بالٹک ممالک نے روس سے بجلی لینا بند کردی
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
MOSCOW:
تین بالٹک ریاستوں نے ہفتے کے روز اپنے بجلی کے نظام کو روس کے پاورگرڈ سے منقطع کر لیا.
خطے کے آپریٹرز نے کہا کہ یہ اس منصوبے کا حصہ ہے جو بالٹک ممالک کو یورپی یونین کے ساتھ زیادہ قریب سے مربوط کرنے اور سکیورٹی کو بڑھانے کیلیے ڈیزائن کیا گیا ہے، ایسٹونیا، لیٹویا اور لتھوانیا نے مشترکہ نیٹ ورک سے رابطہ منقطع کر دیا ہے اور اب یورپی گرڈ کے ساتھ منسلک ہوں گے.
یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین آج ایک تقریب سے خطاب کریں گی جس میں یورپی یونین کے نظام میں تبدیلی کی نشاندہی کی جائے گی.
دوسری طرف یوکرینی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی فوج نے یوکرین پر 139 ڈرون حملے کیے جس میں متعدد افراد زخمی ہوگئے، روس نے بھی کیف کو متعدد روسی علاقوں کو نشانہ بنانے پر تنقید کیا نشانہ بنایا ہے۔
یوکرینی حکام کا کہنا تھا کہ روس نے یوکرین پر گزشتہ رات 139 ڈرون حملے کیے ہیں۔ ان میں سے 67 ڈرونز کو تباہ کر دیا گیا جبکہ 71 ڈرون ملک کے کئی دیگر مقامات پر گرے.
ادھر روس کی وزارت دفاع نے کہا کہ اس نے وولگوگراڈ، روستوو، بیلگوروڈ اور کراسنوڈار کے علاقوں میں 36 یوکرینی ڈرونز مار گرائے ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
واٹس ایپ صارفین خبردار
سوشل میڈیا کمپنی میٹا کی زیرِ ملکیت مقبول میسیجنگ پلیٹ فارم واٹس ایپ کے مطابق دو درجن ممالک میں تقریباً 90 صارفین کو مبینہ طور پر اسپائی ویئر کا استعمال کرتے ہوئے ہیکرز نے نشانہ بنایا۔ان صارفین میں صحافی اور سول سوسائٹی کے ارکان بھی شامل ہیں جنہیں ہیکنگ کیلیے سافٹ ویئر تیار کرنے والی اسرائیلی کمپنی ’پیراگون سلوشنر‘ کی زیرِ ملکیت ہیکنگ ٹول سے نشانہ بنایا گیا۔واٹس ایپ نے تصدیق کی کہ متاثرہ صارفین کی ڈیوائسز میں مداخلت کی گئی۔ حکام نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ تقریباً 90 صارفین کو ہیک کرنے کی کوشش کا پتا چلا۔پیراگون کا اسپائی ویئر ’زیرو کلک ہیک‘ کا استعمال کرتا ہے، یعنی صارفین کو ہیک کرنے کیلیے کسی نقصان دہ لنک پر کلک کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ماہرین کہتے ہیں زیرو کلک ہیک ہیکرز کو بغیر کسی رکاوٹ کے ہدف کی ڈیوائس تک رسائی حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ ہیکنگ کی یہ شکل اسپائی ویئر کے بڑھتے ہوئے خطرات کو نمایاں کرتی ہے کہ کس طرح صارفین کو بغیر کسی کارروائی کے نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ واٹس ایپ حکام نے یہ بتانے سے انکار کیا کہ خاص طور پر کس کو نشانہ بنایا گیا لیکن کہا کہ نشانہ بننے والے دو درجن سے زیادہ ممالک میں مقیم ہیں۔