کے باوجود وہیں دھاندلی کا رونا بھی رو رہی ہے: خواجہ آصف
  • حکومت کی پی ٹی آئی کو مذاکرات کی پھر پیشکش
  • تحریک انصاف کا 8 فروری کو یوم سیاہ کے موقع پر انتشار اور ٹکراؤ نہ کرنے کا اعلان
  • 8 فروری 2025 تحریک انصاف یوم سیاہ بمقابلہ ن لیگ یوم نجات