عہدوں کی تقسیم ، ایم کیوایم میں اختلافات کئی رہنما ناراض : بہادر آباد مرکزپر کارکنوںکا شور شرابہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
کراچی (نوائے وقت رپورٹ+سٹاف رپورٹر) ایم کیو ایم پاکستان میں اختلافات پیدا ہو گئے۔ تنظیمی عہدوں کی تقسیم پر متعدد رہنما ناراض ہو گئے۔ متعدد رہنماؤں کو ذمے داری نہ ملنے پر کارکنان ایم کیو ایم مرکز بہادر آباد پہنچ گئے۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کے کارکنان نے بہادر آباد مرکز میں شور شرابہ کیا۔ ایم کیو ایم نے تنظیمی عہدوں میں تبدیلیاں کی تھیں۔ایم کیو ایم مرکز میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری کے خلاف کارکنوں نے نعرے بازی کی۔ کارکنوں نے ’’گو گورنر گو‘‘ کے نعرے لگا دئیے۔ مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی واٹس ایپ گروپ بھی چھوڑ چکے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم
پڑھیں:
کیا وفاقی حکومت سپر ٹیکس کی رقم اس طرح سے صوبوں میں تقسیم کر سکتی ہے؟ جج آئینی بینچ
سرپم کورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا ہے کہ کہ کیا سپر ٹیکس کا پیسہ صوبوں میں وفاقی حکومت تقسیم کرتی ہے، رقم 8 روپے ہو یا 8 ٹریلین کیا، اس طرح تقسیم کی جا سکتی ہے۔
سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ سماعت کر رہا ہے۔
دوران سماعت جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ کی غیر موجودگی میں وکلاء سے کہا کہ دلائل دے لیں، وکلا نے کہا کہ مخدوم علی خان سینئر ہیں جب تک وہ ختم نہیں کریں گے، ہم دلائل نہیں دیں گے، کوشش کریں آپ دلائل جلدی ختم کر لیں۔
وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ میں اپنے دوست خواجہ حارث کو فالو کرتا ہوں کوشش کروں گا جتنی جلدی ختم کر سکوں، مخدوم علی خان نے دلائل کا آغاز کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ انکم ٹیکس آمدن پر لگایا جاتا ہے اس میں کوئی خاص مقصد نہیں ہوتا، ٹیکس کا سارا پیسہ قومی خزانے میں جاتا ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا سپر ٹیکس کا پیسہ صوبوں میں وفاقی حکومت تقسیم کرتی ہے، مخدوم علی خان نے استدلال کیا کہ وزیر خزانہ کی تقریر کے مطابق سپر ٹیکس کا پیسا بےگھر افراد کی بحالی کے لیے استعمال ہونا تھا، 2016 میں سپر ٹیکس شروع کیا گیا 2017 میں ایک سال کے لیے توسیع کی گئی، 2019 میں توسیع کے لفظ کو "onwards" کر دیا گیا۔
مخدوم علی خان نے دلیل دی کہ 2016 میں جس مقصد کے لئے ٹیکس اکھٹا کیا گیا تھا اس میں صوبوں میں تقسیم نہیں ہونا تھا، ٹیکس سے متعلق تمام اصول 1973 کے آئین میں موجود ہیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ رقم آٹھ روپے ہو یا آٹھ ٹریلین کیا اس طرح تقسیم کی جا سکتی ہے، وکیل حافظ احسان نے جواب دیا کہ یہاں معاملہ رقم کی تقسیم کا نہیں ہے، رقم کی تقسیم کے حوالے سے عدالت نے کوئی احکامات جاری نہیں کیے۔
مخدوم علی خان نے مؤقف اپنایا کہ اس وقت تک ایک روپیہ بھی بےگھر افراد کی بحالی پر خرچ نہیں ہوا، انکم ٹیکس اور سپر ٹیکس میں فرق ہے، آمدن کم ہو یا زیادہ انکم ٹیکس دینا پڑتا ہے، انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق 113 کے مطابق کم سے کم آمدن پر بھی ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ مخدوم صاحب آپ کو مزید کتنا وقت چاہیے، مخدوم علی خان نے کہا کہ میں پرسوں تک ختم کرنے کی کوشش کروں گا، جسٹس جمال خان مندوخیل نے مسکراتے ہوئے مخدوم علی خان سے مکالمہ کیا کہ آپ نے اپنے دوست کو اس معاملے میں فالو نہیں کرنا۔
اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی، مخدوم علی خان کل بھی دلائل جاری رکھیں گے۔