اسلام آباد ؍لاہور؍نارووال؍سیالکوٹ (اپنے سٹاف رپورٹر سے +نیوز رپورٹر+نمائندہ نوائے وقت+نامہ نگار) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ایک شور تھا ٹرمپ آئے گا تو بانی تحریک انصاف باہر آجائے گا، ٹرمپ بھی آگیا لیکن بانی باہر نہ آ سکا۔ تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت کی حیثیت سے حکومت سے مذاکرات کرتے دکھائی نہیں دے رہی۔ امریکہ کسی قسم کی خواہش کا اظہار کرے تو ریاست اپنے تمام تر فیصلے ملکی مفاد میں کرے گی کیونکہ ریاست ملکی دفاع پر سمجھوتا نہیں کرتی۔ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے بھرپور جنگ جاری ہے، دہشت گردی کے واقعات تواتر کے ساتھ ہو رہے ہیں جن کا مقابلہ کیا جا رہا ہے۔ سیالکوٹ میںمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ محمد آصف نے کہا کہ آج کا جلسہ بے پناہ سرکاری وسائل کا استعمال کیا جا رہا ہے، سرکاری مشینری کو جلسے کی کامیابی کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے، اس طرح کے جلسے دوسرے صوبوں میں کیوں نظر نہیں آتے۔ تینوں صوبوں میں ان کی لیڈر شپ کہیں دِکھائی نہیں دے رہی ، ہمیں کوئی اعتراض نہیں اگر پر امن جلسے کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ دوبارہ نومئی اور چھبیس نومبر برپا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس وقت آج کے جلسے پرمختلف گروہوں میں اختلافات ہیں، یہ رویہ پاکستان اور ہماری ریاست کیلئے بہتر نہیں  انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی خیبر پی کے کہتے ہیں 99 فیصد ان کے مطالبات پورے ہو چکے ہیں ، اگر ان کے مطالبات پورے ہو چکے ہیں تو پھر احتجاج کس بات کا، ایک خط لکھا جاتا ہے جس میں ایسے نکات لکھے گے ہیں جن پر شور برپا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی قیادت میں ملک کی اکانومی میں بہتر آئی ہے۔انہوں نے کہا چمن بارڈر سے چینی سمگل کی جاتی تھی اور سمگلنگ کا پیسہ کس کی جیب میں جاتا تھا۔ ان کو صرف کمیشن کی عادت پڑ چکی ہے۔یہ سیاسی لوگ نہیں انکا لیڈر ذہنی بیمار شخص ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ملک میں عالمی ایونٹ چیمپئنز ٹرافی ہونے والا ہے دوبارہ 9 مئی اور 26 نومبر برپا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ پاکستان کی عزت کا موقع آتا ہے تو فسادی ٹولہ آسمان سر پر اٹھالیتا ہے، کسی بھی عالمی ایونٹ کی توقیر میں کمی کرنا پی ٹی آئی کا وطیرہ ہے۔ عنقریب عوام کو خوشخبری ملے گی،  ایک ڈیڑھ سال میں بڑی تبدیلیاں آپ کو نظر آئیں گی۔  عوام کی حکمرانوں سے امیدیں دوبارہ بندھ رہی ہیں، وہ بہتری دیکھ رہے ہیں، آپ سب اپنے اپنے شہروں میں دیکھیں تو تبدیلیاں نظرآئیں گی۔ ادھر وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انتشار والے ہمارے نہیں ملک کے مخالف ہیں، یہ شرطیں لگاتے تھے اور دعائیں کرتے تھے کہ ملک ڈیفالٹ ہوجائے مگر آج ہمارا شمار دنیا کی بہترین معیشتوں میں ہونا شروع ہوگیا ہے۔لاہور کے حلقہ این اے 127 میں ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح کے موقع پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عطاء اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ  جب آئے تھے تعمیر وترقی کا وعدہ کیا تھا  تمام علاقوں میں ترقیاتی کام شروع ہو چکے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات  کا کہنا ہے کہ تحریک انتشار والوں کے یوم سیاہ کو پورے پاکستان نے مسترد کر دیا ہے عوام تعمیر و ترقی کے ساتھ ہیں۔۔ علیمہ خان بشری بی بی اور گنڈا پور کے اپنے رہنماؤں سے جھگڑے سے لگتا ہے کسی ڈرامے کی سیریل چل رہی ہے  ایک سال کی حکومت کے بعد ہم تعمیر وترقی کا دن منا رہے ہیں۔جبکہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال نے مانک میں ایک بڑے عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 8 فروری 2024 کو عوام نے اپنے ووٹ کی طاقت سے پاکستان کی قسمت کا فیصلہ کیا اور ان اندھیروں کو رخصت کیا، جنہوں نے 2018 کے انتخابات میں دھاندلی کے ذریعے مسلم لیگ (ن)کا مینڈیٹ چرایا۔ انہوں نے کہا کہ چند جرنیلوں اور ججوں کی ملی بھگت سے RTS سسٹم کو بند کر کے رات کے اندھیرے میں الیکشن پر شب خون مارا گیا، جس کے نتیجے میں پاکستان کی ترقی کا سفر روک دیا گیا، احسن اقبال نے کہا کہ سازشوں کے تحت نااہل حکومت کو مسلط کر دیا گیا،  انہوں نے کہا کہ "آج پاکستان میں جتنے بھی بڑے ترقیاتی منصوبے نظر آ رہے ہیں، ان سب پر نواز شریف اور مسلم لیگ (ن)کی مہر لگی ہوئی ہے، احسن اقبال نے تحریک انصاف پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "پی ٹی آئی کی سیاست ایک ایسے ڈرامے کی مانند ہے جسے دیکھ کر عوام کبھی ہنستے ہیں اور کبھی روتے ہیں، لیکن عملی میدان میں ان کی کارکردگی صفر رہی ہے"۔ پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر جھوٹ اور پروپیگنڈہ پھیلانے کے علاوہ کوئی کام نہیں کیا اور عوام کو صرف گمراہ کرنے کی کوشش کی"۔ مسلم لیگ (ن) کو دوبارہ منتخب کر کے پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا چاہتے ہیں"۔ عوام کا جوش و خروش دیکھ کر احسن اقبال نے کہا کہ یہ محبت اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام مسلم لیگ (ن) کی قیادت پر اعتماد کرتے ہیں اور پاکستان کو دوبارہ ترقی کی راہ پر دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انتشار والے پاکستان کے دشمن ہیں جو شہد ا ء کی بے حرمتی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے پی ٹی آئی کی جھوٹ کی سیاست کو مسترد کر دیا ہے، یہ روتے رہیں گے اور ہم عوام کی خدمت کرتے رہیں گے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ احسن اقبال نے تحریک انصاف کرتے ہوئے پی ٹی آئی مسلم لیگ رہے ہیں نہیں ا

