جب تک حماس موجود ہے اسرائیل کا کوئی مستقبل نہیں، صیہونی رجیم
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
اقوام متحدہ میں اسرائیلی نمائندے نے حماس کے خاتمے سے متعلق غاصب صیہونی رجیم اور امریکہ کی دلی خواہش کا ایک مرتبہ پھر اظہار کیا ہے اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ میں غاصب صیہونی رجیم کے نمائندے ڈینی ڈینون نے فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے خاتمے سے متعلق اپنی دلی خواہش کا ایک مرتبہ پھر اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ جب تک حماس موجود ہے، اسرائیل کا مستقبل خطرے سے خالی نہ ہو گا۔ امریکی میڈیا کے ساتھ گفتگو میں ڈینی ڈینون کا کہنا تھا کہ حماس کے ساتھ غاصب صیہونی رجیم کے مذاکرات دوحہ میں ایک مرتبہ پھر شروع ہونے جا رہے ہیں تاہم اسرائیلی رجیم کے اہداف مکمل طور واضح ہیں۔ فاکس نیوز کو دیئے گئے انٹرویو میں اقوام متحدہ میں اسرائیلی نمائندے نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک حماس طاقت میں ہے جعلی اسرائیلی رجیم کے عوام کا کوئی مستقبل نہیں۔ اس حوالے اپنی گفتگو کے اخر میں غزہ پر دوبارہ جنگ مسلط کرنے کے اپنے ارادے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ڈینی ڈینون نے مزید کہا کہ ہمیں کچھ ہفتے مزید انتظار کرنا ہو گا کہ دیکھیں کہ کیا ہم جنگ کی طرف دوبارہ پلٹتے ہیں یا مذاکرات کی جانب قدم بڑھائیں گے!
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صیہونی رجیم رجیم کے
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی محاصرے سے قیامت خیز قحط: 60 ہزار بچے فاقہ کشی کا شکار
غزہ میں اسرائیلی محاصرے سے قیامت خیز قحط: 60 ہزار بچے فاقہ کشی کا شکار WhatsAppFacebookTwitter 0 13 April, 2025 سب نیوز
غزہ: اقوام متحدہ نے غزہ میں انسانی بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی محاصرے کے باعث خوراک کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے اور 5 سال سے کم عمر کے 60 ہزار بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔
اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی (UNRWA) کے مطابق غزہ قحط کے دہانے پر ہے، جہاں بیکریاں بند ہو چکی ہیں، امدادی قافلے روکے جا رہے ہیں، اور بھوک تیزی سے پھیل رہی ہے۔ UNRWA کی ڈائریکٹر جولیٹ توما نے کہا، “تمام بنیادی اشیاء ختم ہو رہی ہیں، بچے بھوکے سو رہے ہیں۔”
یہ صورتحال اس وقت مزید سنگین ہوئی جب 18 مارچ کو اسرائیلی فوج نے جنگ بندی توڑ کر دوبارہ حملے شروع کر دیے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 2 مارچ کے بعد سے امدادی قافلوں کی رسائی تقریباً بند ہو چکی ہے، جس سے اسپتالوں کو ایندھن، خوراک کی تقسیم اور امدادی کارکنوں کی نقل و حرکت میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔
اقوام متحدہ کی مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی رابطہ کار سگرڈ کاگ نے کہا کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کے تحت امداد کی فراہمی کا پابند ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حالات نہ صرف عام شہریوں بلکہ فلسطینی امدادی کارکنوں کے لیے بھی “خوفناک” ہو چکے ہیں۔