Nai Baat:
2025-02-09@23:54:41 GMT

ممنوعہ بلندی!

اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT

ممنوعہ بلندی!

ڈونلڈ ٹرمپ کی کرسیٔ صدارت پر براجمانی نیک شگون ثابت نہیں ہو رہی۔ جس دھوم دھڑکے، ڈینگ بازی اور سبھی کو للکار نے، دھمکانے، دنیا الٹ کر رکھ دینے کے زعم کا ہر جملے ہر آن اظہار تھا، وہ پے در پے اسی پر الٹ کرآن پڑا۔ مشرق وسطیٰ میں جہنم بھڑک اٹھے گی۔ اس کاجواب کیلی فورنیا میں 3 ہفتے پر محیط، وسیع علاقے پر (150 مربع کلو میٹر) بھڑک اٹھنے والے غضبناک شعلوںکی جہنم زار سے مل گیا۔ یہ ایک بڑھک امریکہ کو 275 ارب ڈالر کے نقصان کی پڑی۔ پھر اپنے ہمسایوں کو للکارنا شروع کر دیا۔ پاناما کینال ، امریکی کنٹرول میں لینے کی دھمکی دے دی۔ پاناما کے صدر نے مضبوط مدبرانہ لب ولہجے میں جواب دیا کہ یہ پاناما کی ملکیت ہے اور رہے گی اور ہم نے عالمی تجارت ذمہ دارانہ انداز میں نبھائی ہے۔ پھر باری تھی میکسیکو پر دھونس جمانے کی۔ ’گلف آف میکسیکو‘ کا نام بدل کر خلیج امریکہ رکھنے کی۔ میکسیکو کی صدر کلاڈ یا شین بام نے بے ساختہ اپنی تقریر میں اسے لطیفہ جان کر بر طرف کرتے کہا: ہمارے لیے اور پوری دنیا کے لیے یہ بدستور خلیج ِمیکسیکو ہے ۔میکسیکو، کیوبا دوسرے قریبی ممالک نے صدر ٹرمپ کا یہ حکم نامہ جاری کرنے کو محض ایک بڑھک جانا۔ اسے ناراضگی ،حیرت زدگی اور جھٹک دینے کے انداز میں لیا۔ پھر باری تھی میکسیکو، برازیل اور کو لومبیا کے غیر قانونی تارکین کو مجرم ، Aliens) (Criminal کہہ کر سخت تذلیل کے ساتھ نظر بند کرنے اور واپس بھیجنے کی۔ جس نے شدید غم و غصہ پیدا کیا۔ پہلے 3 امریکی فوجی جہازوں کو تو میکسیکو نے اترنے کی اجازت نہ دی۔ بمشکل تمام مسئلہ حل کیا گیا۔ برازیل اور کولومبیا کے شہریوں کو بھی ہتھکڑیوں، زنجیروں میں بندھے شدید گرمی میں بے ہوش ہوتے، چیختے، روتے بچوں کے ساتھ جہازوں میں ٹھونس دیا گیا۔ مسافروں نے ایمر جنسی لیورکھینچ کر ہنگامی دروازے کھول کر جہاز کے پروں پر بیٹھ کر ہنگامہ کھڑا کیا۔ حکومتِ برازیل کی شدید خفگی پربرازیلی ایئر فورس جاکر بے دخل کیے جانے والے مسافر با عزت واپس لائی جس پر خطے بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ ٹرمپ نے بے دخل کیے جانے والوں کو مجرمانہ القابات سے نوازا جس پر حکومتیں بپھر اٹھیں۔ادھر 20 سال ہر جائی امریکہ پر جانیں لٹاتے، ان کے مدد گار 40ہزار افغانوں کو بھی ٹرمپ نے لینے سے انکار کر دیا! پاکستان سمیت کئی بیرونی ممالک میں جانے کے منتظر بیٹھے اپنی قربانیاں یوں رد ہوتے دیکھ کر رو دھو رہے ہیں۔ نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم!یہ رہا کر سیٔ صدارت پر ٹرمپ کا پہلا ہفتہ!
اسی دوران اسرائیل کو 2 ہزار پائونڈ بموں کی کھیپ بھیجی۔ مغربی کنارے پر قابض آباد کاروں پر لگائی پابندیاں ہٹائیں اور بائیڈن کی طرف سے روکی گئی 24 ہزار رائفلیں بھجوانے کا فرمان بھی صادر کیا۔ روکنے کی وجہ یہ خدشہ تھا کہ آباد کار یہودی اور