پڑھیں:

ڈونلڈ ٹرمپ اوراُن کے فیصلے

  نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا منصب سنبھالتے ہی بہت ہی تیزی اور پھرتی سے ایسے فیصلے کرنا شروع کردیے جن کی اُن سے توقع نہیں کی جارہی تھی۔خیال کیا جارہا تھاکہ وہ اس بار اُن غلطیوں کو نہیں دہرائیں گے جو انھوں نے اپنے پہلے دورصدارت میں سرزد کی تھیں۔پہلے دور صدارت میں غیر ذمے دارانہ فیصلوں کی وجہ سے ہی وہ 2020 میں دوبارہ منتخب نہیں ہوپائے تھے ،حالانکہ تاثر یہ دیا جارہا تھا کہ انھیں زبردستی ہرایاگیا ہے۔

یہ حسن اتفاق ہے کہ پاکستان کے ایک سابق وزیراعظم اور بانی تحریک انصاف اورامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بہت سے خصوصیت ایک جیسی ہیں۔ دونوں کا انداز حکومت بھی ایک جیسا ہی ہے۔دونوں ہی اپنی جیت کو اپنی ذاتی مقبولیت اورذہانت سمجھ کرمخالفوں کو کوئی رعایت دینے کو تیار نہیں۔ وہ مخالفوں سے بات چیت تودور کی بات ،ہاتھ ملانے کو بھی تیار نہیں۔حکومت سے معزول کیے جانے کو اپنی تضحیک اوربے عزتی سمجھتے ہوئے وہ احتجاج کی آخری حدوں کو چھولینے کو تیار رہتے ہیں۔جس طرح ہمارے یہاں 9 مئی کو جوکچھ ہوا ، اسی  طرز پرٹرمپ کے حامیوں نے واشنگٹن میں کیپیٹل ہلز پرہلہ بول دیا۔دونوں پرمقدمات بھی کچھ اسی طرح کے ہیں اوردونوں ہی قسمت کے دھنی تصور کیے جاتے ہیں۔

