حیسکو کی جانب سے کھلی کچہری کا انعقاد،15 لاکھ ریکوری کی گئی
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
ٹنڈو محمد خان (نمائندہ جسارت )حیسکو انتظامیہ کی جانب سے صارف دوست سروس کے تحت ٹنڈو محمد خان اپریشن ڈویژن میں کھلی کچہری۔کا انعقاد۔جس میں ون ونڈو سہولت کی پالیسی کے تحت 380 صارفین نے اپنے مسائل پیش کیئے۔اور 15 لاکھ سے زائد واجبات بھی جمع کرائے۔حیسکو ریجن میں کھلی کچہریاں منعقد کرنے اور صارفین کے مسائل موقعے پر حل کرنے کا عمل ون ونڈو کسٹومر سروس پالیسی کے تحت شروع ہے۔یہ تمام اقدامات سردار اویس لغاری وفاقی وزیر توانائی اور سید نوید قمر سابق وفاقی وزیر/ایم این اے چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی فنانس کی ہدایت پر حیسکو چیف ایگزیکٹو آفیسر فیض اللہ ڈاہری اور BoD ممبر علی رضا تالپور کی ھدایات پر کیئے گئے ہیں حیسکو انتظامیہ کی جانب سے آپریشن ڈویزن ٹنڈو محمد خان میں صارفین بجلی/عوام کے بجلی سے متعلق مسائل سنیں اور موقع پر ہی حل کیے ۔حیسکو ترجمان۔ حیسکو ترجمان کے مطابق سردار اویس لغاری وفاقی وزیر توانائی اورسید نوید قمر سابقہ وفاقی وزیر/ایم این اے چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی فنانس کی ہدایت پر حیسکو چیف ایگزیکٹیو آفیسر فیض اللہ ڈاہری اور BoDممبر علی رضا تالپور کی موجود گی میں حیسکو انتظامیہ کی جانب سے آپریشن ڈویژن ٹنڈو محمد خان میں صارف /عوام کے بجلی سے متعلق مسائل سنیں اور موقع پر ہی حل کے لئے کھلی کچہری کا انعقاد کیا گیا، واضح رہے کہ کھلی کچہریاں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انرجی ڈویڑن کی ہدایات پر کی جارہی ہیں۔ اس سلسلے میں آج آپریشن ڈویڑن ٹنڈو محمد خان کے صارفین کے لئے آپریشن ٹنڈو محمد خان میں کھلی کچہری منعقد کی گئی اور اس میں مجموعی طور پر(380) شکایات موصول ہوئی ہیں جن میں بیشتر موقع پر حل کر دی گئیں،اکثر شکایات بجلی بلوں کی درستگی کے حوالے سے تھیں،بیشتر صارفین نے بجلی کی اقساط کرواکر بجلی کے بل جمع کروائے جس کی مد میں 15 لاکھ سے زائد کی وصولی ہوئی، اس عمل سے عوام بے حد خوش ہے،حیسکو انتظامیہ کا یہ اچھا اقدام ہے ایک ہی جگہ پر صارفین کے مسائل سننے اور حل کئے جارہے ہیں واضح رہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انرجی ڈویڑن کی ہدایات پر حیسکو ریجن میں کھلی کچہریوں کا انعقاد کیا گیا ہے اور یہ سلسلہ پوری حیسکو ریجن میں جاری رہے گا، تاکہ بجلی صارفین کی شکایات کا فوری ازالہ کیا جاسکے، کسٹومر کیئر پالیسی کے تحت ہم حیسکو ریجن کے تمام آپریشن ڈویڑن میں کھلی کچہریوں کا انعقاد کرکے عوام کے مسائل سننے کے ساتھ ان کو فوری حل بھی کریں گے۔ اس موقع پر BoDممبر علی رضا تالپور نے کہا کہ کھلی کچہری لگانا اور موقع پر ہی صارفین کے بجلی سے متعلق مسائل حل کرنا حیسکو انتظامیہ کا اچھا اقدام ہے جس سے صارفین کو ایک جگہ پر تمام سہولیات دستیاب ہیں، حیسکو انتظامیہ اپنے صارفین سے اپیل کرتی ہے کہ واجبات کی ادائیگی مقررہ وقت پر کی جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حیسکو انتظامیہ ٹنڈو محمد خان حیسکو ریجن وفاقی وزیر کی جانب سے کا انعقاد صارفین کے کے تحت