اسرائیلی پولیس اسے فلسطینیوں کے خلاف استعمال کرے گی۔ امریکہ نے مشرقِ وسطیٰ میں اپنا کتا غزہ اور مسلمانوں پر جو کھلا چھوڑا تھا، ٹرمپ بھنبھوڑ نے کی اس لہر میں سب سے بے رحم اور وحشی ہونے کا ثبوت دے رہا ہے۔ اسی کے تحت اجڑے تباہ حال فلسطینی، معاہدے کے بعد اب جب خوشی خوشی گھروں کو (کھنڈروں میں) لوٹ رہے ہیں تو ٹرمپ غزہ خالی کروانے کا نیا پلان بنا بیٹھا ہے۔ کہتا ہے: غزہ کو بس صاف کردو۔ مصر اور اردن مزید فلسطینی لیں۔ اردن میں پہلے ہی 23 لاکھ فلسطینی ہیں۔ مصر قبل ازیں بھی منع کر چکا ہے کہ انہیں غزہ سے صحرائے سینا نہیں بھیجا جاسکتا۔ یورپین یونین، امریکہ کے عرب پارٹنر، یواین سبھی کا کہنا ہے کہ فلسطینی آبادی غزہ سے نہیں نکالی جا سکتی۔ غزہ کسی طرح بھی اسرائیل کے ہاتھوں دوبارہ کالونائز نہ ہو۔ اسرائیلی، شہ پا کر مغربی کنارے کو غزہ ہی کی طرح تباہ کر رہے ہیں۔ گھروں پر قبضے، گھیراؤ، جلاؤ، گرفتاریاں۔ حماس، اسلامی جہاد اور فلسطینی سیاسی قیادت نے ٹرمپ کے اس ارادے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا،فلسطینی ٹرمپ کی ایسی ہر کوشش ناکام بنا دیں گے کیونکہ یہ ایک اور نکبۃ کی تیاری ہے۔ قتلِ عام اور بے دخلی کی۔ بحمد اللہ عرب وزرائے خارجہ کانفرنس قاہرہ میں (یکم فروری) مصر، اردن ،سعودی عرب، قطر، امارات، فلسطینی اتھارٹی، عرب لیگ نے مشترکہ موقف اختیار کیا کہ فلسطینیوں کو کسی دوسرے ملک میں شفٹ کرنا ہر حال میں خارج از امکان ہے۔ یہ خطے کے استحکام کے لیے خطرہ ہوگا۔ ہم فلسطین کے ناقابلِ تنسیخ حق (اپنی سرزمین پر) پر دست اندازی کی ہر کوشش مسترد کرتے ہیں۔ ایسا کرنے کی کوشش پر مصری سڑکوں پر نکل آئیں گئے۔ (اور ایک زبردست مظاہرہ ٹرمپ پر لعن طعن کرتا ہو بھی چکا!) عرب وزراء نے بین الاقوامی کانفرنس، یواین کے ساتھ بلانے کا ارادہ ظاہر کیا جو غزہ کی تعمیرِ نو پر بات کرے گا۔ سوٹرمپ کے اس غبارے سے بھی ہوا نکل گئی۔ رپورٹروں نے جب پوچھا کہ غزہ کیونکر خالی ہوگا تو ٹرمپ نے تکبر سے گردن اکڑا کر 3 مرتبہ زور دے کر کہا:( مصر، اردن) وہ ایسا ہی کریں گے! حالانکہ قدس کی سرزمین چھوڑنا تو دو سالہ فلسطینی بچے کی لغت میں بھی نہیں۔ یہ نا ممکن ہے! مگر عرب ممالک، اخوانی جہادی مر مٹنے والے فلسطینی حافظوں، اسلام پسندوں کو اپنے ہاں کیونکر لا بسائیں گے؟ مصر سارے اخوانی، جیلوں، عقوبت خانوں میں ٹھونس کر بھی لرزاں و ترساںرہتا ہے! اندازہ تو کیجئے ان شیروں کی عزیمت کا !لا زوال قربانیوں پر بھی مسکراتے چہرے! ملبوں، کھنڈروں میں واپسی پرشکر گزاریوں سے پُر اور مسرور ہیں!
اسرائیل نے کہا تھا، ’جنگ کے بعد کا دن حماس کے بغیر ہو گا اور حماس کا وجود باقی نہ رہے گا!‘ اور ادھر؟ پھول ہیں صحرا میں یا ’شہزادے‘ قطار اندر قطار! معجزہ ہے کہ بشاش مضبوط مجاہدینِ قسام قیدیوں کی حوالگی کے لیے آئے تو (اسرائیل سے طوفانِ اقصٰی میں چھینی) شاندار گاڑیوں کے قافلے، چمکتے یونیفارم، صحت مند مسرور قیدی جو ’دشمن ‘کے حسن سلوک اور اخلاق کی بلندیوں پر متمکن حماس کے گواہ تھے! دہشت گردی کے نام پر 20 سال دنیا کے دماغوں میں بھوسہ بھر کر مسلمانوں کو بدنام کرنے والے، اپنے گریبان میں جھانکیں۔ غزہ، شام کے ملبوں، قبرستانوں، قیدیوں سے بدسلوکی میں درندگی! دنیا نے سب دیکھ، جان لیا۔ مغرب میں ہر ایک فلسطینی کی شہادت کے عوض 5 افراد مسلمان ہونے کی اطلاع ہے! سات عظیم شہداء قائدین کے نام اور احوال ’القسام‘ نے جاری کیے۔ ان کی زندگیاں صحابہؓ سے مشابہ اور اسلامی تاریخ کی لازوال انمول شخصیات ہی کا تسلسل ہیں۔ ایسے ہی قائدین غزہ کی ماؤں کی گود میں پلتے ہیں شیخ احمد یٰسین ؒتا ابو خالد محمد الضیفؒ و یحییٰ سنوارؒ! مقابلہ کر دیکھئے ہٹلر سلوٹ کرنے والے سفید فام برتری والے قارون اور فرعونِ دوراں، ڈونلڈ ٹرمپ سے یا نتین یاہو جنہیں دجال کی گھٹی ملی لگتی ہے!

