پری پول دھاندلی، الیکشن کے نتائج تبدیل کر کے حکومت قائم کی گئی، عمران خان کاآرمی چیف کو دوسرا کھلا خط
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
٭موت کی چکی میں رکھا گیا، سیل کی بجلی تک بند کر دی گئی،عدلیہ پر قبضے کے لیے پارلیمنٹ سے 26 ویں آئینی ترمیم کروائی گئی، ظلم و جبر کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو بند کرنے کے لیے پیکا کا اطلاق کیا گیا
٭کورٹ پیکنگ کا مقصد انسانی حقوق کی پامالیوں اور انتخابی فراڈ کی پردہ پوشی اور ان کے خلاف مقدمات میں من پسند فیصلوں کے لیے ’پاکٹ ججز‘ بھرتی کرنا ہے ، عدلیہ میں کوئی شفاف فیصلے دینے والا نہیں ہے ، خط کا متن
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو دوسرا کھلا خط لکھ دیا جس میں انہوں نے کہا کہ گن پوائنٹ پر 26 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدالتی نظام پر قبضہ کیا گیا جب کہ مجھے موت کی چکی میں رکھا گیا ہے اور 20 دن تک مکمل لاک اپ میں رکھا گیا جہاں سورج کی روشنی تک نہیں پہنچتی تھی۔تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کو لکھے گئے دوسرے کھلے خط میں کہا ہے کہ انہوں نے ملک و قوم کی بہتری کی خاطر نیک نیتی سے آرمی چیف کے نام کھلا خط لکھا۔عمران خان نے کہا کہ خط کا مقصد فوج اور عوام کے درمیان دن بدن بڑھتی ہوئی خلیج کو کم کرنا ہے ، خط کا جواب انتہائی غیر سنجیدگی اور غیر ذمہ داری سے دیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کے سابق وزیراعظم اور ملک کی سب سے مقبول اور بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں، انہوں نے اپنی ساری زندگی عالمی سطح پر ملک و قوم کا نام روشن کرنے میں گزاری ہے اور ان کا جینا مرنا صرف پاکستان میں ہے ۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ انہیں صرف اور صرف اپنی فوج کے تاثر اور عوام اور فوج کے درمیان بڑھتی خلیج کے ممکنہ مضمرات کی فکر ہے جب کہ انہوں نے جن 6 نکات کی نشاندہی کی ہے ان پر اگر عوامی رائے لی جائے تو 90 فیصد عوام ان نکات کی حمایت کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ ان نکات میں ایجنسیز کے ذریعے پری پول دھاندلی اور الیکشن کے نتائج تبدیل کر کے اردلی حکومت قائم کرنا، عدلیہ پر قبضے کے لیے پارلیمنٹ سے گن پوائنٹ پر 26ویں آئینی ترمیم کروانا، پاکٹ ججز بھرتی کرنا جب کہ ظلم و جبر کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو بند کرنے کے لیے پیکا جیسے کالے قانون کا اطلاق کرنا شامل ہیں۔آرمی چیف کو لکھے گئے خط کے مطابق ان نکات میں سیاسی عدم استحکام اور جس کی لاٹھی اس کی بھینس کی ریت ڈال کر ملک کی معیشت کی تباہی، ملک کی سب سی بڑی سیاسی جماعت کو مسلسل ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بنانا، تمام ریاستی اداروں کا اپنے فرائض چھوڑ کر سیاسی انجینئرنگ اور سیاسی انتقام میں شامل کرنا شامل ہے جو عوامی جذبات کو مجروح عوام اور فوج میں خلیج کو بھی مسلسل بڑھا رہا ہے ۔عمران خان نے لکھا کہ پہلے اڈیالہ جیل کے فرض شناس سپرنٹنڈنٹ اکرم کو اغوا کیا گیا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا، وہ قانون کی پاسداری کرتا تھا اور جیل قوانین پر عمل درآمد کرتا تھا، اب بھی تمام عملے کو ڈرایا دھمکایا جارہا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ بنیادی انسانی حقوق پامال کرتے ہوئے دباؤ بڑھانے کے لیے ایک کرنل کے ماتحت جیل انتظامیہ نے مجھ پر ہر ظلم کیا، مجھے موت کی چکی میں رکھا گیا ہے ، 20دن تک مکمل لاک اپ میں رکھا گیا جہاں سورج کی روشنی تک نہیں پہنچتی تھی اور پانچ روز تک ان کے سیل کی بجلی بند رکھی گئی، مکمل اندھیرے میں رہا جب کہ ورزش کرنے والا سامان اور ٹی وی تک لے لیا گیا اور اخبار بھی پہنچنے نہیں دیا گیا۔خط میں انہوں نے کہا کہ ان 20دنوں کے علاوہ انہیں دوبارہ بھی 40گھنٹے لاک اپ میں رکھا گیا، ان کے بیٹوں سے پچھلے 6 ماہ میں صرف 3 مرتبہ بات کروائی گئی ہے اور اس معاملے میں بھی عدالت کا حکم نہ مانتے ہوئے بچوں سے بات کرنے نہیں دی جاتی۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ تحریک انصاف کے افراد دور دراز علاقوں سے ملاقات کے لیے آتے ہیں مگر ان کو بھی عدالتی آرڈز کے باوجود ملاقات کی اجازت نہیں ملتی، پچھلے 6 ماہ میں گنتی کے چند افراد کو ہی ملوایا گیا ہے ۔