بچہ پیدا کرنے کے لیے ویجائنا کٹوائیں یا پیٹ؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
ایک پیغام موصول ہوا، ’میری نارمل ڈلیوری ہوئی، تیسرا بچہ تھا، ٹانکے تو لگے مگر شاید ٹھیک سے نہیں لگائے گئے، اب پاخانہ ویجائنا کے راستے آرہا ہے، بتائیے کیا کریں؟‘
کیا کہیں؟ کیسے کہیں کہ یہ نارمل زچگی کا تاوان ہے، لیکن نقار خانے میں طوطی کی آواز کون سنے؟
عالم یہ ہے کہ نارمل زچگی کیوں نہیں؟ نارمل زچگی ہونی چاہیے، کا وظیفہ ہر طرف پڑھا جارہا ہے اور وہ لوگ بھی پڑھ رہے ہیں جنہیں گائنی کی ’الف ب‘ کا بھی نہیں پتا۔
بس جانتے ہیں تو یہ کہ صدیوں سے یہی ہوتا چلا آیا ہے، صدیوں کی بات کریں تو ہم بھی پوچھ سکتے ہیں کہ کیا صدیوں پہلے انٹرنیٹ اور سمارٹ فون تھا جنہیں آج سینے سے لگائے بیٹھے ہیں اور ایک لمحے کے لیے بھی جدا ہونے کو تیار نہیں، بلکہ اب تو یہ سمجھ نہیں آتی کہ جب انٹرنیٹ نہیں تھا تب زندگی کیسے گزرتی تھی؟
نارمل ڈلیوری اس قدر گلیمیرائزڈ کردی گئی ہے کہ کوئی بھی اس سے وابستہ نقصانات کو خاطر میں ہی نہیں لاتا۔ شاید اس لیے بھی کہ جس ہستی کا جسم اس ٹوٹ پھوٹ سے گزرتا ہے اس کی ذات اہم سمجھی ہی نہیں جاتی۔
کیا کبھی کسی نے سوچا کہ وہ ویجائنا جو ازدواجی تعلق میں تنگ محسوس ہوتی ہے اور عورت کو تکلیف کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے وہاں سے تین چار کلو کا بچہ کیسے نکلتا ہوگا؟
ڈھائی تین انچ کا سوراخ اور چھوٹے فٹ بال جتنا سر، کیسے؟ کیا ہوتا ہوگا؟
جواب ہے۔۔۔چھوٹا آپریشن۔۔۔۔اور چھوٹے آپریشن کو تو کوئی کچھ سمجھتا ہی نہیں۔ زیادہ تر خیال کرتے ہیں کہ شاید جلد پہ کوئی چھوٹا سا کٹ، ایسا ہر گز نہیں۔ اس کٹ کو ویجائنا کی ایک دیوار میں لگایا جاتا ہے اور اس میں صرف جلد ہی نہیں کٹتی بلکہ ویجائنا کی دیوار میں موجود سب مسلز کاٹے جاتے ہیں، چھوٹے آپریشن کا مقصد ویجائنا کے سوراخ کو بڑا کرنا ہے تاکہ بچہ باہر نکل سکے۔
چھوٹے آپریشن کی سلائی تین تہوں میں کی جاتی ہے اور اس میں بھی کچھ تکنیکی معاملات ہوتے ہیں کہ کس مسل کو کیسے سیا جائے؟ ویجائنا کو جوڑنا کیسے ہے؟ لیکن بسا اوقات سلائی ایسی ہوتی ہے کہ کہیں کی اینٹ، کہیں کا روڑا، بھان متی نے کنبہ جوڑا۔
کچھ لوگ فوراً یہ پوچھیں گے کہ گاؤں میں رہنے والی عورت کیا کرتی ہوگی جہاں ڈاکٹر نہیں ہوتے؟ جواب یہ ہے کہ کٹ نہیں دیا جاتا تو زیادہ تر کیسز میں ویجائنا پھٹ جاتی ہے، کبھی باہر سے، کبھی اندر سے اور کبھی اندر باہر سے۔ درد زہ اس قدر تیز ہوتے ہیں کہ بچے دانی بچے کو مسلسل نیچے کی طرف دھکیل رہی ہوتی ہے۔ اب بچے نے تو باہر نکلنا ہی نکلنا ہے سو ویجائنا پھٹ کر بچے کو راستہ دیتی ہے۔
پھٹی ہوئی ویجائنا کی سلائی کون کرتا ہے؟
گھر والے رحم دل ہوں تو شاید کسی نزدیکی کلینک پہ لے جا کر مرمت کروا لیں، ایسا نہ ہو تو دائی ویجائنا میں کپڑا ٹھونس دیتی ہے تاکہ پریشر سے خون کا بہاؤ رک جائے۔ خون تو رک جائےگا لیکن جو کٹی پھٹی ویجائنا وجود میں آئے گی، اسے برت کر شوہر تیوریاں چڑھاتے ہوئے یہ ضرور کہے گا، تم پہلے جیسی نہیں رہیں۔ یہ کوئی سمجھنے کے لیے تیار ہی نہیں ہوتا کہ ویجائنا ربڑ کی بنی ہوئی تو ہے نہیں کہ اسے کھینچ کر بچہ باہر نکالا اور وہ پھر ویسی کی ویسی۔
اگر ویجائنا کی اچھی طرح سلائی ہو بھی جائے تب بھی ویجائنل مسلز پہلے جیسے ٹائٹ نہیں رہتے۔ ان مسلز کے اندر ہونے والی ٹوٹ پھوٹ شدید ہوتی ہے کیونکہ آخری مرحلے میں بچے کا سر دو سے تین گھنٹے ویجائنا میں رہتا ہے۔ مسلز اس قدر کھنچ جاتے ہیں کہ ان میں کچھ ریشے ٹوٹ جاتے ہیں، کچھ ڈھیلے ہوجاتے ہیں اور ان میں موجود اعصاب یا نروز nerves مردہ ہوجاتے ہیں۔ اس سے ویجائنا وہ نہیں رہتی جو کبھی تھی۔
ویجائنا کے ہمسائے میں پیشاب اور پاخانے کے راستے بھی ہیں اور یہ ہمسائے اس قدر نزدیک ہیں کہ ویجائنا میں ہونے والی ہر تبدیلی کا ان پر اثر پڑتا ہے۔ جب بچے کا سر ویجائنا میں ہوتا ہے، اس کے وزن کا پریشر پیشاب اور پاخانے والی جگہ پر بھی پڑتا ہے۔ اس پریشر سے کچھ نہ کچھ اعصاب ( nerves) مردہ ہوتے ہیں اور پیشاب/ پاخانے کا کنٹرول ڈھیلا ہوتا جاتا ہے۔ بعض اوقات یہ نقصان اسی وقت ظاہر نہیں ہوتا مگر بڑھتی عمر کے ساتھ بے شمار عورتیں اپنے پیشاب اور پاخانے پہ کنٹرول کھو بیٹھتی ہیں۔
اس سے اگلا اسٹیج پاخانے والی جگہ کے پیچوں کا پھٹنا ہے۔ یہ پیچ عام حالت میں بند رہتے ہیں تاکہ ہوا اور پاخانے کا اخراج وقت بے وقت نہ ہو۔ زچگی کے دوران جب ویجائنا پھٹتی ہے تو صرف دو انچ نیچے مقعد بھی زد میں آ جاتا ہے۔
مقعد کی سلائی تکنیکی طور پہ بہت مشکل ہے اور اسے اصلی حالت میں لانا تقریباً ناممکن ہوتا ہے، کچھ نہ کچھ کمزوری باقی رہ جاتی ہے۔ لیکن وہ عورتیں جن میں یہ سلائی نہ ہو سکے یا ٹھیک سے نہ ہو سکے ان کی ویجائنا سے پاخانے کا مسلسل اخراج ہوتا رہتا ہے جیسا کہ آپ نے اس پیغام میں دیکھا۔
پیشاب کے راستے کے پیچ عام طور پہ نہیں پھٹتے مگر پیچ ڈھیلے ضرور ہو جاتے ہیں اور نتیجہ کیا نکلتا ہے؟ کھانسی آئے یا چھینک، پیشاب کے قطرے نکلنے لگتے ہیں۔
ایک اور تکلیف جو زچگی کے فوراً بعد کے برسوں میں عموماً نہیں ہوتی مگر چالیس کے بعد نظر آنے لگتی ہے۔ درد زہ کا پریشر اور بچے کو باہر دھکیلنے کے عمل میں جو زور لگایا جاتا ہے، وہ بچے دانی کو اس قدر ڈھیلا کرتا ہے کہ بچے دانی اپنی جگہ سے کھسکتے کھسکتے ویجائنا کے راستے باہر نکل کر ٹانگوں کے بیچ لٹکنا شروع کردیتی ہے۔ عمر رسیدہ عورتیں گرتی پڑتی اس عالم میں اسپتال پہنچتی ہیں کہ بچے دانی کا گولا ٹانگوں کے بیچ میں ہوتا ہے اور وہ کہانی سنا رہی ہوتی ہیں کہ 6 بچے نارمل پیدا ہوئے مگر اب یہ نجانے کیسے ہوگیا؟
