پولیس ،وکلاءتنازع کی جوڈیشل انکوائری کروائی جائے،سلیم میمن
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے وکلاءاور پولیس کے درمیان تنازع کے نتیجے میں شہر میں پیدا ہونے والی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی مہذب معاشرے میں عوامی مفاد کو نقصان پہنچا کر اپنے مسائل کا حل تلاش کرنا قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں
بھی اختلافات اور تنازعات پیدا ہوتے ہیں، مگر وہاں کے ادارے اور قیادت عوامی مسائل کو ترجیح دیتے ہوئے پرُ اَمن حل نکالتے ہیںکیونکہ اختلافات کو دشمنی میں بدلنے کے بجائے، اُنہیں پرُ اَمن طریقے سے حل کرنا دانشمندی ہے اور ایسے واقعات سے نہ صرف کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوتی ہیں بلکہ عام شہریوں کی روزمرہ زندگی بھی مفلوج ہو جاتی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ گزشتہ تین روز کے دوران احتجاج کی وجہ سے مسلسل ٹریفک جام کے باعث تاجر برادری کو شدید نقصان اُٹھانا پڑا، جبکہ شہر میں غذائی قلت کا خدشہ پیدا ہوا۔ سیکڑوں ٹرک جن میں تازہ سبزیاں، پھل اور دیگر اشیائے ضروریہ موجود تھیں، ہائی وے پر پھنسے رہے اور اُن ٹرکوں میں سے اجناس کی بوریاں بھی چوری کی گئی جس کا نقصان بزنس کمیونٹی کو الگ برداشت کرنا پڑے گا۔ اس ساری صورتحال میں عام شہری اور کاروباری برادری سب سے زیادہ متاثر ہوئے، جبکہ ملک کی معیشت کو بھی نقصان پہنچا۔ ہم حکومتِ سندھ اور اعلیٰ عدلیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اِس معاملے کی شفاف اور غیرجانبدار جوڈیشل انکوائری کرائی جائے تاکہ حقائق عوام کے سامنے آئیں اور ایسے واقعات کے ذمہ داروں کا تعین کیا جا سکے۔ تمام متعلقہ فریقین بشمول وکلاءبرادری، پولیس اور انتظامیہ کو قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنا ہوگا تاکہ آئندہ ایسی صورتِ حال سے بچا جا سکے۔ مزید برآں، ہم متعلقہ حکومتی اداروں، عدلیہ، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور تاجر برادری کے نمائندوں سے اپیل کرتے ہیں کہ مل بیٹھ کر ایسے واقعات کے مستقل حل کے لیے ایک جامع حکمت عملی ترتیب دی جائے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کیا کوئٹہ میں اسٹریٹ کرائم فری شہر ہے؟
بلوچستان کا صوبائی دارالحکومت کوئٹہ جہاں گزشتہ برس دہشتگردی کی لپیٹ میں رہا وہیں سال 2025 بھی عوام کے لئے نئی مشکلات لے کر آیا ہے۔ امن و امان کی مخدوش صورتحال کے بعد شہر اب سٹریٹ کرائم کی بھی زد میں آگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کوئٹہ: بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار پر 5 افراد گرفتار
محکمہ پولیس بلوچستان کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے پہلے ماہ کے دوران کوئٹہ میں قتل کے 10،اغواءکے 19،ڈکیتی کے 4،چوری کے 18 جبکہ لوٹ مار کے21 واقعات رپورٹ ہوئے۔
اس کے علاوہ غیرت کے نام پر قتل کا ایک ،گاڑیاں چھیننے اور چوری کے 6 جبکہ موٹر سائیکل چوری اور چھیننے کے 97 واقعات رپورٹ ہوئے۔
جرائم کے ان بڑھتے واقعات کے پیش نظر پولیس کی کارکردگی پر نظر ڈالیں تو سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پولیس نے ماہ جنوری میں مختلف واقعات میں541 افراد کو نامزد کیا جبکہ 300 سے زائد افراد گرفتار ہوئے۔
پہلے ماہ کے دوران 6 گاڑیاں جبکہ 29 موٹر سائیکلیں برآمد کی گئیں، جرائم کے ان بڑھتے واقعات پر متاثرہ افراد کے ساتھ ساتھ عام شہری بھی عدم تحفظ کے احساس میں مبتلا ہیں۔
ایس ایس پی آپریشنز کوئٹہ کا اعترافایس ایس پی آپریشنز کوئٹہ محمد بلوچ کے مطابق چھینا جھپٹی کی وارداتوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے، لیکن پولیس نے بروقت کارروائیاں کر کے چوری شدہ مال کو ریکور بھی کیا ہے۔
ایس ایس پی آپریشنز کوئٹہ کے مطابق گزشتہ ماہ سر یاب میں ہو نے والی چوری کی واردات میں ہمیں کا میابی ملی۔ چند روز قبل گاڑی چھینے والوں کو بھی قانون کے شکنجے میں لے لیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ محکمہ پولیس عوام سے اپیل کرتی ہے کہ ان واقعات کو رپورٹ کریں عوام اور پولیس مل کر ان عناصر کو ختم کر سکتے ہیں۔
دوسری جانب عوام کا مؤقف ہے کہ شہر میں دہشتگردی کی وجہ سے عام آدمی خود کو محفوظ تصور نہیں کرتا تھا، ایسے میں سونے پر سہاگا یہ ہوا کہ شہرمیں اسٹریٹ کرائم کے واقعات بھی بڑھنے لگے۔
بات کریں اگر شہر میں چھینا چھپٹی کی وارداتوں کی تو اہم شاہراہیں راہزنوں کا گڑھ بنی ہوئی ہیں، جبکہ شہر کے غیر آباد علا قے رات کے اوقات میں نو گو ایریا بن جا تے ہیں۔
شہر میں سیکورٹی کی صورتحال تو یہ ہے کہ اربوں روپے سے سیف سٹی پروجیکٹ کے نام پر لگائے گئے کیمروں میں متعدد ناکارہ ہیں۔ ایسے میں اسٹریٹ کرائم سے تحفظ کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے؟ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چاہیے کہ رات کے اوقات میں گشت کو بڑھا یا جائے تاکہ چوری چکاری کے واقعات کم ہو سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹریٹ کرائم ایس ایس پی آپریشنز دہشتگردی کوئٹہ محمد بلوچ