 آج جس طرح ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھرمنتخب ہوکر امریکا کے حکمراں بن گئے ہیں ، بانی تحریک انصاف کے حامی بھی انھیں دوبارہ وزیراعظم دیکھنے کی اُمید لگائے بیٹھے ہیں۔ ہم سمجھا کرتے تھے کہ پاکستان میں سب کچھ ممکن ہے۔ آج کے حکمراں کل کے قیدی اورآج کا قیدی کل کا حکمراں بن سکتا ہے۔مگر نہیں یہ سب کچھ امریکا میں بھی ممکن ہے۔ کسی سیاستدان کے خلاف بے شمار مقدمات بنائے بھی جاتے ہیں اوروقت بدلنے پروہ سارے مقدمات یکسر ختم بھی کردیے جاتے ہیں بلکہ دوبارہ صدارت یا وزارت عظمیٰ کے منصب سے سرفراز بھی کردیا جاتا ہے۔

یہی کچھ آج ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہوچکا ہے ، اُن پر کیپٹل ہلز پرحملے سمیت سارے مقدمات ختم کردیے گئے ہیں اورجس میں وہ سزا کے مستحق بھی سمجھے جارہے تھے انھیں بھی معطل کردیا گیا ہے۔ امریکی اسٹیبلشمنٹ کی سخت ناپسندیدگی کے باوجود وہ آج امریکا کے دوبارہ صدر منتخب ہوچکے ہیں بلکہ جلد بازی اورعجلت میں وہ ایسے خطرناک فیصلے بھی کررہے ہیں جن کے نتائج خود امریکا کے حق میں اچھے نہیں ہونگے۔ ایسا لگتا ہے وہ اسٹبلشمنٹ سے اپنا بدلہ چکا  رہے ہیں۔

وہ آج جو فیصلے کررہے ہیں اگر اپنی انتخابی مہم میںاُن کاعندیہ دے دیاہوتا تو شاید وہ اتنی اکثریت سے جیت بھی نہیں پاتے۔ امریکا میں رہنے والے مسلمانوں نے انھیں اپنے لیے بہتر سمجھ کرانھیں بھاری تعداد میں ووٹ بھی دیاتھا مگر اقتدار میں آتے ہیں انھوںنے فلسطین اورغزہ سے متعلق جواپنے ارادے اورعزائم ظاہر کیے ہیںاُن سے وہاں کے مسلمانوں کو بہت مایوسی ہی ہوئی ہے۔اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہوکے ساتھ پریس کانفرنس میں انھوں نے جس یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے وہ دنیا کے مسلمانوں کی آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہے۔

ساتھ ہی ساتھ انھوںنے کینیڈا ، فرانس اورچین کو بھی اپنا دشمن بناڈالا ہے۔غزہ کے فلسطینیوں سے ہمدردی کرنے کے بجائے انھوں نے انھیں اپنی ہی سرزمین سے بے دخل کردینے کی باتیں کی ہیں اوربظاہر تعمیرنو کے نام پروہاں اپنا قبضہ قائم کرنے کے ارادوں کا جو اظہار کیا ہے اُس نے ساری دنیا کو ابتلا میں مبتلا کردیا ہے،جو مسلمان انھیں اپنا خیرخواہ سمجھ رہے تھے انھیں جان لینا چاہیے کہ ٹرمپ اپنے سابقہ حکمرانوں سے مختلف نہیں ہیں ۔امریکا میں خواہ کوئی بھی شخص حکمران بن جائے لیکن اُس کی اولین ترجیح اسرائیل کی حمایت اورگریٹر اسرائیل کی تعمیر ہی ہوتی ہے۔

خلیج اورمڈل ایسٹ کے اسلامی ممالک کی تعریف اورتوصیف کے پیچھے بھی اُن کے وہی عزائم کارفرما ہوتے ہیں۔جناب ٹرمپ نے آتے ہی اپنے اس مشن پرکام شروع کردیا ہے۔ سوا سال جاری رہنے والی غزہ کی جنگ کے خاتمے کاکریڈٹ اپنے نام کرکے جس طرح انھوں نے وہاں تعمیرنو کی باتیں کی ہیں وہ دراصل گریٹر اسرائیل کی جانب ہی اُن کے عزائم کی نشان دہی کررہا ہے۔دنیا کے دیگر ممالک سے درآمد کی جانے والی اشیاء پراضافی ٹیکس لگا کرانھوں نے ایک اوربڑا فیصلہ کرڈالا ہے ۔اِن فیصلوں کے نتائج کیا ہوتے ہیں۔

