Nai Baat:
2025-04-16@22:48:57 GMT

بے دماغ خجلت ہوں رشک امتحاں تاکے

اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT

بے دماغ خجلت ہوں رشک امتحاں تاکے

اس کی بہن جیسے ہی کالج سے گھر پہنچی گھر کے دروازے پر ہی اس کے گلے لگ گئی۔ اسے ایک دم پریشانی لاحق ہو گئی کہ آخر کیا ہوا ہے۔راستے میں تو کچھ نہیں ہوا لیکن بہن نے خود کو سنبھالتے ہوئے بتایا کہ آج چوتھے پیریڈ میں ان کے ایک کولیگ کو دوران لیکچر ہارٹ اٹیک ہوا اور موقع پر ہی ان کا انتقال ہو گیا۔ کالج میں ایمبولینس آئی اور ان کی ڈیڈ باڈی لیکر چلی گئی۔ پسماندگان میں ان کی بیوہ اور ایک بچی ہے، اللہ تعالیٰ غریقِ رحمت کریں آمین۔ وہ پہلے سے بیمار تھے یا یہ ورکنگ دباؤ یا تناؤ تھا، کچھ بھی تھا ایک چھ فٹ کا بندہ دیکھتے ہی دیکھتے دنیا سے چلا گیا۔ ایسی کئی خبریں ہم سنتے ہیں ، دوپہر کو جس ہمسائے سے سلام دعا لی شام تک انتقال کی خبر آ گئی اور ہم چند جملے بول کر اپنے فرض ادا کر دیتے ہیں۔ میری اپنی خالہ سے رات پونے بارہ بجے بات ہوئی تھی اور رات کے پونے تین بجے ان کے انتقال کی خبر آ گئی۔کسی نے خود کشی کر لی ،بعد میں پتہ چلتا ہے کہ وہ کسی دباؤ میں تھا اور دباؤ یا تناؤ زیادہ تر مالی یا قلبی ہوتا ہے جو بندے کو ذہنی طور پر اس حد تک ڈاؤن کر دیتا ہے کہ وہ لمحوں میں دنیا کی بے ثباتی سے اپنی جان چھڑوا لینے میں عافیت سمجھتا ہے۔ بقول مرزا غالب کے۔۔۔۔
بے دماغ خجلت ہوں رشک امتحاں تا کے
ایک بیکسی تجھ کو عالم آشنا پایا
عمر، تجربہ یا ملازمت کی نوعیت سے قطع نظر ہم سب اپنی ملازمت گاہوں / ورکنگ مقامات میں کام کے حوالے سے بھی اور بغیر کسی وجہ کے بھی دباؤ کا سامنا کرتے رہیں ہیں۔بعض اوقات یہ دباؤ ہماری حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ہماری کارکردگی کو اور زیادہ بنا دیتا ہے اور بعض اوقات اسی دباؤ کے سبب ہماری ذہنی اور جسمانی صحت کو ناقابلِ بیان نقصانات کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے۔ کیونکہ بہت زیادہ دباؤ تناؤ کا باعث بن سکتا ہے اور ہماری خوشی اور زندگی کے معیار کو متاثر کر سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق کام پر تناؤ پر قابو پانے کے لیے آپ مختلف تکنیکیں آزما سکتے ہیں، لیکن اگر آپ کچھ عرصے سے اس کا سامنا کر رہے ہیں اور اس سے آپ کی روزمرہ کی زندگی متاثر ہو رہی ہے یا آپ کو پریشانی ہو رہی ہے، تو آپ کو مزید مدد حاصل کرنے پر غور کرنا چاہیے۔

نفسیاتی اور طبی ماہرین کے مطابق بہت زیادہ تناؤ ہماری صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے اور ذہنی صحت کے چیلنجوں کو بڑھا سکتا ہے۔ دماغی صحت کے چیلنجوں میں طبی دماغی بیماری کے ساتھ ساتھ دیگر جذبات جیسے تناؤ، غم، اداس اور پریشانی کا احساس بھی شامل ہو سکتا ہے اور ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ کبھی کبھی یہ حالات قابل علاج بھی نہیں رہتے اور بندہ دیکھتے ہی دیکھتے گزر جاتا ہے۔ اگرچہ زندگی میں بہت سی چیزیں ہیں جو تناؤ کو جنم دیتی ہیں، کام ان عوامل میں سے ایک ہو سکتا ہے۔ تاہم، کام کی جگہیں وسائل، حل، اور ہماری ذہنی صحت اور تندرستی کو بہتر بنانے کے لیے ڈیزائن کی گئی سرگرمیوں کے لیے بھی کلیدی جگہ ہو سکتی ہیں۔

