Juraat:
2025-04-13@15:28:59 GMT

میرا بس چلے تو ٹیکس 15فیصد فوری کم کردوں،وزیراعظم

اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT

میرا بس چلے تو ٹیکس 15فیصد فوری کم کردوں،وزیراعظم

 

٭ٹیم ورک سے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا، گزشتہ حکومت میں مہنگائی 40 فیصد پر پہنچ گئی تھی
٭کاروباری طبقے کے ساتھ مشاورت سے پالیسیاں مرتب کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے کاروباری طبقے کو برآمدات میں اضافے کے لیے اقدامات پر زور دیتے ہوئے زیادہ ٹیکس کا اعتراف کیا اور کہا کہ میرا بس چلے تو ٹیکس 15 فیصد ابھی کم کردوں، لیکن اس کا وقت آئے گا۔اسلام آباد میں وفاقی حکومت کی جانب سے یوم تعمیر و ترقی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج کی محفل سجائی گئی ہے کہ پاکستان نے ایک سال میں اندھیروں سے نکل کر اجالوں کی طرف جو سفر کیا ہے ، یہ کسی فرد واحد کا کام نہیں ہے بلکہ ایک اجتماعی کاوش کا نتیجہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ جون 2023 کی بات ہے کہ پیرس میں ایک کانفرنس تھی اور ہمارا عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کا پروگرام ہچکولے کھا رہا تھا کیونکہ ان کی شرائط کڑی تھیں، ملک کے اندر مہنگائی کا ایک طوفان تھا اور اس طوفان کو پاکستان کے طول و عرض میں عام آدمی نے جس طرح برداشت کیا اور جو مشکلات انہوں نے برداشت کیں، میں ان کو سلام پیش کرتا ہوں کیونکہ آج ان مشکلات کے بغیر ہم یہاں پر نہ پہنچتے ۔
ان کا کہنا تھا کہ پیرس میں آئی ایم ایف کی ایم ڈی کے ساتھ ملاقات ہوئی اور انہوں نے کہا کہ وقت گزر گیا ہے اب شاید ممکن نہیں ہے لیکن میرے پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ بیرونی خلا یہ ہے جس پر ہم نے کہا کہ اسلامی ترقیاتی بینک سے بات کی جائے کہ پاکستان کو ایک ارب ڈالر درکار ہیں تو انہوں نے کہا ہمارے لیے ممکن نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں نے اس وقت کے وزیرخزانہ کو بتایا تو انہوں نے اسمبلی میں بجٹ میں ترامیم کیں اور اگلے روز ہی آئی ایم ایف کی ایم ڈی نے اور اسلامی ترقیاتی بینک نے ایک ارب ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔انہوں نے کہا کہ کاروباری طبقے کے ساتھ مشاورت سے پالیسیاں مرتب کریں گے ، ہم نے مشکل فیصلے کیے ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے اور ایک سال میں ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ ستمبر میں آئی ایم ایف کے ساتھ 7 ارب ڈالر کا معاہدہ ہوا، ٹیم ورک سے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا، گزشتہ حکومت پر تنقید نہیں کرنا چاہتا لیکن معیشت کا برا حال تھا، سرمایہ کاروں کے ساتھ زیادتی ہوئی اور گزشتہ حکومت میں مہنگائی 40 فیصد پر پہنچ گئی تھی۔وزیراعظم نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، تنخواہ دار طبقے نے 300 ارب روپے ٹیکس ادا کیا۔شہباز شریف نے کہا کہ افغانستان سے اسمگلنگ روکی گئی اور رواں برس 211 ملین ڈالر کی چینی برآمد کی۔ان کا کہنا تھا کہ 2018 میں دہشت گردی ختم ہوگئی تھی لیکن بدقسمتی سے پھر واپس آگئی ہے ، یہ دہشت گردی کیوں واپس آئی، سوال پوچھنا پڑے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ میرا بس چلے تو ٹیکس 15 فیصد ابھی کم کردوں، لیکن اس کا وقت آئے گا۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

وزیراعظم معیشت کو لیڈ کررہے ہیں،جلد نتائج دیکھیں گے،آنیوالے مہینوں میں مزید خوشخبریاں سنائی جائیں گی‘ محمد اورنگزیب

