بے دماغ خجلت ہوں رشک امتحاں تاکے
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
اس کی بہن جیسے ہی کالج سے گھر پہنچی گھر کے دروازے پر ہی اس کے گلے لگ گئی۔ اسے ایک دم پریشانی لاحق ہو گئی کہ آخر کیا ہوا ہے۔راستے میں تو کچھ نہیں ہوا لیکن بہن نے خود کو سنبھالتے ہوئے بتایا کہ آج چوتھے پیریڈ میں ان کے ایک کولیگ کو دوران لیکچر ہارٹ اٹیک ہوا اور موقع پر ہی ان کا انتقال ہو گیا۔ کالج میں ایمبولینس آئی اور ان کی ڈیڈ باڈی لیکر چلی گئی۔ پسماندگان میں ان کی بیوہ اور ایک بچی ہے، اللہ تعالیٰ غریقِ رحمت کریں آمین۔ وہ پہلے سے بیمار تھے یا یہ ورکنگ دباؤ یا تناؤ تھا، کچھ بھی تھا ایک چھ فٹ کا بندہ دیکھتے ہی دیکھتے دنیا سے چلا گیا۔ ایسی کئی خبریں ہم سنتے ہیں ، دوپہر کو جس ہمسائے سے سلام دعا لی شام تک انتقال کی خبر آ گئی اور ہم چند جملے بول کر اپنے فرض ادا کر دیتے ہیں۔ میری اپنی خالہ سے رات پونے بارہ بجے بات ہوئی تھی اور رات کے پونے تین بجے ان کے انتقال کی خبر آ گئی۔کسی نے خود کشی کر لی ،بعد میں پتہ چلتا ہے کہ وہ کسی دباؤ میں تھا اور دباؤ یا تناؤ زیادہ تر مالی یا قلبی ہوتا ہے جو بندے کو ذہنی طور پر اس حد تک ڈاؤن کر دیتا ہے کہ وہ لمحوں میں دنیا کی بے ثباتی سے اپنی جان چھڑوا لینے میں عافیت سمجھتا ہے۔ بقول مرزا غالب کے۔۔۔۔
بے دماغ خجلت ہوں رشک امتحاں تا کے
ایک بیکسی تجھ کو عالم آشنا پایا
عمر، تجربہ یا ملازمت کی نوعیت سے قطع نظر ہم سب اپنی ملازمت گاہوں / ورکنگ مقامات میں کام کے حوالے سے بھی اور بغیر کسی وجہ کے بھی دباؤ کا سامنا کرتے رہیں ہیں۔بعض اوقات یہ دباؤ ہماری حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ہماری کارکردگی کو اور زیادہ بنا دیتا ہے اور بعض اوقات اسی دباؤ کے سبب ہماری ذہنی اور جسمانی صحت کو ناقابلِ بیان نقصانات کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے۔ کیونکہ بہت زیادہ دباؤ تناؤ کا باعث بن سکتا ہے اور ہماری خوشی اور زندگی کے معیار کو متاثر کر سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق کام پر تناؤ پر قابو پانے کے لیے آپ مختلف تکنیکیں آزما سکتے ہیں، لیکن اگر آپ کچھ عرصے سے اس کا سامنا کر رہے ہیں اور اس سے آپ کی روزمرہ کی زندگی متاثر ہو رہی ہے یا آپ کو پریشانی ہو رہی ہے، تو آپ کو مزید مدد حاصل کرنے پر غور کرنا چاہیے۔
نفسیاتی اور طبی ماہرین کے مطابق بہت زیادہ تناؤ ہماری صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے اور ذہنی صحت کے چیلنجوں کو بڑھا سکتا ہے۔ دماغی صحت کے چیلنجوں میں طبی دماغی بیماری کے ساتھ ساتھ دیگر جذبات جیسے تناؤ، غم، اداس اور پریشانی کا احساس بھی شامل ہو سکتا ہے اور ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ کبھی کبھی یہ حالات قابل علاج بھی نہیں رہتے اور بندہ دیکھتے ہی دیکھتے گزر جاتا ہے۔ اگرچہ زندگی میں بہت سی چیزیں ہیں جو تناؤ کو جنم دیتی ہیں، کام ان عوامل میں سے ایک ہو سکتا ہے۔ تاہم، کام کی جگہیں وسائل، حل، اور ہماری ذہنی صحت اور تندرستی کو بہتر بنانے کے لیے ڈیزائن کی گئی سرگرمیوں کے لیے بھی کلیدی جگہ ہو سکتی ہیں۔
تاہم کام کی جگہ کا تناؤ یعنی Workplace Stress فرد کی دماغی صحت کو منفی طور پر متاثر کر سکتی ہے۔ دباؤ کی نوعیت دیکھیں تو ملازمت کی کارکردگی، پیداوری،کام کی مصروفیت کے سبب سوشل لائف کا ختم ہو جانا۔ جسمانی صلاحیت اور روزانہ کام کاج وغیرہ۔ نومبر دو ہزار سولہ سے لیکر فروری دو ہزار اٹھارہ تک میں ایک تعمیراتی فرم کے میڈیا سیل کے ساتھ کام کر رہی تھی اور مجھے جس جس ذہنی دباؤ اور تناؤ سے گزرنا پڑا اس نے میری جسمانی اور ذہنی صحت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا کیونکہ آٹھ گھنٹے کی ملازمت بارہ گھنٹوں پر محیط ہو گئی تھی اور سوشل لائف مکمل طور پر ختم ہو گئی تھی۔ اندرونی سازشوں اور باسز کے رویوں سے تنگ آ کر ملازمت چھوڑنا پڑی، لیکن اس کے بعد خود کو اس سٹریس سے نکالنے میں کئی مہینے لگ گئی۔ لیکن اس سے میں نے بہت کچھ سیکھا۔