اس سے قطع نظرانھوں نے اپنی دانست میں ایک درست فیصلہ کیا ہے۔جس طرح ہمارے بانی تحریک انصاف صوبہ پنجاب میں عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ لگاکرایک دانشمندانہ فیصلہ تصورکرتے رہے ہیں اسی طرح ڈونلڈ ٹرمپ بھی اپنے ایسے ہی فیصلوں کو انتہائی دانشمندانہ سمجھتے ہیں۔اُنکی باڈی لینگویج اورانداز گفتگو اس بات کا غماز ہے کہ جیسے سارے امریکا میں وہی ایک سب سے ذیادہ ذہین اورعقلمند شخص ہیں۔اُپنی اس خوش فہمی میں وہ یکے بعد دیگرے غلط اورخطرناک فیصلے کرتے جارہے ہیں جن کا خمیازہ آنے والے دنوںمیں امریکا ہی نہیں ساری دنیا بھگتے گی۔وہ دنیا کو ایک بڑی جنگ کی طرف دھکیل رہے ہیں۔

ایسا لگتا ہے اُن کے پاس وقت بہت کم ہے اوروہ بہت ہی عجلت میں امریکا کو ایک نئی شکل دینا چاہتے ہیں۔ نئے پاکستان کی طرح نیا امریکا جنم لے رہا ہے جس کا دنیا میں شاید ہی کوئی دوست باقی رہے ، وہ سب سے دشمنی مولتے جارہے ہیں۔ یورپی ممالک ابھی اُن کے فیصلوں کو بغوردیکھ رہے ہیں۔ وہ اپنا مؤقف اورجواب بعد میں ظاہرکرینگے ۔ٹرمپ جب اس بازیچہ اطفال سے کھیل کرتھک چکے ہونگے پھر اُن کی طرف سے کوئی ری ایکشن یاردعمل ظاہرکیاجائے گا۔ٹرمپ کے سارے فیصلے اِن میچوراورعاجلانہ ہیں۔ہر روز اُن کا کوئی ایسا فیصلہ آجاتا ہے جس پرساری دنیا تبصرہ کرنے پر مجبور ہوجاتی ہے۔ وہ سمجھ رہے ہیںکہ اس طر ح وہ دنیا کی خبروں میں دیر تک زندہ اورمقبول رہیں گے۔

ابھی عہدہ صدارت سنبھالے انھیں ایک ماہ بھی نہیںگزرا ہے اورانھوں نے بے شمارمتنازع فیصلے کرڈالے ہیں۔وہ خود کو دنیا کاسب سے طاقتورحکمراں سمجھ کر غلطیوں پر غلطیاں کرتے جارہے ہیں ۔

فی الحال اُن کی توجہ مشرق وسطیٰ پرمرکوز ہے۔ پاکستان اُنکی نظرالتفات سے محروم ہے۔ وہ جب ایک محاذسے نمٹ چکے ہونگے تو پھر انھیں ہمارا جوہری پروگرام اورسی پیک یاد آئے گا۔ اپنے پچھلے دور میں انھوں سی پیک پرقدغنیں لگاکر اسے رول بیک کروادیاتھا۔ اب دیکھتے ہیں وہ کیاکرتے ہیں، ہم پاکستانیوںکو اُن سے وفا کی کوئی امید نہیںرکھنا چاہیے۔امریکا کاکوئی بھی حکمراں ہماری محبت میں اپنا سینہ چوڑا نہیں کرے گا۔ جس طرح وہ اسرائیل کے لیے کرتا رہا ہے۔ وائٹ ہاؤس میں شاندار استقبال کیے جانے کو اپنا اعزاز سمجھ کرکاندھے اچکانے کے بجائے ہمیں اس حقیقت کو ہرگز فراموش نہیںکرنا چاہیے کہ اس استقبال کے پیچھے بھی ان کے مکروہ عزائم کارفرما ہوتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ڈونلڈ ٹرمپ اوراُن کے فیصلے
  • عوام کی بدولت ہم یہاں تک پہنچے مشکلیں برداشت کرنے پراسلام پیش کرتے ہیں : مشکل فیصلے کرالئے ، آگئے بھی سفر آسان نہیں : وزیراعظم 
  • کوئٹہ، تحریک تحفظ آئین کیجانب سے گزشتہ متنازعہ انتخابات کیخلاف احتجاجی ریلی
  • پی ٹی آئی میں پھوٹ پڑچکی، رہنما آپس میں دست وگریباں ہیں: عطا تارڑ
  • پی ٹی آئی میں پھوٹ پڑچکی، رہنما آپس میں دست وگریباں ہیں: عطا تارڑ
  • جنوبی افریقا کا کلچر پاکستان سے بالکل مختلف، وہاں ٹیم میں باہر سے مداخلت نہیں ہوتی، یاسر عرفات
  • پی ٹی آئی کو پھر مذاکرات کی پیشکش۔عمران خان کا وکیل گرفتاری کے بعدرہا
  • صوابی میں صرف جلسہ ہوگا، انتشار اور ٹکراؤ کا ارادہ نہیں،تحریک انصاف
  • مفلوک الحال وزرا کی خوشحالی کی سمریاں