Jasarat News:
2025-02-10@00:08:25 GMT

8 فروری… ووٹ کی بیحرمتی کا دن

اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT

8 فروری… ووٹ کی بیحرمتی کا دن

گزشتہ سال 8 فروری کو عام انتخابات ہوئے یعنی آئین کے مطابق عوام کو یہ اختیار دیا گیا کہ وہ اپنے پسندیدہ امیدواروں کو ووٹ دے کر وفاق اور صوبوں میں اپنی نمائندہ حکومتیں قائم کرسکتے ہیں اس مقصد کے لیے آئین کے تحت ایک خود مختار الیکشن کمیشن بھی موجود تھا جو انتخابات میں حصہ لینے والی سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کو قانون کے مطابق تمام ضروری سہولتیں فراہم کرنے اور عوام کو ووٹ ڈالنے کے لیے ممکنہ رہنمائی دینے کا پابند تھا لیکن ان انتخابات میں ہوا یہ کہ الیکشن کمیشن ایک سیاسی جماعت کے خلاف فریق بن گیا، اس نے اس جماعت کو انتخابی نشان سے محروم کرکے عملاً اس کے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی لگادی اور اس کے امیدواروں کو تتر بتر کردیا، لیکن جب یہ لوگ انتخابی میدان میں موجود رہے تو انہیں ایسے نامانوس اور مضحکہ خیز انتخابی نشانات الاٹ کیے گئے کہ ووٹرز بیچارے کنفیوژ ہو کر رہ گئے، پھر الیکشن کمیشن نے اس سے بڑھ کر بددیانتی یہ کی کہ ووٹروں کے پولنگ اسٹیشن تبدیل کردیے گئے تا کہ عوام کی ایک بڑی تعداد ووٹ ہی نہ ڈال سکے اور وہ امیدوار نہ جیت سکیں جن کی جیت کا خوف الیکشن کمیشن پر سوار تھا۔ یہ واردات ہمارے ساتھ بھی پیش آئی اور ہم ووٹ نہ ڈال سکے کیونکہ ہمارے شناختی کارڈ پر مستقل پتا لاہور کا تھا اور ہم کہوٹا میں رہائش پزیر تھے اور یہاں ہمارا ووٹ بھی بنا ہوا تھا لیکن ووٹ دینے کے لیے لاہور بھیج دیا گیا۔ بے شمار لوگوں کے ساتھ یہ واردات کی گئی اور وہ اپنے حق رائے دہی سے محروم ہوگئے۔

تاہم عوام کے شعور کی داد دینا پڑے گی کہ انہوں نے تمام رکاوٹوں اور گھپلوں کے باوجود معتوب جماعت کے امیدواروں کی بڑی تعداد کو اسمبلی میں پہنچادیا اور بڑے بڑے سیاسی برج الٹ دیے۔ لاہور مسلم لیگ (ن) کا گڑھ سمجھا جاتا تھا لیکن وہاں سے اس کا صفایا ہوگیا۔ خود میاں نواز شریف ڈاکٹر یاسمین راشد کے مقابلے میں بری طرح ہار گئے، یہ اور بات کہ فارم 47 کی بنیاد پر قومی اسمبلی کی سیٹ انہیں طشتری میں رکھ کر پیش کردی گئی۔ میاں نواز شریف کا ذکر آیا ہے تو یہ کہے بغیر چارہ نہیں کہ انہوں نے 8 فروری 2024ء کے انتخابات اور بعد میں جعلی حکومت سازی کے موقع پر نہایت گھٹیا سیاسی کردار کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ پاناما لیکس میں نااہل ہونے کے بعد پاکستان سے لندن گئے تو ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا بیانیہ لہرا رہے تھے۔ بلاشبہ ان کے خلاف سازش ہوئی تھی اور اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ اس سازش میں ملوث تھی میاں صاحب نے ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا بیانیہ پیش کرکے اس سازش کو بے نقاب کردیا تھا لیکن جب حالات بدلے اور عمران حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی تو میاں صاحب لندن میں ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا بیانیہ دفن کرکے اسٹیبلشمنٹ کے ہمراز و دمساز تو بن گئے اور گزشتہ سال 8 فروری کو انتخابات اس حالات میں ہوئے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ میاں نواز شریف کا مکمل سمجھوتا ہوگیا تھا اور یہ طے پا گیا تھا کہ انتخابات کے نتائج خواہ کچھ ہوں حکومت مسلم لیگ (ن) ہی کی بنے گی اور وزیراعظم میاں نواز شریف ہی ہوں گے۔ یہ الگ بات کہ انتخابی نتائج مسلم لیگ (ن) کے لیے اتنے ذلت آمیز تھے کہ سارا منصوبہ الٹ گیا۔ میاں صاحب ’’چُپڑی اور دو دو‘‘ چاہتے تھے یعنی مرکز میں بھی ان کی حکومت ہو اور پنجاب میں بھی۔ لیکن مقتدرہ نے صورت حال دیکھ کر انہیں پنجاب پر ٹرخا دیا جہاں وہ بیٹی کی آڑ میں اپنی حکمرانی کی ٹھرک جھاڑ رہے ہیں اور قیدی 804 نے انہیں سیاسی بونا بنا کر رکھ دیا ہے۔ رہی پیپلز پارٹی تو وہ حکومت میں شامل ضرور ہے لیکن شریک اقتدار نہیں ہے اور اپنی باری کا خاموشی سے انتظار کررہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اسے یہ آفر کی گئی تھی کہ بلاول آدھی مدت کے لیے وزیراعظم بن جائیں لیکن زرداری نے یہ آفر قبول نہیں کی۔ وہ اپنے بیٹے کو پانچ سال کے لیے وزیراعظم دیکھنا چاہتے ہیں اس لیے اگلے انتخابات کے انتظار میں ہیں جو مقررہ مدت سے پہلے کسی وقت بھی ہوسکتے ہیں۔ اس گھنائونے کھیل میں سب سے زیادہ فائدہ ایم کیو ایم کو ہوا ہے جو کراچی سے صرف ایک سیٹ جیت سکتی تھی لیکن اسے اس کے امیدواروں سے زیادہ سیٹیں دے دی گئی ہیں اور وہ وفاق میں اقتدار بھی انجوائے کررہی ہے۔ یہ ہے وہ منظرنامہ جو 8 فروری کے انتخابات کے بعد قومی اُفق پر اُبھرا ہے اور جسے پوری قوم حیرت سے تک رہی ہے۔ 8 فروری عوام کے ووٹ کی بے حرمتی کا دن تھا اور یہ بے حرمتی الیکشن کمیشن سمیت تمام اداروں نے کھل کر کی۔ اس بے حرمتی کے خلاف یوم احتجاج اور یوم سیاہ منایا گیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میاں نواز شریف الیکشن کمیشن تھا لیکن کے خلاف کے لیے

