Nai Baat:
2025-04-15@09:23:12 GMT

قاصد یہ خط نہیں مرے غم کی کتاب ہے!!

اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT

قاصد یہ خط نہیں مرے غم کی کتاب ہے!!

رفیع سودا کا شعر آج کل ہر طرف رائتے کی طرح پھیلے خطوط کی عکاسی کرتا دکھائی دیتا ہے۔سودا کہتے ہیں ۔
تیرا خط آنے سے دل کو میرے آرام کیا ہوگا
نہ جانے کہ اس آغاز کاانجام کیا ہوگا
انجام کا تو شاید کسی کو بھی کچھ معلوم نہیں لیکن پاکستان میں خط لکھنے کا سلسلہ جو قاضی فائز عیسیٰ صاحب شروع کرگئے تھے وہ ایک وبا کی طرح پھیلتا ہی جارہا ہے پہلے یہ سلسلہ جسٹس منصور علی شاہ سے اسلام آبادہائی کورٹ آیاتو وہاں سے خطوط لکھے گئے۔ ایک خط امریکا سے بھی آیا تھا اُسی خط کو بگاڑ کا بانی بھی کہاجاسکتا ہے ۔اُس خط کا حاحل تو یہ ہوا کہ اس خط کو پڑھ کر بتانے والے عمران خان کیخلاف مقدمہ تک بنایا گیا۔عمران خان کو سزا بھی ہوئی اور وہ بری بھی ہوئے ۔ویسے خط لکھنے پر پرویز مشرف نے اس وقت کے اپوزیشن لیڈر مسلم لیگ ن کے رہنما مخدوم جاوید ہاشمی کو سزا دلوادی تھی۔ اب بانی پی ٹی آئی کی طرف سے آرمی چیف کو لکھا گیا ایک کھلا خط سامنے آگیا ہے۔
اب خط تو وہ لکھ بیٹھے ہیں اور سوال کرنے والے ایسے ایسے سوال پوچھتے ہیں جیسا کہ احسن مارہروی کہتے ہیں کہ۔
کسی کو بھیج کے خط۔ہائے یہ کیسا عذاب آیا
کہ ہر اک پوچھتا ہے۔ نامہ بر آیا جواب آیا
کچھ کہتے ہیں کہ جواب کی نوبت تو تب آتی اگر خط ان کو ملاہوتا یہاں توصورتحال کو بہرام جی کے اس شعر سے تشبیہہ دی جارہی ہے کہ۔۔
پتا ملتا نہیں اس بے نشاں کا
لیے پھرتا ہے قاصد جا بجا خط
خط لکھنے والے عمران خان کے مخالف لوگ تو یہاں تک کہہ رہے ہیں کہ خط نہیں انہوں نے کوئی معافی نامہ لکھ دیا ہے جیسا نظام رامپوری کہتے ہیں کہ۔
مضمون سوجھتے ہیں ہزاروں نئے نئے
قاصد یہ خط نہیں مرے غم کی کتاب ہے
اب بات جواب پر رکی ہوئی ہے اور اس پر بھی اپنی خواہشوں کو خبروں کا روپ دینے کا سلسلہ جاری ہے جیسا کہ امیر مینائی نے کہا تھا کہ ۔
مرا خط اس نے پڑھا پڑھ کے نامہ بر سے کہا
یہی جواب ہے اس کا کوئی جواب نہیں
اگر جواب نہ ہی آئے تو یہ نسخہ بھی استعمال کیاجاسکتا ہے جیسا فہمی بدایونی نے کیا تھا کہ ۔۔
میں نے اس کی طرف سے خط لکھا
اور اپنے ہی پتے پہ بھیج دیا
یاپھر داغ دہلوی کی زبانی کہ۔۔۔
کیا کیا فریب دل کو دئیے اضطراب میں
ان کی طرف سے آپ لکھے خط جواب میں
ایسا بھی تو ہوتاہے ناں کہ جب سامنے والا خط کا جواب نہ دے یا اس کو پڑھنے میں ہی دلچسپی نہ رکھے اور مختلف ذرائع سے یہی پیغام بھجوائے کہ وہ خط پڑھنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا اس کے بعد بھی اگر کوئی خط لکھنے سے باز نہ آئے تو صورتحال کچھ یہ بھی ہوسکتی ہے جیسا مومن خان مومن نے کہا تھا کہ ۔۔
کیا جانے کیا لکھا تھا اسے اضطراب میں
قاصد کی لاش آئی ہے خط کے جواب میں
اب یہاں کسی قاصد کی لاش تو نہیں ہے لیکن جن کو لکھا گیا ہے وہ ماننے کو تیارنہیں کہ ان کو کوئی خط ملا بھی ہے لیکن لکھنے والے خود کو مطمئن کررہے ہیں کہ خط تو لکھا گیا ہے بلکہ وہ تو ایسی ایسی تصویر کشی کررہے ہیں جیسا ماتم فضل محمد نے کہا تھا کہ۔۔
خط دیکھ کر مرا۔ مرے قاصد سے یوں کہا
کیا گُل نہیں ہوا وہ چراغ سحر ہنوز
اورپھر لکھنے والے تو ایسی خوش فہمی میں ہیں جیسا سردارگینڈاسنگھ مشرقی نے کہا تھا کہ۔۔
پھاڑ کر خط اس نے قاصد سے کہا
کوئی پیغام زبانی اور ہے
بلکہ شاید ان کو یہاں تک کی امید ہے کہ ایک دن ایسا بھی آئے گا جیسا کہ دواکر راہی جی کی زندگی میں آیا تھا کہ ۔۔
غصے میں برہمی میں غضب میں عتاب میں
خود آ گئے ہیں وہ مرے خط کے جواب میں
اب صوتحال یہ بنے گی کہ،کوئی جواب آئے گا، وہ خود آئیں گے یا پھرمعاملہ کچھ یوں ہوجائے گا جیسا مرزاغالب کے ساتھ ہوا تھا کہ ۔۔
قاصد کے آتے آتے خط اک اور لکھ رکھوں
میں جانتا ہوں جو وہ لکھیں گے جواب میں
اب اس خطوط نویسی کی سیاست کیا کوئی رنگ بھی لائے گی یا ہر بار یہی جواب آئے گا کہ ہماری طرف سے جواب ہی ہے ۔۔؟