یاد رکھیں کہ زندگی کے تناؤ اور اضطراب کا انتظام کرنا مشکل ہو سکتا ہے لیکن ناممکن نہیں۔ یہاں وہ اصول شئیر کر رہی ہوں جو مجھے سمجھائے گئے جیسے بڑے کاموں کو چھوٹے، قابل انتظام حصوں میں تقسیم کریں، اور ایک وقت میں ایک کام پر توجہ دیں۔ اپنے دماغ اور جسم کو تروتازہ کرنے کے لیے دوران کام۔باقاعدگی سے مختصر وقفے لیں، پانی کا استعمال زیادہ کریں، منہ ہاتھ باقاعدگی سے دھوئیں۔ تناؤ اور اضطراب کو کم کرنے میں مدد کے لیے جسمانی سرگرمیاں، جیسے چہل قدمی، جاگنگ، یا یوگا میں مشغول ہوں۔ذہن سازی کی تکنیکوں پر عمل کریں، جیسے مراقبہ یا گہری سانس لینے، اپنے دماغ کو پرسکون کرنے میں مدد کریں۔اپنے ساتھیوں، دوستوں، یا دماغی صحت کے پیشہ ور سے اپنے تناؤ اور پریشانی کے بارے میں بات کریں۔
اس کے ساتھ ساتھ ٹائم مینجمنٹ کی حکمت عملی بھی اختیار کریں، اپنے کام کے بوجھ کو منظم کرنے میں مدد کے لیے قابل حصول اہداف اور ڈیڈ لائن قائم کریں۔ منظم رہیں اور کاموں، تقرریوں اور آخری تاریخوں پر نظر رکھیں۔ معیار اور کارکردگی کو یقینی بنانے کے لیے ایک وقت میں ایک کام پر توجہ دیں۔ اپنے کام کے بوجھ کا خیال رکھیں اور بہت زیادہ بوجھ اٹھانے سے گریز کریں۔
اچھی نیند لیں، صحت مند غذا کھائیں اور ایسی سرگرمیوں میں مشغول رہیں جو آپ کو خوشی اور راحت فراہم کریں۔ چھٹی کے دن اپنی سماجی زندگی کو انجوائے کریں۔ کسی معالج یا مشیر سے مدد لینے پر غور کریں جو ذاتی رہنمائی اور مدد فراہم کر سکے۔ بہت سی تنظیمیں EAPs پیش کرتی ہیں جو خفیہ مشاورتی خدمات اور تناؤ کو کم کرنے کے وسائل فراہم کرتی ہیں ، ان سے رابطے کریں۔اضافی تجاویز اور حکمت عملی تلاش کرنے کے لیے سٹریس کو کم کرنے والی آن لائن ایپس، مضامین اور ویب سائٹس کا استعمال کریں۔ یاد رکھیں، ورک پلیس سٹریس ایک جاری عمل ہے جس کے لیے صبر، خود کی دیکھ بھال اور دوسروں سے مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: سکتا ہے ہے اور کے لیے صحت کے
پڑھیں:
بھائیو! 3 سے 4 ٹکٹس ملتے ہیں، اسلئے بس ٹکٹ نہ مانگا کریں: نسیم شاہ
فاسٹ بولر نسیم شاہ نے مداحوں سے میچ کے ٹکٹس نہ مانگنے کی درخواست کردی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے نسیم شاہ نے کہا کہ بھائیو! ہم لوگوں کو تین سے چار ٹکٹس ملتے ہیں اور دو تین سو لوگ ہوتے ہیں، براہ مہربانی ناراض نہ ہوا کریں اپنی فیملی کو بھی بعض اوقات منع کرنا پڑتا ہے۔
نسیم شاہ نے کہا کہ مجبوری ہے سب کو خوش نہیں رکھ سکتے بس ٹکٹ نہ مانگا کریں۔
نسیم شاہ نے کہا کہ جب 12، 13 برس کی عمر میں لاہور کرکٹ کھیلنے آیا تو ایک شخص نے ایک بال دیکھ کر کہا کہ فرسٹ کلاس تو آپ ابھی کھیل سکتے ہو، مجھے والد نے ایک ڈیڑھ ماہ کھیلنے کے لیے دیا کہ کچھ ہوگیا تو ٹھیک ورنہ اسکول واپس آؤں گا۔
نسیم شاہ نے کہا کہ سلمان قادر نے میرے بارے میں پیش گوئی کی تھی اور پھر میں نے بہت محنت کی، میں یہاں تک بڑی محنت کے بعد پہنچا ہوں، ری ہیب کر کے واپس آنا کسی بھی کھلاڑی کے لیے بہت مشکل ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئی گیند کا اپنا ایک پریشر ہوتا ہے اور نئی گیند سے وکٹ لینا بہت اہم ہوتا ہے، کوشش کرتا ہوں کہ ون ڈے کرکٹ میں ڈسپلن کے ساتھ بولنگ کروں۔
نسیم شاہ نے کہا کہ ٹیل اینڈرز کی جب پارٹنر شپ لگتی ہے تو بولرز مایوس ہوتے ہیں، اسی کو دیکھتے ہوئے میں بھی پارٹنر شپ لگانے کی کوشش کرتا ہوں۔
نسیم شاہ نے کہا کہ میں کلب جا کر اپنی بیٹنگ پر کام کرتا ہوں اور کوشش کرتا ہوں کہ جلد وکٹ نہ دوں، کلب کے میچ میں میں اوپن کرتا ہوں، چیمپئنز ٹرافی کے لیے پُرجوش بھی ہیں اور تیار بھی ہیں، فینز یہاں اسٹارز کو کھیلتا ہوا دیکھیں گے۔