پڑھیں:

صدر سپریم کورٹ بارکی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی ، چیف جسٹس ہائیکورٹ سے ملاقاتیں

صدر سپریم کورٹ بارکی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی ، چیف جسٹس ہائیکورٹ سے ملاقاتیں WhatsAppFacebookTwitter 0 8 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)صدر سپریم کورٹ بار میاں روف عطا نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات کی ۔ سپریم کورٹ بار کے اعلامیے کے مطابق صدر سپریم کورٹ بار نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق سے بھی ملاقات کی، ملاقاتوں میں صدر بلوچستان ہائی کورٹ بار میر عطا اللہ لانگو بھی موجود تھے، دونوں ملاقاتوں میں عدلیہ کی مجموعی کارکردگی سے متعلق مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔

صدر سپریم کورٹ بار نے چیف جسٹس پاکستان کے عدلیہ کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا، میاں روف عطا نے چیف جسٹس پاکستان کے بطور چیئرمین جوڈیشل کمیشن کردار کو بھی سراہا۔میاں روف عطا نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سے ملاقات میں حالیہ تقرریوں کو سراہااور اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججوں کی تعیناتی کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کی جانب سے حالیہ تقرریاں وقت کی اہم ضرورت ہیں، نئے ججز انصاف کی بروقت اور موثر فراہمی میں معاون ثابت ہوں گے، ججز عام شہریوں کو درپیش مشکلات میں کمی لائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • 8 فروری عام انتخابات کے بعد قائم الیکشن ٹریبیونلز کی کارکردگی پر فافن کی رپورٹ جاری
  • صدر آئی پی پی عبدالعلیم خان کی منظوری سے پنجاب کا پارٹی ڈھانچہ 4زونز میں تقسیم، نوٹیفکیشن جاری
  • 8 فروری ملکی تاریخ کا سیاہ دن، خیبرپختونخوا میں بھی دھاندلی سے اکثریت بنائی گئی، مولانا فضل الرحمان
  • صدر سپریم کورٹ بارکی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی ، چیف جسٹس ہائیکورٹ سے ملاقاتیں
  • حاملہ خاتون کا قتل؛ کرایہ دار میاں بیوی  نے لوٹ مار کرتے ہوئے جان سے مار دیا
  • 8 فروری: عوام کے مینڈیٹ کی پامالی کا دن
  • عام انتخابات کا سال مکمل: 8 فروری 2024 سے 2025 تک کیا کچھ ہوتا رہا؟
  • 8 فروری کے انتخابات تاریخ کے سب سے متنازعہ تھے، فواد چوہدری
  • صدر مسلم لیگ ن میاں نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے ارکان پنجاب اسمبلی کی ملاقات