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اپریل2025ء)وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آنے والے مہینوں میں وزیراعظم کی جانب سے مزید خوشخبریاں سنائی جائیں گی،اسٹاک مارکیٹ اوپر نیچے ہوتی رہے گی، اسٹاک مارکیٹ اوپر نیچے ہونے میں کچھ وجوہات بیرونی ہیں، ہمیں دیکھنا ہے کہ ہم صحیح سمت میں چل رہے ہیں یا نہیں ،پی آئی اے کے یورپی روٹ کھل گئے ہیں، امید ہے انگلینڈ کے روٹس بھی کھل جائیں گے، صنعتکاروں اور تاجروں کا ملکی ترقی میں کلیدی کردار ہے، ہمارا اصل مقصد عام آدمی کو فائدہ پہنچانا ہے، پاکستان میں سیلف سسٹین ایبلٹی آئے گی تو یہ عالمی مالیاتی ادارے کا آخری قرض پروگرام ہوگا، سرکاری کاروباری ادارے 800ارب سے ایک کھرب روپے کا مجموعی نقصان کرتے ہیں، 24 ایس او ایز کی نجکاری کا کہہ دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

لاہور چیمبر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیمبرز کے مسائل کا ادراک ہے، مشکلات حل کرنے کی کوشش کریں گے، چیمبرز کے جائز مطالبات کو مانا جائے گا، تاجروں کے جائز مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ انڈسٹری کو درپیش مسائل کا جائزہ لے رہے ہیں، صنعت کی ترقی ملکی ترقی کا باعث ہے، ہمیں صنعتی ترقی کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا، ملک میں معاشی استحکام کے لیے کام کر رہے ہیں، معاشی استحکام کیلئے اپنی درست سمت کا تعین کرنا ضروری ہوتا ہے، سرمایہ کاروں کو سہولیات کی فراہمی یقینی بنا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مہنگائی کی شرح میں کمی ہو رہی ہے، شرح سود 22 فیصد سے 12 فیصد ہو چکی ہے، پالیسی ریٹ میں کمی سے کاروبار میں استحکام آرہا ہے، ہمارا اصل مقصد عام آدمی کو فائدہ پہنچانا ہے، ہم درست سمت کی جانب گامزن ہیں لیکن ہر سیکٹر کو برآمدات کرنا ہوں گی، ہمیں اپنی برآمدات میں اضافے کے لیے کام کرنا ہے۔معاشی استحکام کیلئے مہنگائی کا کم ہونا لازمی تھا، ہر ہفتے اشیائے خورونوش کی قیمتوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے، ہم روز کی بنیاد پر دالوں ، چینی اور دیگر اشیا ء کی قیمتوں کو دیکھ رہے ہیں، افراط زر نیچے آنے کا فائدہ عام آدمی کو ہونا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ریکوڈک ایک اہم پراجیکٹ ہے، بلوچستان میں ریکوڈک پروجیکٹ ہمارا خواب ہے، انڈونیشیا میں پچھلے سال نِکل کی ایکسپورٹ 22 ارب ڈالر رہی، 2028 کے بعد ہماری ایکسپورٹ میں اضافہ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ چوری اور رشوت خوری کی شکایات کو ایک زاویے سے نہ دیکھا جائے، تالی دونوں ہاتھ سے بجتی ہے، سرکاری افسران رشوت لے رہے ہیں، تو کوئی رشوت دے بھی تو رہا ہے، بزنس کمیونٹی سے کہتا ہوں آپ کی مدد کی ضرورت ہے، آپ لوگ رشوت دینا بند کریں، فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں ایسے افسران لائیں گے جن کی ساکھ اور شہرت اچھی ہوگی، وزیر اعظم اس ہم مسئلے پر سنجیدہ ہیں، حوصلہ کریں اور رشوت خوروں کی باتوں میں نہ آئیں، کسٹمز میں فیس لیس ٹیکنالوجی متعارف کرائی گئی، مقصد ہے چوری یا رشوت بازاری نہ ہو سکے،اگر ہم اس عمل سے انسانی مداخلت کا خاتمہ نہیں کرتے اور کسی افلاطون کو بھی لگادیں گے تو مسئلہ نہیں حل ہوگا۔

انہوںنے کہا کہ تنخواہ دار طبقہ اپنے گوشوارے اب خود بھر سکتا ہے، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کو بخوبی سمجھتا ہوں، ایسا طبقہ جس کی جائیداد یہاں ہے نہ وہاں اس کو بھی پیچیدہ ٹیکس نظام میں الجھایا ہوا ہے، ٹیکس نظام کو انتہائی سادہ بنانے جا رہے ہیں، ہم ایف بی آر میں فارم کو 25 چیزوں پر لے کر جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 80 فیصد انکم ٹیکس دینے والے سیلری کلاس کی انکم اکائونٹ میں گرتے ہی ٹیکس کاٹ لیا جاتا ہے، پھر بھی انہیں دفاتر میں جانا پڑتا ہے، انہیں مشورہ دیا جاتا ہے کہ نان ایپلی کیبل لکھ دیں، اگر کوئی ایسا لکھ دے اور کل کو کوئی مسئلہ ہوجائے تو کون اسے حل کرے گا ، ہم سادہ سا فارم متعارف کروائیں گے، موبائل فون سے آن لائن اسے بھردیں تو سیلری کلاس کا ٹیکس کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔

