٭حکومت کے معاشی استحکام کے دعوے بے بنیاد ہیں،ہم مسائل کا حل تلخیوں سے نہیں گفتگو کے ذریعے چاہتے ہیں
٭مخالفین کوطاقت سے سیاسی میدان سے باہرکرنے کاحامی نہیں، عوام کے حق پر شب خون مارنے کا حق کسی کو نہیں، گفتگو

سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اپوزیشن اتحاد کی باتیں دلی دور است کے مترادف ہیں،حکومت کے معاشی استحکام کے دعوے بے بنیاد ہیں،ہم مسائل کا حل تلخیوں سے نہیں گفتگو کے ذریعے چاہتے ہیں، مخالفین کوطاقت سے سیاست کے میدان سے باہرکرنے کاحامی نہیں،عوام کے حق پر شب خون مارنے کا حق کسی کو نہیں ۔۔مردان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ صوبوں میں دینی مدراس ایکٹ کے حوالے سے تاخیری حربے استعمال کئے جارہے ہیں، ہم مسائل کا حل تلخیوں سے نہیں گفتگو کے ذریعے چاہتے ہیں، 26ویں ترامیم کے حوالے سے ہم نے اکیلی جنگ لڑی۔انہوں نے کہا کہ 8فروری کو چاروں صوبوں کے انتخابات میں بدترین دھاندلی کی گئی یہ تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے ، کے پی میں بھی دھاندلی سے حکومت بنائی ہے ، ہم اسمبلیوں میں اپوزیشن میں بیٹھے ہیں، عوام کے حق پر شب خون مارنے کا حق کسی کو نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ غریب عوام کے حق پر ڈاکہ ڈالا گیا، ہم ان کی جنگ لڑ رہے ہیں، حکومت کے معاشی استحکام کے دعوے بے بنیاد ہیں ، اگلے سال مہنگائی مزید بڑھی اور جی ڈی پی کم ہوگی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ 26ویں ترامیم کے ذریعے ہم نے آئین پارلیمنٹ اور شہریوں کے حقوق کا تحفظ کیا ہے ، اپوزیشن اتحاد کی باتیں دلی دور است کے مترادف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی سیاستدان کوجیل میں رکھنے کے خلاف ہوں، مخالفین کوطاقت سے سیاست کے میدان سے باہرکرنے کاحامی نہیں۔انہوں نے کہا کہ سیاست میں شدت پسندی نہیں ہونی چاہئے ، ماضی میں پی ٹی آئی اورجے یوآئی کے درمیان رویئے میں شدت تھی، حالات کواعتدال پرلاناچاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل جنگ ہار چکا ہے ، امریکا افغانستان کے بعد فلسطین میں بھی شکست کھا چکا ہے ، عالمی قوتوں کا جنگی جنون زمین بوس ہورہا ہے ، بین الاقوامی مسئلے مذاکرات کے ذریعے حل کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ سرزمین فلسطین، فلسطینیوں کی ہے ، ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات اوٹ پٹانگ ہیں، ٹرمپ بین الاقوامی معاملات جانتے ہی نہیں ہیں۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

8 فروری سیاہ ترین دن‘ بدترین قسم کی دھاندلی کی گئی: فضل الرحمن

مردان (نوائے وقت رپورٹ) سیاست میں ملاقات، ملنا جلنا ایک خاص قسم کی معروضی ضرورت کے تحت ہوا کرتا ہے۔ پہلے بھی اگر ملنا جلنا رہا ہے تو چھبیسویں آئینی ترمیم کے تحت رہا ہے۔ اللہ تعالی نے ہمیں اس مرحلے میں کامیابی عطا کی۔ ان خیالات کا اظہار جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مردان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج آٹھ فروری ہے جو سیاہ ترین دن ہے جس دن پچھلے سال بدترین قسم کی دھاندلی کی گئی، دھاندلی پورے ملک میں ہوئی ہے چاروں صوبوں میں ہوئی ہے یہاں اس صوبے میں بھی دھاندلی کی بنیاد پر حکومت بنائی گئی جسے دھاندلی کی بنیاد پر اکثریت بنائی گئی ہے۔ وفاق میں دھاندلی کی بنیاد پر بنائی گئی ہے۔ عوام کے حق پر شب خون مارنے کی اجازت نہ اسٹیبلشمنٹ کو ہے، نہ بیورو کریسی کو ہے، نہ وڈیرے کو ہے، نہ خان کو ہے، نہ نواب کو ہے، یہ غریب عوام کا حق ہے۔ ایک دوسرے پر غیر سنجیدگی کا الزام لگانے میں حکومت اور پی ٹی آئی دونوں سچ کہہ رہے ہیں۔ جب تک عام آدمی کوئی بہتری محسوس نہ کرے یہ اشارات معمول کا اتار چڑھاؤ ہیں آئندہ سال روپے کی قدر گرے گی۔ جی ڈی پی بھی کم ہوگی اور مہنگائی اور بڑھے گی۔ اگر پی ٹی آئی صوبے میں دھاندلی کو تسلیم کرنے کی طرف آجائے جیساکہ ایک وقت میں آئے تھے تو بات کافی آگے بڑھ سکتی ہے۔ سیاسی اتحاد کے حوالے سے ابھی دلی دور ہے بات چیت چلتی رہتی ہے۔ ٹرمپ اوٹ پٹانگ مار رہا ہے اسے عالمی معاملات کا ادراک ہی نہیں امریکا میں حکومت سی آئی اے چلائے گی۔ فلسطین فلسطینیوں کا ہے اور امریکا کی بے ڈھنگی باتوں کو ہم مسترد کرتے ہیں۔ انتخابات میں دھاندلی ایک تسلسل ہے اسے کہیں تو روکنا پڑے گا ہمارا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی جھگڑا نہیں ہے وہ اپنا کام کرے عوام اپنا کام کریں کسی کے حق پر ڈاکہ نہ ڈالے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا کو افغانستان اور اسرائیل کو فلسطین میں شکست ہوئی، مولانا فضل الرحمان
  • 8 فروری سیاہ ترین دن‘ بدترین قسم کی دھاندلی کی گئی: فضل الرحمن
  • حکومت کے معاشی استحکام کے دعوے بے بنیاد ہیں،فضل الرحمن
  • صوابی میں صرف جلسہ ہوگا، انتشار اور ٹکراؤ کا ارادہ نہیں،تحریک انصاف
  • اپوزیشن کا گرینڈ آلائنس اور شہباز شریف کی مولانا فضل الرحمان کے گھرآمد، مولانا کس کا ساتھ دیں گے؟
  • امید ہے مولانا فضل الرحمٰن عوام کیخلاف نہیں کھڑے ہونگے: سلمان اکرم راجہ
  • کوئی مائی کا لعل غزہ پر قبضہ نہیں کرسکتا،مولانا فضل الرحمن
  • ملک میں نئے انتخابات کرائے جائیں،جے یوآئی کامطالبہ 
  • نئے الیکشن میں جانا ضروری ہے: جے یو آئی کا مطالبہ