پی ٹی آئی کا یوم سیاہ،ہم نے بدلہ لینے کا سوچ لیا تو برداشت نہیں کر سکو گے ،صوابی جلسے سے رہنماؤں کا خطاب
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
٭ادارے مینڈیٹ چور حکمرانوں کے بجائے قوم کی آواز بنیں ،حکومت نے دانشمندی کامظاہرہ نہیں کیا، ملک قیدی نمبر 804کے بغیر ہرگز نہیں چل سکتا،فوج اور عوام کو حکومت لڑوا رہی ہے
٭عمران خان ایک دفعہ پھر دوبارہ کال دیں گے،عمران خان نظریہ بن چکے ،نظریہ مرتا ہے نہ ڈرتا ہے ، اپنا حق آئین و قانون کی بالادستی تک مانگتے رہیں گے ، پی ٹی آئی رہنماؤں کا جلسے سے خطاب
تحریک انصاف نے انتخابات کا ایک سال مکمل ہونے پر 8؍ فروری کو یوم سیاہ کے طور پر منایا۔ اس حوالے سے صوابی میں ہونے والے جلسے میںپی ٹی آئی کے اہم رہنماؤں نے حکومت کو آڑے ہاتھوںلیا۔ وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا کہ اگر ہم نے بدلہ لینے کا سوچ لیا تو برداشت نہیں کر سکو گے ،ادارے مینڈیٹ چور حکمرانوں کی بجائے قوم کی آواز بنیں ،پی ٹی آئی ،عمران خان نظریہ بن چکے ،نظریہ مرتا ہے نہ ڈرتا ہے ، فوج اور عوام کو حکومت لڑوا رہی ہے ، ہم تو بات چیت کیلئے تیار یہ بھاگ رہے ہیں، اپنا حق آئین و قانون کی بالادستی تک مانگتے رہیں گے ۔صوابی میں پی ٹی آئی کے احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہم اپنے شہدا اور غازیوں کو سلام پیش کرتے ہیں اور انہیں نہیں بھولیں گے ،ہمیں مجبور نہ کیا جائے ، اگر بدلہ لینے کا سوچ لیا پھر تم برداشت نہیں کرسکو گے ،قرآن مجید میں اللہ نے خون کا بدلہ خون کا حکم دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فوج اور عوام کو حکومت لڑوا رہی ہے ،دونوں کے درمیان فاصلے بڑھ گئے ہیں اور جو فاصلے بڑھ رہے ہیں یہ قوم کیلئے نقصان دہ ہے ، میرا اداروں سے مطالبہ ہے کہ مینڈیٹ چور حکمرانوں کے بجائے قوم کی آواز بنیں ۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے ملکی سیاسی مسائل کا حل سیاسی سطح پر حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات کیلئے نیک نیتی سے سوچنا ہوگا، حکومت نے دانشمندی کامظاہرہ نہیں کیا، ملک قیدی نمبر 804کے بغیر ہرگز نہیں چل سکتا ۔ صوابی میں احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے کہا کہ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ مذاکرات ہونے چاہئیں اس کیلئے پی ٹی آئی نے مختلف مراحل پرکمیٹیاں بھی بنائیں مگر حکومت نے دانشمندی کا مظاہرہ نہیں کیا اس کیلئے نیک نیتی سے سوچنا ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان دوبارہ کال دیں گے جس پر زیادہ سے زیادہ تعداد میں ورکرز کو نکلنا ہوگا ،پاکستان قیدی نمبر 804عمران خان کے بغیر ہرگز نہیں چل سکتا ہے ، وہ بہت جلد عوام کے درمیان ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی آواز پر صوابی کے جلسے نے انتخابات کے ایک سال کے بعد جو تاریخ رقم کی یہ چوری شدہ مینڈیٹ کبھی نہیں بھولیں گے ،گزشتہ انتخابات میں پی ٹی آئی سے نشان چھینا گیا اس کے باوجود عوام نے پی ٹی آئی کے امیدواروں کے دیگر نشانات ڈھونڈ کر پورے ملک میں بھاری مینڈیٹ سے نوازا لیکن رات کی تاریکی میں عوام کی مینڈیٹ چوری کیا گیا۔مرکزی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ صوابی کے جلسے میں عمران خان کا پیغام لے آکر آیا ہوں پی ٹی آئی 8 فروری 2024ء کو جیتی تھی آج بھی اور کل بھی جیتے گی ، پی ٹی آئی ایک منظم جماعت ہے جس میں نفاق ، بدتمیزی نہیں ، مستقبل اور حال ہمارا مقدر ہے پوری قوم عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے ۔صوبائی صدر جنید اکبر نے کہا کہ عمران خان کے کال پر صوابی کے جلسے میں شرکت پر تمام صوبوں ، کارکنوں اور عوام کا مشکور اور احسان مند ہوں ، عمران خان ایک دفعہ پھر دوبارہ کال دیں گے آپ نے تیار رہنا ہے حکمران تم تو ڈاکٹر یاسمین راشد، عالیہ حمزہ، صنم جاوید، طیبہ راجہ کو نہ توڑ سکے تو عمران خان کے کارکنان کو کیسے توڑ سکو گے ۔ سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ صوابی کے جلسے نے ثابت کیا کہ عوام عمران خان کے ساتھ ہیں اور اس کا مینڈیٹ چوری ہوا تھا ، اس جلسے پر سب کو خوش آمدید اور شکریہ ادا کرتے ہیں ،مینڈیٹ چوری کے خلاف جنگ میں عوام عمران خان کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے ۔سابق وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے کہا کہ صوابی کا جلسہ حکمرانوں کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گا ، اور بہت جلد عمران خان اس ملک کی قیادت کرینگے۔ رانا عباس نے کہا کہ اس وقت ہم مظلوم ہیں اقتدار کے بھوکوں نے عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا ، اداروں اور اعصاب کی جنگ میں ملک کو نقصان پہنچے گا لیکن ہم ملک بچائیں گے ،جلسے سے شیخ وقاص ، شہرام خان ترکئی ودیگر نے بھی خطاب کیا ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
عوام کی بدولت ہم یہاں تک پہنچے مشکلیں برداشت کرنے پراسلام پیش کرتے ہیں : مشکل فیصلے کرالئے ، آگئے بھی سفر آسان نہیں : وزیراعظم
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے + نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کاروباری طبقے کو برآمدات میں اضافے کے لیے اقدامات پر زور دیتے ہوئے زیادہ ٹیکس کا اعتراف کیا اور کہا کہ میرا بس چلے تو ٹیکس15 فیصد ابھی کم کر دوں، لیکن اس کا وقت آئے گا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے یوم تعمیر و ترقی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ حکومت کا ایک سال کا سفر کامیابیوں کا سال رہا اور ملک کی ترقی کا سفر شروع ہو چکا ہے۔ پائیدار ترقی کے لیے ہم نے متحد ہو کرکام کرنا ہے۔ کاروباری طبقے کے ساتھ مشاورت سے پالیسیاں مرتب کریں گے، ہم نے مشکل فیصلے کیے ملک کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنا ہے اور ایک سال میں ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ ستمبر میں آئی ایم ایف کے ساتھ7 ارب ڈالر کا معاہدہ ہوا۔ ٹیم ورک سے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا، گزشتہ حکومت پر تنقید نہیں کرنا چاہتا لیکن معیشت کا برا حال تھا، سرمایہ کاروں کے ساتھ زیادتی ہوئی اور گزشتہ حکومت میں مہنگائی40 فیصد پر پہنچ گئی تھی، مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ تنخواہ دار طبقے نے300 ارب روپے ٹیکس ادا کیا۔ افغانستان سے سمگلنگ روکی گئی اور رواں برس211 ملین ڈالر کی چینی برآمد کی۔ ان کا کہنا تھا کہ 2018 ء میں دہشت گردی ختم ہو گئی تھی لیکن بدقسمتی سے پھر واپس آگئی ہے، یہ دہشت گردی کیوں واپس آئی، سوال پوچھنا پڑے گا۔ میرا بس چلے تو ٹیکس15 فیصد ابھی کم کردوں، لیکن اس کا وقت آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ جون 2023ء کی بات ہے کہ پیرس میں ایک کانفرنس تھی اور ہمارا عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کا پروگرام ہچکولے کھا رہا تھا کیونکہ ان کی شرائط کڑی تھیں، ملک کے اندر مہنگائی کا ایک طوفان تھا اور اس طوفان کو پاکستان کے طول و عرض میں عام آدمی نے جس طرح برداشت کیا اور جو مشکلات انہوں نے برداشت کیں، میں ان کو سلام پیش کرتا ہوں کیونکہ آج ان مشکلات کے بغیر ہم یہاں پر نہ پہنچتے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیرس میں آئی ایم ایف کی ایم ڈی کے ساتھ ملاقات ہوئی اور انہوں نے کہا کہ وقت گزر گیا ہے اب شاید ممکن نہیں ہے لیکن میرے پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ بیرونی خلا یہ ہے اور ہم نے اسلامی ترقیاتی بنک سے بات کی کہ پاکستان کو ایک ارب ڈالر چاہیے تو انہوں نے کہا ہمارے لیے ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس وقت کے وزیرخزانہ کو بتایا تو انہوں نے اسمبلی میں بجٹ میں ترامیم کیں اور اگلے روز ہی آئی ایم ایف کی ایم ڈی نے اسلامی ترقیاتی بنک نے ایک ارب ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے، آپ پاس کی منظوری دیں۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری طبقے کے ساتھ مشاورت سے پالیسیاں مرتب کریں گے۔ گزشتہ حکومت پر تنقید نہیں کرنا چاہتا لیکن معیشت کا برا حال تھا، سرمایہ کاروں کے ساتھ زیادتی ہوئی اور گزشتہ حکومت میں مہنگائی 40 فیصد پر پہنچ گئی تھی۔ آگے بھی سفر آسان نہیں کاروباری برادری نے مشورے دینے میں کیسے ترقی کرنی ہے۔ کاروباری برادری کی مشاورت سے آگے بڑھیں گے۔ معاشی میدان میں پاکستان دوبارہ ٹیک آف کرنے کیلئے تیار ہے۔ دس ماہ میں ہم آپ کی دعاؤں سے یہاں پہنچے ہیں۔ کاروباری برادری کی بات سنی جائے گی۔ ایف بی آر میں ہم دن رات کام کر رہے ہیں ہم بڑے پیمانے پر نجکاری کی طرف جا رہے ہیں۔ مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہم محنت کریں گے‘ ترقی کریں گے۔ پاکستان نے ایک سال میں اندھیروں سے اجالوں کی طرف سفر کیا ہے۔ ملک میں استحکام آنا اجتماعی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ ملک میں دوبارہ دہشت گردی کی لہر کیوں آ رہی ہے اس کا جواب دینا ہو گا، ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ نہ ہوا تو ترقی نہیں آ سکتی۔ سرمایہ کاری نہیں آ سکتی سرمایہ کاروں کو بہترین ماحول فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسلامی ترقیاتی بنک کی معاونت سے آئی ایم ایف پروگرام ممکن بنایا۔ حکومت اقدامات سے مہنگائی کی شرح کم ترین سطح پر آ گئی۔ آئی ایم ایف کے کڑی شرائط رکھی تھیں ہم دوبارہ اڑان بھریں گے۔ حکومت کفایت شعاری کی پالیسی پر سختی سے گامزن ہے۔ کاروبار کرنا حکومت نہیں نجی شعبے کا کام ہے۔ملک بھر میں سمگلنگ کی سرگرمیوں کی روک تھام میں مدد کے حوالے سے پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی سنجیدہ اور مخلصانہ کاوشوں کو سراہا۔ حکومت کی نجکاری پالیسی کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اب ہم بڑے پیمانے پر نجکاری کے عمل کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے بغیر ملک ترقی و خوشحالی کے اہداف حاصل نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو امن، استحکام، اتحاد، خوشحالی اور معاشی ترقی کی ضرورت ہے جس کے لئے مل کر کام کرنا ہو گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وہ اپنے پیچھے ایک ایسی وراثت چھوڑنا چاہتے ہیں جو ملک کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کرے۔ حکومت کا حال ہی میں شروع کیا گیا "اڑان پاکستان" پروگرام کامیاب ہوگا اور اپنے تمام مقررہ اہداف حاصل کرے گا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ موجودہ حکومت کی دانشمندانہ پالیسیوں نے مہنگائی کی شرح کو40 فیصد سے کم کر کے2.4 فیصد تک لانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار حکومت ڈھانچہ جاتی اصلاحات، رائٹ سائزنگ اور پنشن اصلاحات پر سختی سے عمل درآمد کر رہی ہے۔حکومت کا ایک سال مکمل وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 2023ء میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام خدشات کا شکار تھا۔ ملک میں مہنگائی کا بہت بڑا طوفان تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام نے بہت مشکلات برداشت کیں، میں انہیں سلام پیش کرتا ہوں اور آج ہم عوام کی بدولت یہاں تک نہیں پہنچے ہیں، ترقی کا سفر اجتماعی کاوش اور محنت کا نتیجہ ہے۔ پاکستان نے ایک سال میں اندھیروں سے اُجالوں کی طرف سفر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقے نے پاکستان کی معیشت کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے اپنی بساط سے بڑھ کر کردار ادا کیا۔ مجھے راتوں کو نیند نہیں آتی تھی کہ اگر پاکستان ڈیفالٹ کرگیا تو میری قبر پر یہ لکھا جائے گا کہ اس شخص کے دور میں ملک ڈیفالٹ کرگیا، میں بزنس کمیونٹی سے مخاطب ہونا چاہتا ہوں کہ ہم نے مشکل فیصلے کرلیے لیکن آگے سفر بھی آسان نہیں ہے لیکن ایک امید پیدا ہوگئی ہے، اس میں آپ نے میرا بھرپور ساتھ دینا ہے، کس طرح ایکسپورٹ کو آگے بڑھانا ہے، کس طرح انڈسٹری کو مضبوط کرنا ہے اور ٹیکسز کو نیچے لانا ہے۔ ابھی آپ کی مشاورت سے پالیسی بنے گی کہ کس طرح ایکسپورٹ گروتھ ہو گی کس طرح انڈسٹری کو آگے لے کر جانا ہے۔