الخدمت آرفن کیئرکے تحت یوم یکجہتی کشمیربھرپورانداز سے منایاگیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر)الخدمت آرفن فیملی سپورٹ پروگرام کے تحت یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر حیدرآباد، ٹنڈوالہیار، میرپورخاص اور سانگھڑ سمیت سندھ بھر کے تمام کلسٹرز میں خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ ان تقریبات میں الخدمت کے ضلعی ذمہ داران، اساتذہ، طلبہ و طالبات اور سرپرستوں نے بھرپور شرکت کی۔تقریبات کے دوران طلبہ و طالبات نے ملی نغمے، تقاریر اور ٹیبلوز پیش کر کے کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ مقررین نے کشمیر میں بھارتی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام سات دہائیوں سے اپنے حقِ خودارادیت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، اور پاکستان کی عوام ہر حال میں ان کے ساتھ کھڑی ہے۔الخدمت کے ضلعی ذمہ داران نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور ان کی آزادی کی جدوجہد کو ہر سطح پر سپورٹ کیا جائے گا۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حقِ خودارادیت دلانے میں کردار ادا کرے۔ شرکاءنے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ مظلوم کشمیری عوام کی آواز کو ہر ممکن پلیٹ فارم پر بلند کرتے رہیں گے۔اس موقع پرمظلوم کشمیریوں کیلئے خصوصی دعائیں بھی کی گئیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کشمیری عوام
پڑھیں:
عوام خود کھڑے ہوں,حکمرانوں کی پروا کیے بغیر اسرائیلی ظلم و جارحیت کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کریں:مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کراچی میں منعقدہ اسرائیل مردہ باد ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کے عوام نے جمعیت علمائے اسلام کی آواز پر لبیک کہہ کر اسلامی تاریخ کا ایک عظیم اجتماع قائم کیا ہے۔مولانا فضل الرحمن نے اپنے پرجوش خطاب میں کہا کہ ہم خون کے آخری قطرے تک اہلِ غزہ اور مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ آج کا یہ اجتماع اسلامی دنیا کے حکمرانوں کو غیرت دلا رہا ہے۔ اگر بیس ہزار بچوں اور بیس ہزار خواتین کی شہادت بھی انہیں بیدار نہیں کر سکی، تو ہم اور آپ انہیں کیسے جگائیں گے؟انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ عوام خود کھڑے ہوں اور حکمرانوں کی پروا کیے بغیر اسرائیلی ظلم و جارحیت کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کریں۔مولانا نے تاریخی تناظر میں اسرائیل کی حیثیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پہلی جنگ عظیم کے بعد فلسطین میں یہودی آبادی صرف دو فیصد تھی۔ اسرائیل کوئی ملک نہیں، بلکہ عرب سرزمین پر ایک غاصب قبضہ ہے۔ یہ ایک خنجر ہے جو عربوں کی کمر میں گھونپا گیا۔”انہوں نے عالمی قوتوں پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئیے کہا کہ آج امریکہ اور یورپ انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں، لیکن مسلمانوں کا خون انہیں سستا نظر آتا ہے۔اگر سعودی عرب میں قصاص لیا جائے تو شور مچایا جاتا ہے. لیکن فلسطین میں بے گناہوں کے قتل پر خاموشی چھائی رہتی ہے۔”ان کا کہنا تھا کہ ہم امریکہ کو خبردار کرتے ہیں کہ اگر افغانستان سے کچھ نہیں سیکھا، تو وہ وقت دور نہیں جب آپ کو ہمیں جواب دینا ہوگا۔انہوں نے اس اجتماع کو فلسطینی عوام کے عزاز میں ایک تاریخ ساز مظاہرہ قرار دیا اور کہا کہ دنیا بدل رہی ہے .معیشت کا توازن تبدیل ہو رہا ہے اور مسلمانوں کو اب ایک نئی حکمت عملی کے تحت متحد ہونا ہو گا۔آخر میں مولانا فضل الرحمان نے عوامی بیداری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ مسلمان مذہبی، سیاسی اور معاشی میدانوں میں متحد ہوکر اپنا کردار ادا کریں اور مظلوم فلسطینیوں کا بھرپور ساتھ دیں۔