کراچی (اسٹاف رپورٹر) آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے حیدرآباد میں وکلاء برادری کے احتجاج پر جاری بیان میں کہا کہ پولیس نے کوئی غلط کام نہیں کیا وہی کیا جو انہیں کرنا چاہیے تھا، پولیس کو سوسائٹی کی جانب سے بھی تعاون نہیں ملا۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ اس احتجاج کی وجہ سے مسافروں اور عوام کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا، وکلا کو غیر قانونی مطالبات سے دستبردار ہو نا چاہیے تھا اور دھرنا ختم کرنا چاہیے تھا۔ غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ اس دوران امن و امان کی صورتحال پیدا ہوسکتی تھی، خواتین بچوں سمیت مسافروں کو منزل تک پہنچنے میں 2 دن تک مشکلات رہیں، وکلا نے ایس ایس پی حیدرآباد کے تبادلے کے مطالبے پر مزاحمت بھی کی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: چاہیے تھا

پڑھیں:

بھارت کی وکلا تنظیم نے وقف ایکٹ کو متعصبانہ قانون قرار دے دیا

وکلاء تنظیم نے کہا کہ ترمیم کو ایک سوچے سمجھے ایجنڈے کاحصہ کہا جا سکتا ہے تاکہ طریقہ کار میں رکاوٹوں، جانبدارانہ تحقیقات اور اکثریتی برادری کی طرف سے زمینوں پر قبضے کو قانونی حیثیت دی جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا لائرز ایسوسی ایشن فار جسٹس (AILAJ) نے وقف قانون میں حالیہ ترامیم کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے متعصبانہ قانون قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ ہفتے نافذ ہونے والے اس قانون سے بھارت بھر میں بالخصوص مسلمانوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر احتجاج شروع ہوا ہے۔ وکلاء تنظیم نے ایک بیان میں حکومت کی جانب سے وقف املاک پر ممکنہ قبضے سمیت اس قانون کے کئی اہم پہلوئوں کو اجاگر کیا ہے۔ تنظیم نے کہا کہ کہ یہ قانون پانچ سال تک اسلام پر عمل کرنے والے مسلمانوں کے وقف املاک پر پابندی لگاتا ہے جسے غیر مسلموں اور اس معیار پر پورا نہ اترنے والے مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ تنظیم نے کہا کہ قانون ضلع کلکٹر میں اختیارات کو مرکوز کرنے کی کوشش ہے جس سے متنازعہ زمینوں پر بغیر کسی کارروائی کے ریاستی قبضے کو ممکن بنایا گیا ہے۔ نیا قانون وقف بورڈ میں غیر مسلموں کی نمائندگی کو لازمی قرار دیتا ہے جو ادارہ جاتی خودمختاری کو کمزور کرتا ہے اور جبری قبضے کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ترمیم کے دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اور مسلمانوں کے خلاف منظم امتیاز، ریاست کی سرپرستی میں اراضی پر قبضے اور مسلمانوں کے دعوئوں کو خارج کرنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ قانون آئین کے آرٹیکل 25 اور 300A کی خلاف ورزی ہے جو مذہب کی آزادی اور جائیداد کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے۔ وکلاء تنظیم نے کہا کہ ترمیم کو ایک سوچے سمجھے ایجنڈے کاحصہ کہا جا سکتا ہے تاکہ طریقہ کار میں رکاوٹوں، جانبدارانہ تحقیقات اور اکثریتی برادری کی طرف سے زمینوں پر قبضے کو قانونی حیثیت دی جا سکے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ وقف ترمیمی قانون 2025ء مسلمانوں کو ظلم و جبر کا نشانہ بنانے اور پسماندگی کی طرف دھکیلنے کی حکومت کی کوششوں کا تسلسل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نہروں کے معاملے پر پنجاب و سندھ کو بیٹھ کر بات کرنی چاہیے: ملک محمد احمد خان
  • راولپنڈی میں فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹ پر فلسطین کے حق میں احتجاج کرنیوالے 14 نوجوان گرفتار
  • چولستان نہری منصوبے پر سندھ کے اعتراضات، معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہونا چاہیے: اسپیکر پنجاب اسمبلی
  • سانحہ جعفر ایکسپریس کے بعد مسافروں کے تحفظ کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟
  • حکومت سندھ کا تکراری تونسہ کینال کھولنے پر ارسا سے سخت احتجاج، فوری بند کرنے کا مطالبہ
  • چھیوشی میگزین میں شی جن پھنگ کے اہم مضمون  “ثقافتی طاقت کی تعمیر کو تیز کرنا” کی اشاعت
  • مسلم مخالف وقف بل کے خلاف بھارت بھر میں پرتشدد مظاہرے
  • پی ٹی آئی کو توقع چھوڑ کر کورٹ میں فائٹس کرنا چاہیے
  • ٹیک آف اور لینڈنگ کے دوران ہوئی جہاز کی بتیاں بجھا کیوں دی جاتی ہیں؟اصل وجہ جانئے
  • بھارت کی وکلا تنظیم نے وقف ایکٹ کو متعصبانہ قانون قرار دے دیا