انہوںنے کہا کہ اگلے کچھ ماہ میں وزیر اعظم مزید ریلیف کا اعلان کریں گے،وزیراعظم شہباز شریف ٹیکسیشن کے معاملات کو براہ راست دیکھ کرر ہے ہیں، اگر ہم اپنے محصولات اور توانائی کے مسائل حل کرلیں تو معیشت بہتری کی جانب چلی جائے گی۔انہوںنے کہا کہ آبادی اور ماحولیات کے مسائل ہیں، ہماری آبادی تیزرفتاری سے بڑھ رہی ہے، دیہات میں پیدائش کی شرح زیادہ ہے، شہروں میں تناسب کم ہے، اگر اسی رفتار سے آبادی بڑھتی گئی تو ملک کا مستقبل کیا ہوگا، سکولوں سے باہر بچوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، ہمیں ڈھانچہ جاتی مسائل پر فوکس کرنا ہے، ہمارے ملک میں 5 فیصد بچے سکولوں سے باہر ہیں، سکولوں سے باہر رہنے والے بچوں میں بچیوں کی تعداد زیادہ ہے، ہمیں پارلیمنٹ اور سب کے ساتھ مل کر ان معاملات سے نمٹنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اکتوبر سے فروری تک لاہور میں ماحول کی وجہ سے سانس لینا مشکل ہو گیا ہے، بیجنگ میں کبھی سلفر کی بو ہوتی تھی، اب مطلع صاف ہے، یہ تمام پاکستان کے لیے اہم معاملات ہیں ان سے نبردآزما ہونا ہے،یہ سب ہم پر اور آپ پر منحصر ہے، کلائمیٹ چینج کے لیے وزیراعلی پنجاب کے پروگرام کے حوالے سے آپ لوگ تعاون کیجئے تاکہ مسائل کم سے کم سطح پر لائے جاسکیں۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ سرکاری کاروباری ادارے 800ارب سے سے ایک کھرب روپے کا مجموعی نقصان کرتے ہیں، 24 ایس او ایز کی نجکاری کا کہہ دیا گیا ہے، ہر وقت کہا جاتا ہے کہ صحت اور تعلیم پر کیا خرچ کیا جارہا ہے، بجٹ کہیں اور جارہا ہے، یہی اس کا جواب ہے، جب یہاں سے پیسہ بچنا شروع ہوگا تو صحت اور تعلیم پر مزید خرچ کیا جائے گا۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ آپ لوگ بھی تھوڑا سا حوصلہ کرلیں، ایک صاحب کچھ ماہ قبل میرے پاس آئے، اور کہا کہ ریفنڈ مل گیا ہے لیکن ایک پرسنٹیج مانگی گئی تھی، افسر نے کہا کہ ان جیسے وزیر تو کئی آئے اور کئی چلے گئے، ان صاحب کا کہنا تھا کہ ہمیں انہی افسران سے ڈیل کرنا ہے، اسی لیے وہ پرسنٹیج دے دی، میں آپ سے گزارش کروں گا، خدارا ایسا نہ کیجئے، آپ بھی حوصلہ کریں، اللہ خیر کرے گا۔

وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ قومی ایئرلائن پی آئی اے کی نجکاری جلد دوبارہ شروع کی جائے گی، پی آئی اے خسارے سے نکل کر منافع میں آچکی ہے۔انہوںنے کہا کہ مہنگائی کی شرح میں کمی ہو رہی ہے، شرح سود 22 فیصد سے 12 فیصد ہو چکی ہے، پالیسی ریٹ میں کمی سے کاروبار میں استحکام آرہا ہے، ہمارا اصل مقصد عام آدمی کو فائدہ پہنچانا ہے، ہم درست سمت کی جانب گامزن ہیں لیکن ہر سیکٹر کو برآمدات کرنا ہوں گی، ہمیں اپنی برآمدات میں اضافے کے لیے کام کرنا ہے۔

محمد اورنگزیب نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ریکوڈک ایک اہم منصوبہ ہے، بلوچستان میں ریکوڈک پروجیکٹ ہمارا خواب ہے، 2028 کے بعد ہماری ایکسپورٹ میں اضافہ ہوگا۔انہوںنے کہاکہ زرعی اجناس کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ ہونی چاہئیں،زرعی اجناس کی خریداری نہیں ہو نی چاہیے ،مکئی اور چاول کی برآمد ہو رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ 19اپریل کو واشنگٹن جائوں گا، وہاں آئی ایم ایف سے مذاکرات ہوں گے۔

