سعودی کمپنی البیک کا پاکستان میں 200 برانچز کھولنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
جدہ (نیوزڈیسک)سعودی عرب کی معروف فاسٹ فوڈ چین البیک نے پاکستان میں اشیا کی تیاری کے لیے مقامی چکن استعمال کرنے کا فیصلہ کرلیا، اور ابتدا میں 200 برانچیں کھولنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے
۔وفاقی وزیر تجارت جام کمال نے جدہ میں ’میڈ ان پاکستان‘ نمائش کے اختتام پر پریس بریفنگ کے دوران کہاکہ البیک نے پاکستان آنے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے، اور وہ پہلے اپنی فوڈ چین بنائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ایسا نہیں ہے کہ البیک کل کوئی فرنچائز کھولے اور اپنی پراڈکٹس بیچنا شروع کردے، یہ ایک طویل پراسیس ہے۔ وہ چکن کی فارمنگ، ان کی فیڈ پھر فرنچائز ان تمام چیزوں کو ایک سپلائی چین کے طور پر دیکھتے ہیں جبکہ ان کا حفظانِ صحت کا معیار بہت بلند ہے۔
جام کمال نے کہاکہ البیک نے پاکستان میں اپنی 200 برانچیں کھولنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ ’میں نے ان کو کہاکہ آپ کو پاکستان میں مارکیٹنگ کرنے کی ضرورت نہیں، سب پاکستانیوں کو اس فاسٹ فوڈ چین کے بارے میں معلوم ہے۔‘
وزیر تجارت کے مطابق البیک والوں کا کہنا تھا کہ ہم ہر چیز اپنے لیے نہیں کرتے، آپ کے پولٹری سیکٹر میں 10 افراد کو کھڑا کریں گے، بریڈ انڈسٹری لائیں گے، سروس انڈسٹری میں کسی کو کھڑا کریں گے۔ یہ آٹھ 10 کام ہیں جو پاکستانی کریں گے۔ ہم ان سے ہر چیز لیں گے تاکہ آپ کی طاقت بھی بڑھے اور آپ کے لوگوں کو بزنس کے مواقع ملیں۔ وزیر تجارت جام کمال نے جدہ میں البیک کے آپریشنز کا وزٹ کیا جہاں پاکستانی ملازمین سے بھی ان ملاقات ہوئی۔
انہوں نے کہاکہ مجھے بہت خوشی ہے کہ البیک پاکستان میں اپنی فرنچائزز کھولنے جارہا ہے، دعا ہے اللہ ان کے کاروبار میں مزید برکت ڈالے۔وزیر تجارت نے مزید کہاکہ پاکستانی کھانے پینے والے لوگ ہیں، پاکستان میں البیک کی ابتدا ہوگئی تو 200 برانچیں کچھ بھی نہیں۔
واضح رہے کہ البیک فوڈ سسٹم کمپنی کے کاروبار کو پاکستان میں لانے کے مواقع کا جائزہ لینے کے لیے پاکستانی کمپنی ’گو‘ اور سعودی کمپنی میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے تھے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاکستان میں کہ البیک کہاکہ ا
پڑھیں:
سندھ حکومت اپنی اداؤں پر غور کرے، وزیر اطلاعات پنجاب
لاہور:صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ سندھ حکومت اپنی اداؤں پر غور کرے اور بات چیت سے مسائل کا حل نکالے۔
لاہور پریس کلب ایف بلاک میں بجلی کی تنصیب کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ میں نے بار بار کہا ہے کہ بیٹھ کر معاملات حل کرلیں، پتہ نہیں سندھ کا کیا مسئلہ ہے، میں پھر یہی بات کروں گی کہ مل بیٹھ کر بات کرلیں۔ میرے ایک آدھے جملے سے سندھ حکومت کو بہت تکلیف ہوتی ہے، وہ خود اپنی اداؤں پر غور کر لے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کہتے ہیں کہ میں بات کرنا چاہتا ہوں، مجھ سے بات کر لیں، جن سے وہ بات کرنا چاہتے ہیں وہ ان سے بات نہیں کرنا چاہتے۔ وہ این آر او مانگ رہے ہیں، وہ کہتے ہیں ہم مذاکرات نہیں بلکہ بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ نو مئی معاف کر دیں، اس میں قوم کا مفاد کہاں ہے؟ بانی کی اہلیہ کی ہیروں کی کرپشن قوم کا مفاد ہے؟۔
انہوں نے کہا کہ یہ آئی ایم ایف کو خط لکھواتے ہیں، بانی پی ٹی آئی نے نہ حکومت میں رہ کر قوم کے مفاد کے لیے کام کیا نہ آج کر رہے ہیں۔ قوم کا مفاد مسلم لیگ (ن) سے وابستہ ہے، وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب قوم کے مفاد کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ بلوچستان کے مسئلے کو نواز شریف نے سیاسی طریقے سے حل کیا تھا، اس معاملے کو دوبارہ حل کریں گے۔ جس طرح پہلے اندرونی و بیرونی سازشوں کو ناکام بنایا، اب بھی ناکام بنائیں گے۔ کچھ سیاستدان ایسے ہیں جو بی ایل اے کی لاشیں لینے کے لیے پہنچ جاتے ہیں۔ جعفر ایکسپریس کو اغوا کرنے والے دہشت گرد ہیں اور جو سیاستدان دہشت گردوں کا ساتھ دیں گے، وہ بھی ملک کے ساتھ مخلص نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ریمبو جیسے نام اگر تھیٹر میں واپس لے آئے تو یہ بڑی کامیابی ہوگی، جو لوگ واقعی تھیٹر کے ساتھ منسلک ہیں، امید ہے کہ وہ میرے ہاتھ مضبوط کریں گے۔