انہوں نے خط میں کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے واضح احکامات کے باوجود بشریٰ بی بی سے ملاقات نہیں کروائی جاتی، بشریٰ بی بی کو بھی قید تنہائی میں رکھا گیا ہے ۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گن پوائنٹ پر کروائی گئی 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدالتی نظام پر قبضہ کیا گیا، کورٹ پیکنگ کا مقصد انسانی حقوق کی پامالیوں اور انتخابی فراڈ کی پردہ پوشی اوران کے خلاف مقدمات میں من پسند فیصلوں کے لیے ’پاکٹ ججز‘ بھرتی کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ میں کوئی شفاف فیصلے دینے والا نہیں ہے ، ان کے سارے کیسز کے فیصلے دباؤ کے ذریعے دلوائے جارہے ہیں اور انہیں غیرقانونی طور پر 7سزائیں دلوائی گئی ہیں۔خط میں مزید کہا گیا کہ ان کے خلاف فیصلہ دینے کے لیے جج صاحبان پر اتنا دباؤ ہوتا ہے کہ ایک جج کا بلڈ پریشر 5مرتبہ ہائی ہوا اور اسے جیل ہسپتال میں داخل کروانا پڑا جب کہ اس جج نے ان کے وکیل کو بتایا کہ انہیں اور بشریٰ بی بی کو سزا دینے کے لیے ’اوپر‘ سے شدید ترین دباؤ ہے۔ واضح رہے کہ 3 فروری کو عمران خان نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو کھلا خط لکھ کر ان سے پالیسیوں میں تبدیلی کی اپیل کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ ساری چیزوں کا نزلہ فوج پر گررہا ہے ، 2024 کا الیکشن، 26ویں آئینی ترمیم، پیکا ایکٹ فوج اور عوام کے درمیان فاصلے کی وجوہات ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
فضل الرحمان کا حکومت پر طنز اور فلسطین سے یکجہتی کا اعلان: کراچی میں اسرائیل مردہ باد مارچ ہوگا
جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک کی موجودہ حکومت ایک پھٹی ہوئی قمیض کی طرح عجیب و غریب ہے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی حکومت ہے لیکن اس کا صدر اپوزیشن میں بیٹھا ہے اور حکومت کسی اور کی مان رہی ہے اسلام آباد میں فلسطین اور امت مسلمہ کی ذمہ داری کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ لوگ سوال کرتے ہیں کہ اگر ہم فلسطینیوں کا ساتھ دیں گے تو پاکستان کی معیشت کیسے چلے گی انہوں نے جواب دیا کہ ایسی معیشت پر لعنت ہے جو یہودیوں کے رحم و کرم پر چلتی ہو انہوں نے کہا کہ جب مشرکین مکہ میں داخل نہیں ہو سکتے تھے تب بھی اللہ نے فرمایا کہ گھبراؤ نہیں اور پھر اسلام کا غلبہ ہوا فضل الرحمان نے کہا کہ معیشت کے بارے میں مشورے دینے والے خود مجھ سے بات کر چکے ہیں وہ ٹی وی پر فلسفے جھاڑتے تھے لیکن ہم نے انہیں جلسوں اور ملین مارچ کے ذریعے خاموش کرا دیا انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان کے مقصد کو سمجھنے کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا ہے اور اگر آج پاکستان مسلمانوں کی جنگ نہیں لڑتا تو یہ قیام پاکستان کی نفی ہے مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فلسطین کے معاملے پر واضح مؤقف اپنائے اور ڈرنے کے بجائے اللہ کا حکم مانے انہوں نے کہا کہ قرآن میں اللہ کا حکم موجود ہے کہ غیر مسلموں کا داخلہ بند کرو پاکستان کو اپنے وسائل خود کے لیے استعمال کرنا ہوگا ہمیں ہمیشہ بھیک اور قرضے مانگنے کی عادت رہی ہے لیکن اب خودداری کا راستہ اپنانا ہوگا انہوں نے کہا کہ مشرف نے ایک بار کہا تھا کہ ہم امریکہ کے غلام ہیں جس پر میں نے کہا کہ غلامی کو ماننا اور غلامی کو قبول کرنا دو الگ باتیں ہیں غلامی پر سر جھکانے والا اور غلامی پر ڈٹ جانے والا ایک نہیں ہو سکتا فضل الرحمان نے اعلان کیا کہ 13 اپریل کو کراچی میں اسرائیل مردہ باد کے نام سے ملین مارچ ہوگا اور قوم سے اپیل کی کہ وہ جمعے کے بعد ضلعی سطح پر مظاہرے کریں تاکہ فلسطینیوں سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا جا سکے انہوں نے کہا کہ کراچی کے جلسے میں آئندہ کا لائحہ عمل دیا جائے گا ہم خود بھی سکون سے نہیں بیٹھیں گے اور آپ کو بھی نہیں بیٹھنے دیں گے