پڑھیں:
کراچی کے مسائل
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کراچی کے تاجروں کے اعزاز میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ کراچی کے تاجروں سے بھتہ خوری کا خاتمہ ہوگیا ہے۔ کراچی کے تاجروں کو وزیر اعلیٰ اور وزیروں سے شکایت ہے تو وہ مجھ سے کریں، کسی اور سے بات نہ کریں۔
کراچی کے تاجروں سے بھتہ خوری کا خاتمہ ہوگیا ہے جس کا کریڈٹ سندھ حکومت اور وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کا ہے، آج کراچی کے تاجروں سے بھتہ لیا جاتا ہے نہ انھیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں مگر کئی مسائل اب بھی حل طلب ہیں کوشش کریں گے کہ تاجروں کے مسائل حل کریں۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے جس سے کوئی شکایت ہے تو مجھ سے کریں کہیں اور چغلی لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔
کراچی میں جو امن ہے تاجر سکون سے کاروبار کر رہے ہیں تو اس میں چھوٹا سا کردار پیپلز پارٹی کا بھی ہے میرا سیدھا سا مدعا ہے کہ میرے بارے میں بھی کوئی شکایت ہے تو سیدھی طرح بتائیں میں کیوں چاہوں گا کہ میرے یا حکومت کے نام پر تاجروں کو تنگ کیا جائے۔ آپ کھل کر بتائیں کہ فلاں افسر یا شخص نے آپ سے یہ مطالبہ کیا ہے۔
بلاول بھٹو شاید اس موقع پر یہ کہنا بھول گئے کہ کراچی میرا بھی شہر ہے یہاں میں پیدا ہوا، میری والدہ بے نظیر بھٹو بھی کراچی ہی میں پیدا ہوئی تھیں۔ بلاول بھٹو خود بھی فرزند کراچی ہیں اور جو شخص کسی بھی شہر میں پیدا ہوتا ہے اسے قدرتی طور پر اپنی جائے پیدائش کے شہر سے محبت ہوتی ہے جسے وہ کبھی فراموش نہیں کرتا۔ شیخ رشید خود کو راولپنڈی کا فرزند کہتے ہیں جہاں وہ پیدا ہونے کے باعث راولپنڈی کی مکمل معلومات رکھتے ہیں وہ وہاں عام لوگوں میں بیٹھتے ہیں، سب سے ملتے ہیں اور انھوں نے اقتدار میں رہتے ہوئے اپنے شہر کے لیے متعدد ترقیاتی منصوبے بھی دیے اور وہیں سے منتخب بھی ہوتے رہے اور راولپنڈی ہی ان کی پہچان ہے۔
جہاں کے دو حلقوں سے بیک وقت جیتے تھے ، کئی بار وہ اپنے شہر سے ہارے بھی مگر وہ اپنے شہر کی پہچان ہیں۔کراچی سے بلاول بھٹو کا دہرا تعلق ہے جہاں ان کی والدہ بھی پیدا ہوئی تھیں مگر وہ ملک کی سیاست کرتے ہیں ملک گیر مقبولیت رکھنے والی پیپلز پارٹی کے چیئرمین ہیں، اپنی والدہ کی جلاوطنی میں انھوں نے شعور ملک سے باہر سنبھالا۔ انھوں نے گزشتہ الیکشن کراچی سے لڑا تھا، جس کے بعد وہ اپنی والدہ کے حلقے ضلع لاڑکانہ سے الیکشن میں کامیاب ہوتے آئے ہیں۔