تاہم کام کی جگہ کا تناؤ یعنی Workplace Stress فرد کی دماغی صحت کو منفی طور پر متاثر کر سکتی ہے۔ دباؤ کی نوعیت دیکھیں تو ملازمت کی کارکردگی، پیداوری،کام کی مصروفیت کے سبب سوشل لائف کا ختم ہو جانا۔ جسمانی صلاحیت اور روزانہ کام کاج وغیرہ۔ نومبر دو ہزار سولہ سے لیکر فروری دو ہزار اٹھارہ تک میں ایک تعمیراتی فرم کے میڈیا سیل کے ساتھ کام کر رہی تھی اور مجھے جس جس ذہنی دباؤ اور تناؤ سے گزرنا پڑا اس نے میری جسمانی اور ذہنی صحت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا کیونکہ آٹھ گھنٹے کی ملازمت بارہ گھنٹوں پر محیط ہو گئی تھی اور سوشل لائف مکمل طور پر ختم ہو گئی تھی۔ اندرونی سازشوں اور باسز کے رویوں سے تنگ آ کر ملازمت چھوڑنا پڑی، لیکن اس کے بعد خود کو اس سٹریس سے نکالنے میں کئی مہینے لگ گئی۔ لیکن اس سے میں نے بہت کچھ سیکھا۔

یاد رکھیں کہ زندگی کے تناؤ اور اضطراب کا انتظام کرنا مشکل ہو سکتا ہے لیکن ناممکن نہیں۔ یہاں وہ اصول شئیر کر رہی ہوں جو مجھے سمجھائے گئے جیسے بڑے کاموں کو چھوٹے، قابل انتظام حصوں میں تقسیم کریں، اور ایک وقت میں ایک کام پر توجہ دیں۔ اپنے دماغ اور جسم کو تروتازہ کرنے کے لیے دوران کام۔باقاعدگی سے مختصر وقفے لیں، پانی کا استعمال زیادہ کریں، منہ ہاتھ باقاعدگی سے دھوئیں۔ تناؤ اور اضطراب کو کم کرنے میں مدد کے لیے جسمانی سرگرمیاں، جیسے چہل قدمی، جاگنگ، یا یوگا میں مشغول ہوں۔ذہن سازی کی تکنیکوں پر عمل کریں، جیسے مراقبہ یا گہری سانس لینے، اپنے دماغ کو پرسکون کرنے میں مدد کریں۔اپنے ساتھیوں، دوستوں، یا دماغی صحت کے پیشہ ور سے اپنے تناؤ اور پریشانی کے بارے میں بات کریں۔
اس کے ساتھ ساتھ ٹائم مینجمنٹ کی حکمت عملی بھی اختیار کریں، اپنے کام کے بوجھ کو منظم کرنے میں مدد کے لیے قابل حصول اہداف اور ڈیڈ لائن قائم کریں۔ منظم رہیں اور کاموں، تقرریوں اور آخری تاریخوں پر نظر رکھیں۔ معیار اور کارکردگی کو یقینی بنانے کے لیے ایک وقت میں ایک کام پر توجہ دیں۔ اپنے کام کے بوجھ کا خیال رکھیں اور بہت زیادہ بوجھ اٹھانے سے گریز کریں۔

اچھی نیند لیں، صحت مند غذا کھائیں اور ایسی سرگرمیوں میں مشغول رہیں جو آپ کو خوشی اور راحت فراہم کریں۔ چھٹی کے دن اپنی سماجی زندگی کو انجوائے کریں۔ کسی معالج یا مشیر سے مدد لینے پر غور کریں جو ذاتی رہنمائی اور مدد فراہم کر سکے۔ بہت سی تنظیمیں EAPs پیش کرتی ہیں جو خفیہ مشاورتی خدمات اور تناؤ کو کم کرنے کے وسائل فراہم کرتی ہیں ، ان سے رابطے کریں۔اضافی تجاویز اور حکمت عملی تلاش کرنے کے لیے سٹریس کو کم کرنے والی آن لائن ایپس، مضامین اور ویب سائٹس کا استعمال کریں۔ یاد رکھیں، ورک پلیس سٹریس ایک جاری عمل ہے جس کے لیے صبر، خود کی دیکھ بھال اور دوسروں سے مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: سکتا ہے ہے اور کے لیے صحت کے