ٹرمپ کا ایک اور اقدام، جو اسی پر الٹ گیا، یہ تھا کہ میکسیکو، کینیڈا، چین سے درآمدات پر یکایک بھاری محصول (ٹیکس) عائد کر دیا۔ میکسیکو اور کینیڈا کے جواباً امریکی درآمدات پر ٹیکس کے بعدٹرمپ نے فیصلہ مؤخر کر کے مذاکرات! چین نے ا مریکی کاروائی کے چند منٹ اندر جوابی ٹیکس اور پابندیاں عا ئد کر دیں۔امریکہ پہلے ہی ان تین ممالک کا 36 کھرب ڈالر کا مقروض ہے! یورپ بھی جوابی اقدامات کر رہا ہے۔امریکہ میں مہنگا ئی اور عالمی تجارتی جنگ کا سلسلہ چل پڑا ہے! ٹرمپ اب چینی صدر سے بات کرنے کو ہے تاکہ….

! خبطِ عظمت میں ٹرمپ کا ہر قدم مزید تذلیل کا سبب بنتا گیا۔ اب ٹرمپ کی سونڈ( انتخابی نشان ہاتھی ) پر جو پے در پے داغ لگے ہیں، جہازوں کے حادثے، ایئر ایمبولینس کی تباہی کیا کم تھی کہ ہر جانب آبیل مجھے مار کا سماں ہے۔ یاد رہے کہ بلیک ہاک ہیلی کاپٹر کا گرنا عجب ہے۔ یہ وہ ہے امریکی سیکرٹری دفاع کے مطابق، جو ہنگامی حالت (ایٹمی حملہ) میں پینٹاگون ؍حکومت کی اہم شخصیات کو بچا کر نکال لے جانے پر مامور ہے۔ یہ اسی سالانہ تربیتی مشن پر تھا۔ پائلٹ اور ساتھی پائلٹ نہایت ماہر تھے! مگر ملک الموت سے زیادہ فرض شناس نہیں! پائلٹ ہیلی کا پٹر، ممنوعہ بلندی پر لے گیا تھا جو بظاہر حادثے کا سبب بنا۔ ٹرمپ بھی ممنوعہ بلندیوں پر مسلسل محو پرواز ہے! گرہمی ’ٹر مپ‘ وہمی ’پائلٹ‘، کارِ امریکہ تمام خواہد شد! (اگر یہی ٹرمپ اور ایسے ہی پائلٹ رہے تو امریکہ کا کام تمام ہوا!)