انہوںنے کہاکہ دیکھنا یہ ہے کہ اس بجٹ میں کیا کرسکتے ہیں،ٹیکس پالیسی کو ایف بی آر سے نکال لیا گیا ہے،ڈی جی ٹیکس آفس اب ڈائریکٹ وزیر اعظم کو رپورٹ کیا کریں گے،ہمیں آپ لوگوں کی بجٹ کے حوالے سے تجاویز مل چکی ہیں،ہم آزاد تجزیہ سے بھی پالیسی لے رہے ہیں،جو بھی آپ سے بات ہوگی وہ ڈیٹا کے مطابق ہوگی،میں ان لوگوں میں سے ہوں جو کہتا ہوں اپنے ملک میں بھی سرمایہ کاری کریں اور دیگر ممالک میںبھی کریں،ہمارے ہمسایہ ممالک نے بڑے برانڈز میں سرمایہ کاری کی ہے ،آئی ٹی سیکٹر کو بہتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوںنے کہا کہ اگر بزنس کمیونٹی کو ویزہ نہ ملے تو یہ ایک بڑا مسئلہ ہے،وزیر اعظم جب بھی باہر جاتے ہیں تو اس پر بات ہوتی ہے،پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ مشاورت جاری رکھیںگے ،پرائیویٹ سیکٹر کسی بھی ملک کو چلانے میں کلیدی کردار رکھتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ اگر کابینہ میں تعداد بڑھی ہے تو اس کی وجہ یہ تھی کہ ایک وزیر کے پاس تین ،چار وزارتیں ہوں گی تو بہتر انداز میں کام نہیں ہوسکے گا۔

لاہور چیمبر کے ممبران سے خطاب میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم پبلک سرونٹ ہیں ، چیمبرز کے پاس آکر مسائل سن اور حل کررہے ہیں،فنانسنگ کاسٹ، بجلی کی قیمت اور ٹیکسیشن میں بہتری آئے گی تو انڈسٹری چلے گی، وزیراعظم معیشت کو لیڈ کررہے ہیں،آپ جلد نتائج دیکھیں گے،معدنیات اور آئی ٹی سیکٹر ملک کے لیے گیم چینجر ثابت ہونے جارہے ہیں،کاپر ہمیں وہی فائدہ دے سکتا ہے جو نکل سنگاپور کو دے رہا ہے، سنگاپور اس مد میں 22ارب ڈالر کی برآمدات کررہا ہے۔

بیرونی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے منافع کی وطن واپسی کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کردی ہیں،غیرملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا ہے،یقینی بنارہے ہیں کہ مہنگائی میں کمی کا فائدہ عام آدمی کو ہو، مڈل مین کو فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دیں گے، پاکستانی مصنوعات بہترین اور گلوبل برانڈز بن سکتی ہیں،جی سی سی ، ایتھوپیا اور دیگر ممالک پاکستان سے برآمدات میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں،ٹیکس کا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر زیادہ ہے، تنخواہ اکائونٹ میں آتے ہی ٹیکس کٹ جاتا ہے،انہیں ریلیف دیں گے،ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 13فیصد تک بڑھا کر دیگر سیکٹرز کو ریلیف دیا جاسکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لئے ہر کال پر لبیک کہیں گے،عمر ایوب
  • افغانستان فوری طور پر دہشتگرد تنظیموں کو لگام ڈالے، وزیراعظم
  • ایرانی حکومت پاکستانیوں کے قاتلوں کو فوری گرفتار کرکے سزا دے، وزیراعظم کا مطالبہ
  • مہنگائی کی شرح میں کمی کے ثمرات عوام تک نہ پہنچیں تو کیا فائدہ، صوبوں سے ملکر قیمتیں کنٹرول کرینگے: وزیر خزانہ
  • آئی ایم ایف کے ساتھ اگلے بجٹ پر مذاکرات کا آغاز آئندہ ہفتے متوقع
  • وزیراعظم معیشت کو لیڈ کررہے ہیں،جلد نتائج دیکھیں گے،آنیوالے مہینوں میں مزید خوشخبریاں سنائی جائیں گی‘ محمد اورنگزیب
  • 24 قومی اداروں کی نجکاری، تنخواہ داروں پر ٹیکس کا بوجھ کم کریں گے؛ وزیر خزانہ
  • حکومت دودھ پر ٹیکس میں کمی کے لیے سرگرم، وفاقی وزیر نے اچھی خبر سنا دی
  • تنہائی کا المیہ
  • بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے خوشی کی خبر؛ بجلی بھی مزید سستی ہوگی