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: نے کہا تھا کہ خط لکھنے کہتے ہیں جواب میں ہے جیسا ہیں کہ

پڑھیں:

ٹرمپ ٹیرف پر پریشان ضرور مگر جوابی اقدام کا ارادہ نہیں: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان نے واضح کیا ہے کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے عائد ٹیرف پر کسی بھی قسم کا جواب دینے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ نئی امریکی انتظامیہ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف پر پریشان ضرور ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سب کو سوچنا ہوگا کہ اس نیو ورلڈ آرڈر کے ساتھ کیسے آگے بڑھیں، اس معاملے پر ہمیں بات کرنے کی ضرورت ہے‘۔
خیال رہے گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کے بیشتر ممالک پر نئے محصولات کے نفاذ کا اعلان کیا تھا تاہم گزشتہ دنوں امریکا نے اضافی محصولات کے اطلاق کو 90 روز کے لئے روک دیا ہے۔
ابتدائی طور پر امریکا نے پاکستان پر بھی 29 فیصد محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم گزشتہ دنوں کے اعلان کے بعد یہ معاملہ 90 روز کے لئے ر±ک گیا ہے۔
محمد اورنگزیب نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’اگر آپ کا سوال یہ ہے کہ کیا ہم اس کے بدلے میں امریکا کو کوئی جواب دینے جا رہے ہیں تو اس کا جواب نہیں میں ہے‘۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں لگتا ہے کہ امریکا اور چین کے درمیان رسہ کشی میں پاکستان کا نقصان ہو رہا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’امریکا ایک طویل عرصے سے تجارت سمیت دیگر شعبہ جات میں پاکستان کا سٹریٹجک پارٹنر ہے، چین سے تعلقات بھی ہمارے لئے اہم ہیں‘۔

سنگاپور ایئرپورٹ سے پرفیوم چوری کرنے والی آسٹریلوی خاتون 2 سال بعد گرفتار

مزید :

متعلقہ مضامین

  • وفاقی حکومت کی کینال منصوبہ ختم کرنیکی پیشکش لیکن پیپلزپارٹی نے کیا جواب دیا؟ تہلکہ خیز دعویٰ 
  • کتاب ہدایت
  • امریکی ٹیرف پر پریشان ، جواب کا ارادہ نہیں، وزیر خزانہ
  • امریکی ٹیرف پر پریشان ہیں مگر جوابی اقدام کا ارادہ نہیں: وزیر خزانہ
  • ٹرمپ ٹیرف پر پریشان ضرور مگر جوابی اقدام کا ارادہ نہیں، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
  • امریکی ٹیرف پر پریشان ہیں مگر جوابی اقدام کا ارادہ نہیں،وفاقی وزیرِ خزانہ
  • ٹرمپ ٹیرف پر پریشان ضرور مگر جوابی اقدام کا ارادہ نہیں: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
  • عمر رواں، ایک عہد کی داستان
  • پی آئی اے طیارہ حادثے میں معجزانہ طور پر بچ جانیوالے ظفر مسعود نے حادثے کے بعد کے تجربات پر کتاب لکھ دی
  • اوورسیز پاکستانیوں کیلئے خوشخبری، ریاستی مہمانوں جیسا پروٹوکول دینے کا اعلان