پڑھیں:

نومئی کیسز پر ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی بار آرڈر جاری کرینگے: چیف جسٹس

نومئی کیسز پر ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی بار آرڈر جاری کرینگے: چیف جسٹس WhatsAppFacebookTwitter 0 15 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس) چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا ہے کہ 9 مئی کے تمام کیسز پر ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی مرتبہ آرڈر جاری کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے9 مئی مقدمات میں نامزد ملزمان کی ضمانت منسوخی کیلئے اپیلوں پر سماعت کی۔
عدالت نے سینیٹر اعجاز چودھری کی درخواست ضمانت پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔
دریں اثنا پی ٹی آئی کے حافظ فرحت عباس اور امتیاز شیخ کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت کی، سپریم کورٹ نے حافظ فرحت عباس کو جمعرات تک گرفتار کرنے سے روک دیا اور ان کی عبوری ضمانت 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کر لی۔
وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ امتیاز شیخ پہلے ہی عبوری ضمانت پر ہیں، جس پر سپریم کورٹ نے امتیاز شیخ کی عبوری ضمانت میں جمعرات تک توسیع کر دی۔
اس کے علاوہ9 مئی واقعات میں نامزد ملزم محمد فہیم قیصر کے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے حکمنامے سے کارکنان کو مشکلات پیش آ رہی ہیں، کوئی چھلیاں بیچنے والا ہے تو کوئی جوتے پالش کرنے والا، جنہیں 200 کلومیٹر کا سفر طے کرنا پڑ رہا ہے، ٹرائل سرگودھا کے بجائے میانوالی میں چلانے کی استدعا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ ہمارا کام نہیں ہے کہ طے کریں عدالت کہاں ہوگی، یہ ٹرائل کورٹ نے خود طے کرنا ہے۔
بابر اعوان نے استدعا کی کہ ایف آئی آر ختم کی جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی آر ختم کرانے کیلئے متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔
بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ انسانی طور پر 4 ماہ میں ٹرائل مکمل ہونا ممکن نہیں ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ قانون میں ٹرائل 3 ماہ میں مکمل کرنے کا ذکر ہے، ہم اپنے تحریری حکمنامے میں ٹرائل مکمل کرنے کیلئے ڈیڈ لائن والی تاریخ بھی لکھ لیں گے۔
بابر اعوان نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ تو ہر ہفتے عمل درآمد رپورٹس لے رہی تھیں، ہم 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کریں گے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ٹھیک ہے آپ چیلنج کر لیجیے گا، ہم اپیل خارج کر رہے ہیں۔

سپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ ضمانت منسوخی کیلئے مجھے گزارشات تو کرنے دیں، ضمانت کا غلط استعمال بھی کیا جاسکتا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ضمانت کا غلط استعمال کیا گیا تو آپ متعلقہ فورم سے رجوع کر سکتے ہیں۔
بابر اعوان نے کہا کہ ہم سے تعاون کرنے کی بات کی جا رہی ہے اور کیا سر کاٹ کر دے دیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 9 مئی کے تمام کیسز پر ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی مرتبہ آرڈر جاری کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • مہاجرین واپس اپنے وطن آجائیں اور اپنے ملک کو آباد کریں، افغان قونصل جنرل
  • ستاروں کی روشنی میں آج بروزبدھ،16اپریل 2025 آپ کا کیرئر،صحت، دن کیسا رہے گا ؟
  • خوابوں کی تعبیر
  • اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں لیکن پرامن رہیں، مفتی تقی عثمانی
  • بائیکاٹ کریں، احتجاج کریں لیکن پرامن رہیں، مفتی تقی عثمانی
  • نومئی کیسز پر ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی بار آرڈر جاری کرینگے: چیف جسٹس
  • ’وزیراعظم آج بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لئے پیکج کااعلان کریں گے‘
  • سوناکشی سنہا نے اپنے مسلم شوہر کی تضحیک کرنے والے کا دماغ درست کردیا
  • روس سے معاہدے سے پہلے ٹرمپ یوکرین کا دورہ کریں، زیلنسکی
  • آزادئ مذہب اور آزادئ رائے کا مغربی فلسفہ