پاکستان کو ہمہ وقت سوئے امریکہ دیکھنے کی بجائے سورۃ القلم 16 – 10، پڑھ دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ایک کردار اللہ دکھاتا ہے اور اس کے آگے دبنے، جھکنے سے منع فرماتا ہے۔ یہ کہہ کر کہ: ’ایسے آدمی کی دھونس قبول نہ کرو!‘ اس کے اوصاف؟ مال و اولاد والا ہے، سخت بخیل، حقیر و ذلیل، بے وقعت، بھلائی سے روکنے والا، ظلم و زیادتی میں حد سے گزرنے والا، بد اعمال، جفا کار!

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: ٹرمپ کا

پڑھیں:

نریندر مودی آئندہ ہفتے امریکہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے: وزارت خارجہ

نریندر مودی آئندہ ہفتے امریکہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے: وزارت خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 7 February, 2025 سب نیوز

نئی دہلی (آئی پی ایس )انڈیا کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم نریندری مودی اگلے ہفتے امریکہ کے دورے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انڈین سیکریٹری خارجہ وکرم مسری نے صحافیوں کو بتایا کہ وزیراعظم نریندر مودی ان گنے چنے عالمی رہنماں میں شامل ہوں گے جو صدر ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد امریکہ کا دورہ کریں گے۔انڈیا کے سیکریٹری خارجہ نے بتایا کہ اس دورے سے نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ دوطرفہ دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعاون کے لیے تبادلہ خیال کا موقع ملے گا۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی صدر ٹرمپ سے دوطرفہ تعلقات پر ملاقات بھی ہوگی۔وکرم مسری نے کہا کہ حالیہ برسوں میں یہ ہماری مضبوط ترین بین الاقوامی پارٹنرشپس میں سے ایک ہے۔ اور وزیراعظم کا دورہ نئی امریکی انتظامیہ سے فوری رابطوں کے اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی ان عالمی رہنماں میں شامل تھے جنہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ انتخابی کامیابی پر ان کو فوری مبارکباد کو پیغام بھیجتے ہوئے ڈیئر فرینڈ لکھا تھا۔ انہوں نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ وہ نئی دہلی اور واشنگٹن کے قریبی رابطوں اور ساتھ کام کے خواہشمند ہیں۔جنوری میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر نریندر مودی نے لکھا تھا کہ میں ایک بار پھر مل کر کام کرنے کی راہ دیکھ رہا ہوں جو دونوں ملکوں کے فائدہ مند ہو، اور جو دنیا کے بہتر مستقبل کی تشکیل کا راستہ ہموار کرے۔تاہم گزشتہ ماہ کے اختتام پر وائٹ ہاس کے مطابق نریندر مودی سے فون کال پر گفتگو میں صدر ٹرمپ نے ان پر شفاف تجارتی تعلقات پر زور دیا تھا۔امریکہ کے صدر ٹرمپ کو دنیا بھر میں اس وقت تجارتی تعلقات کے حوالے سے اپنے سخت مقف کو پیش کرنے پر تنقید کا بھی سامنا ہے۔

صدر ٹرمپ اور نریندر مودی نے فون پر گفتگو میں کواڈ گروپ کو مزید مضبوط بنانے پر بھی کی تھی جس میں آسٹریلیا اور جاپان بھی شامل ہیں، اور اس گروپ کو چین کے خلاف تجارتی سطح پر محاذ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔انڈیا رواں سال کے دوران اس گروپ کے رہنماں کے اجلاس کی میزبانی بھی کرے گا۔انڈیا اور امریکہ کے رہنماں کو ان کے ناقدین آمرانہ رجحانات والے رہنما قرار دیتے ہیں۔ اور ان دونوں رہنماں نے گزشتہ دور اقتدار میں سنہ 2017 تا سنہ 2021 قریبی مراسم استوار کیے تھے۔انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی نے سنہ 2017 اور سنہ 2019 میں امریکہ کے دورے کیے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے "خلیج میکسیکو" کو باضابطہ "خلیج امریکا" کا نام دیدیا
  • روس اور امریکہ کے مابین یوکرین کے معاملے پر رسہ کشی
  • ٹرمپ، عالمی لبرل نظام کیلئے خطرہ
  • ٹرمپ کے عالمی فوجداری عدالت کے خلاف ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط‘اسرائیل کا خیرمقدم
  • الٹی ہوگئیں سب تدبیریں
  • نریندر مودی آئندہ ہفتے امریکہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے: وزارت خارجہ
  • غزہ پر قبضہ۔ ایک غیر انسانی فعل
  • امریکہ چین تجارتی محاذ آرائی سے عالمی معیشت کو خطرہ
  • بھارتی وزیراعظم کا دورہ امریکہ