بلاول بھٹو اگرچہ کراچی سے منتخب نہیں ہوئے اور انھیں کراچی ہی نہیں ملک کی سیاست کرنی ہے مگر ان پرکراچی کا زیادہ حق ہے اور انھوں نے 8 فروری کے الیکشن میں کراچی میں جو انتخابی مہم چلائی تھی اس کے نتیجے میں کراچی میں پی پی کا ووٹ بڑھا اور کراچی سے پیپلز پارٹی کو پہلے سے زیادہ نشستیں ملیں۔
بلاول بھٹو کے والد آصف علی زرداری کے کراچی میں کاروبار اور ان کا یہاں بڑا اثر و رسوخ ہے جو لیاری سے جیت بھی چکے ہیں۔ اپنے پیدائشی شہر کی وجہ سے انھیں بھی شریف فیملی کی طرح کراچی سے اتنی محبت ضرور ہے جو شریف فیملی کو اپنے آبائی شہر لاہور سے ہے اور دونوں بھائیوں نے لاہور سے تعلق کا حق ادا کیا ہے اور اب مریم نواز اپنے آبائی شہر کو اپنے بڑوں کی طرح اہمیت دے رہی ہیں۔ یہ بھی درست ہے کہ ماضی میں پی پی اور (ن) لیگ نے کراچی کو وہ اہمیت نہیں دی جو کراچی کا حق تھا۔ کراچی وہ نہیں جو ہونا چاہیے۔
ملک کے سینئر اینکروں کے نزدیک بلاول بھٹو ملک کے اہم و منفرد سیاستدان اور ملک کا مستقبل ہیں جن پر کوئی الزام نہیں اور انھوں نے ملکی سیاست میں خود کو منوایا ہے اور وہ ملک میں پیپلز پارٹی کی سابقہ ساکھ بحال کرانے کے لیے کوشاں ہیں۔ سندھ میں 16 سال سے پیپلز پارٹی کی حکومت ہے اور ایک سینئر اینکر کے مطابق وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ جیسا تعلیم یافتہ تجربہ کار وزیر اعلیٰ کوئی نہیں مگر وہ کھل کر کام نہیں کر پا رہے جو بلاول بھٹو کا بھرپور اعتماد بھی رکھتے ہیں مگر سندھ میں ایک سسٹم ان کی حکومت پر انگلیاں اٹھواتا ہے جو زمینوں پر قبضوں میں مبینہ طور پر ملوث ہے اور بلاول بھٹو نے تاجروں کی تقریب میں اعتراف بھی کیا ہے کہ زمینوں پر قبضوں کی شکایات بار بار آ رہی ہیں۔
بلاول بھٹو نے تاجروں کے سامنے کراچی کے پانی سمیت دیگر مسائل کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ہم کراچی کے حق کی بھی جنگ لڑتے ہیں۔ کراچی والوں کو بھی کراچی سے تعلق رکھنے والے پی پی کے نوجوان چیئرمین سے بہت توقعات ہیں مگر لگتا ہے کہ وہ کراچی کے دیگر حقائق سے لاعلم ہیں۔ بھتہ خوری کے حقائق شاید تاجروں نے انھیں بتائے ہوں مگر کراچی میں ڈکیتیوں اور ڈکیتی مزاحمت پر قتل کا جو سلسلہ گزشتہ سال جاری تھا نئے سال جنوری میں بھی جاری ہے۔
لٹنے والے ہزاروں افراد پولیس کے پاس رپورٹ نہیں کراتے، کراچی کے شہری کیا اب خواتین بھی اپنے گھروں کے باہر بھی محفوظ نہیں۔ کراچی کی قبضہ مافیا، فراہمی آب کی ٹینکر مافیا، پولیس گردی تو اپنی جگہ اہم ہے ہی مگر شہری علاقوں کے مسائل اور تباہ حال راستوں کا بلاول بھٹو تو کیا سندھ حکومت کو بھی پتا نہیں اس لیے شہری مسائل سنگین ہو چکے ہیں امن و امان کی صورت حال بہتر ہونے میں نہیں آ رہی اور کھلے عام شہریوں کو لوٹنے والوں نے شہریوں کا جینا اجیرن کر رکھا ہے۔