مزید مصیبت یہ کہ بچے دانی جب باہر آتی ہے تو اکیلی نہیں آتی، اپنے ساتھ اپنے ہمسائیوں یعنی مثانے اور فضلے والی آنت کو بھی کھینچ لاتی ہے۔ اب عالم یہ ہوتا ہے کہ نہ پیشاب کا اخراج ٹھیک سے ہورہا ہوتا ہے اور نہ ہی پاخانے کا، اور اس عالم میں بھی ذہن میں آپریشن کے متعلق بٹھایا گیا خوف اس قدر شدید ہوتا ہے کہ آپریشن نہیں کروانا، کسی اور طرح ٹھیک کریں۔
نارمل زچگی میں بچے کو کس طرح نقصان پہنچتا ہے، وہ اگلے کالم میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ازدواجی تعلق بچے کو نقصان بڑا ا پریشن چھوٹا ا پریشن ڈاکٹر طاہرہ کاظمی زچگی نارمل ڈلیوری وی نیوز ویجائنا ویجائنا میں کہ بچے دانی اور پاخانے ویجائنا کی نارمل زچگی ویجائنا کے پاخانے کا کے راستے جاتے ہیں ہوتا ہے جاتا ہے ہیں اور ہی نہیں ہوتی ہے بچے کو اور اس ہے اور ہیں کہ کے لیے
پڑھیں:
روس اور یوکرین کے درمیان جنگ میری نہیں بائیڈن کی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کا لڑائی ختم کرنے پر زور
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر یوکرین جنگ کو فوری ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کی جنگ میری نہیں بائیڈن کی ہے۔
اپنے ایک بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ یوکرین میں جنگ کا ختم نہ ہونا ہمارے لیے دکھ کی بات ہے، اسے فوری طور پر روکنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں روس یوکرین جنگ بندی کا معاملہ، ٹرمپ اور پیوٹن کا اہم ٹیلی فونک رابطہ
انہوں نے کہاکہ اگر میری حکومت ہوتی تو کبھی بھی روس اور یوکرین کے درمیان جنگ شروع نہ ہوتی، سابق حکومت کے پاس بھی بہت سے طریقے تھے کہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان جنگ کو روک سکتی تھی۔
امریکی صدر نے کہاکہ 2020 کے صدارتی انتخابات میں دھاندلی نہ کی جاتی تو روس اور یوکرین کے درمیان جنگ ہی نہ ہوتی۔ یوکرینی صدر زیلنسکی اور جوبائیڈن نے جنگ شروع کرکے بھیانک کام کیا۔ ہم اس پر سخت محنت کررہے ہیں کہ یوکرین میں ہلاکتیں اور تباہی روکی جائے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز روس کی جانب سے یوکرین کے شہر سومی پر ہونے والے حملے کو بھیانک واقعہ قرار دیا تھا، جس میں کم از کم 34 افراد ہلاک ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں روس یوکرین جنگ بندی کے لیے برطانیہ اور فرانس کی تجویز کیا ہے؟
یاد رہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ 2022 سے جاری ہے، تاہم اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسے ختم کرنے کے لیے کوشش کررہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکی صدر جنگ ختم کرنے پر زور جوبائیڈن ڈونلڈ ٹرمپ روس وی نیوز یوکرین