موت کی چکی میں رکھا گیا،بجلی تک بند ہے،عمران خان کا آرمی چیف کو دوسرا کھلا خط
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) بانی پی ٹی آئی عمران خان نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کو دوسرا کھلا خط لکھ دیا۔ عمران خان کی جانب سے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ میں نے ملک و قوم کی بہتری کی خاطر نیک نیتی سے آرمی چیف کے نام کھلا خط لکھا ہے، میں نے جن 6 نکات کی نشاندہی کی ہے ان پر عوامی رائے لی جائے تو 90 فیصد عوام ان
کی حمایت کریں گے۔خط میں عمران خان نے لکھا ہے کہ پری پول دھاندلی اور الیکشن کے نتائج تبدیل کر کے حکومت قائم کی گئی، عدلیہ پر قبضے کے لیے پارلیمینٹ سے 26 ویں آئینی ترمیم کروائی گئی، ظلم و جبر کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو بند کرنے کے لیے پیکا کا اطلاق کیا گیا، سیاسی عدم استحکام اور ’’جس کی لاٹھی اس کی بھینس‘‘ کی ریت ملکی معیشت کی تباہی ہے۔بانی پی ٹی آئی نے خط میں لکھا کہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے، بنیادی انسانی حقوق پامال کرتے ہوئے مجھ پر دباؤ بڑھانے کے لیے جیل انتظامیہ نے مجھ پر ہر ظلم کیا، مجھے موت کی چکی میں رکھا گیا ہے، 20 دن تک مکمل لاک اپ میں رکھا گیا جہاں سورج کی روشنی تک نہیں پہنچتی تھی، 5 روز تک میرے سیل کی بجلی بند رکھی گئی اور میں مکمل اندھیرے میں رہا۔عمران خان نے آرمی چیف کو لکھے گئے خط میں اس شکوے کا اظہار بھی کیا کہ میرا ورزش کرنے والا سامان اور ٹی وی تک لے لیا گیا، مجھے تک اخبار بھی پہنچنے نہیں دیا گیا، جب چاہتے ہیں کتابیں تک روک لیتے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ میرے بیٹوں سے پچھلے 6 ماہ میں صرف 3 مرتبہ میری بات کروائی گئی، بیٹوں سے بات کرنے کے معاملے پر عدالتی حکم پر عمل نہیں کیا جا رہا، پچھلے 6 ماہ میں گنتی کے چند افراد کو ہی مجھ سے ملنے دیا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود میری اہلیہ سے ملاقات نہیں کروائی جاتی، میری اہلیہ کو بھی قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔عمران خان نے کہا کہ ہمارے 2000 سے زاید ورکرز، سپورٹرز اور لیڈرز کی ضمانت کی درخواستیں عدالتوں میں زیرالتوا ہیں، پیکا جیسے کالے قانون کے ذریعے سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر بھی قدغن لگا دی گئی ہے، اس سب کی وجہ سے پاکستان کا جی ایس پی پلس اسٹیٹس بھی خطرے میں ہے، عوامی مینڈیٹ کی توہین کر کے سیاسی عدم استحکام کی بنیاد رکھی گئی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میں رکھا گیا ا رمی چیف
پڑھیں:
الیکشن ٹکٹس کی تقسیم: عمران خان کو کس نے لاعلم رکھا، جنید خان نے بتا دیا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خیبرپختونخوا کے صدر اور رکن قومی اسمبلی جنید خان نے کہا ہے کہ انہیں نہیں معلوم کے کہ 2024 کے عام انتخابات میں صوبائی اسمبلی کی ٹکٹوں کا فیصلہ کس نے کیا۔
نجی چینل سے گفتگو میں رہنما پی ٹی آئی جنید خان سے سوال کیا گیا کہ خیبرپختونخوا میں عاطف خان اور شہرام ترکئی جیسے پی ٹی آئی کے کئی بڑے رہنماؤں نے چاہتے ہوئے بھی صوبائی اسمبلی کے انتخابات کیوں نہیں لڑے۔ اس کے جواب میں جنید خان نے کہا کہ ہمیں یہی بتایا گیا تھا کہ تمام ناموں کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان مطمئن ہوں گے تو علی امین گنڈاپور وزیراعلیٰ رہیں گے، جنید خان
انہوں نے کہا کہ یہ ممکن نہیں تھا، ایک ہزار 60 امیدواروں کے ناموں کا وہ اکیلے کیسے فیصلہ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے جب عمران خان سے جاکر اس حوالے سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ میرے پاس تو کوئی لسٹ آئی ہی نہیں۔
جنید خان نے بتایا کہ عمران خان کا کہنا تھا کہ انہیں وہ لسٹ لاکر دی جائے تاکہ پتا چل سکے کہ کس امیدوار کی کس نے سفارش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے یہ بات میرے علاوہ عمر ایوب اور صاحبزادہ حامد رضا کی موجودگی میں کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ امیدواروں کی لسٹ کیسے اور کس نے فائنل کی۔
یہ بھی پڑھیں: 8 فروری احتجاج: علی امین گنڈاپور کی عدم دلچسپی اور جنید اکبر کا جارحانہ انداز
رہنما پی ٹی آئی جنید خان نے بتایا کہ وہ پی ٹی آئی کی کور کمیٹی سے 5 ماہ پہلے ہی الگ ہوگئے تھے اور پارٹی کے کسی احتجاج میں شریک نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ پولیٹیکل کمیٹی کے رکن کے طور پر مجھے جو ذمہ داری دی جاتی تھی وہ میں ادا کرتا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ انہیں بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے درمیان ناراضگی ختم ہونے کا علم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی بشریٰ بی بی سے 25 نومبر کی رات کو آخری بار ملاقات ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے 8 فروری کے احتجاج کی کال واپس نہ لی تو پھر ایسا ہی ہوگا جیسا پہلے ہوا، محسن نقوی کا انتباہ
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور سے میرا رابطہ نہیں تھا، ان سے زندگی میں صرف ایک بار ہی ملاقات ہوئی، 25 نومبر کو بشریٰ بی بی نے مجھے صرف یہی کہا کہ عمران خان نے ڈی چوک جانے کی ہدایت دی ہے، ہم نے وہیں جانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیرسٹر گوہر اور علی امین گنڈاپور کے آپس میں رابطے تھے، بیرسٹر گوہر کسی کا پیغام لے کر عمران خان کے پاس جاتے تھے، یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے، یہ پارٹی پالیسی تھی، بیرسٹر گوہر کی اپنی پالیسی نہیں تھی۔
یہ بھی پڑھیں: حیرت ہے پی ٹی آئی نے عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈز کرپشن پر آنکھیں بند کر لیں، احسن اقبال
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کی پارٹی کے لیے کافی قربانیاں ہیں اور وہ عمران خان کے بھی قریب ہیں، میں نے صرف ایک بار ہی ان کے خلاف ایک ٹویٹ کی تھی، اس کے بعد میں نے یا علی امین گنڈاپور نے ایک دوسرے کے خلاف کبھی کوئی بات نہیں کی البتہ ہمارا ایک دوسرے سے کوئی رابطہ نہیں رہا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ شکیل خان کے معاملے میں جو بات میں نے ٹویٹ میں کی وہی بات عاطف خان نے اپنی ٹویٹ میں کہی، ایسا نہیں ہے کہ ہمارا کوئی الگ گروپ تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews الیکشن بانی پی ٹی آئی بشریٰ بی بی پاکستان تحریک انصاف ٹکٹس جنید خان عمران خان وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور