ڈمپر کی ٹکر سے مزید 3افراد جاں بحق، دن میں ڈمپر کے داخلے پر پابندی عاید
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
کراچی( اسٹاف رپورٹر ) شہر قائد میں ڈمپر گردی لہر کا آغاز ہوگیا کورنگی میں مزید 3 افراد جان کی بازی ہار گئے ، نادرن بائی پاس پر حادثے میں45 سالہ عبدالمجید ولد محمد حسین کی زندگی کی ڈور ٹوٹ گئی ۔مشتعل افراد نے ڈمپر کو آگ لگا دی ہمیشہ کی طرح ڈرائیور فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا ۔تفصیلات کے مطابق ہیوی ٹریفک کے خونی کھیل کو روکا نہ جاسکا، کورنگی ابراہیم حیدری سے کراسنگ جاتے ہوئے CBM کالج کے قریب آنے والی سڑک پر تیز رفتار دندناتے رانگ سائیڈ سے آنے والے ڈمپر نے موٹرسائیکل سوار افراد کو روند ڈالا ، تینوں افراد موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔ جاں بحق دوافرادکی شناخت 25سالہ آصف ولد حضور بخش ، 27سالہ امجد جیلانی ولد غلام جیلانی اور 24سالہ نوجوان کے نام سے ہوئی ہے۔حادثے کے بعد مشتعل افراد نے ڈمپر کو آگ لگا دی جبکہ ڈمپر ڈرائیور موقع سے فرار ہوگیا۔ جاں بحق ہونے والے تینوں افراد کی میتوں کو جناح ہسپتال سے قانونی کارروائی کے بعد چھیپا سرد خانے منتقل کر دیا گیا ۔ٹریفک سیکشن افسر نے واقعے کو اتفاقیہ حادثہ قرار دینے کی کوشش کرتے ہوئے کہا ڈمپر تیزرفتاری سے رانگ وے پر جارہا تھا، حادثہ اتفاقیہ طور پر پیش آیا۔ جاں بحق ہونیوالے2افرادپنجاب سے آئے مہمان تھے، جاں بحق تیسرا شخص موٹرسائیکل پر مہمانوں کو گھمانے کیلئے لیکر نکلاتھا، حادثے میں جان سے ہاتھ دھونے والا تیسرا شخص اسٹیل آئرن شاپ پر ملازم تھا۔کورنگی کراسنگ پر ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے ورثا کا احتجاج کیا ،مظاہرین نے سڑک پر پرانا سامان جلا کر بند کر دی،کراسنگ اور اطراف کی سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا ، احتجاج کے باعث دفاتر سے گھر کو جانے والے افراد ٹریفک جام میں پھنس گئے۔موقع پر موجود ایک شہری نے کہا کہ ڈمپر دن دیہاڑے رانگ سائیڈ تیز رفتاری کے ساتھ جارہا تھا، ریتی لے جانے والا حادثے کا ذمے ڈمپر ڈرائیور موقع سے فرار ہوگیا۔کراچی میں ڈمپر ڈرائیورز نے حکومتی اقدامات اور دعووں کو ہوا میں اْڑادیا، حکومتی احکامات کے باجود دن کے اوقات میں بھی ڈمپرز اور بھاری گاڑیاں شہر کی سڑکوں پر دندناتی نظر آرہی ہیں۔شہریوں کا کہنا ہے کہ بیشتر ڈمپر اور واٹر ٹینکر ڈرائیور غفلت کا مظاہرہ کرتے ہیں، ان میں کم عمر اور نشے کے عادی ڈرائیور بھی شامل ہیں، جو بغیر لائسنس ڈرائیونگ کرتے ہیں، جب کہ یہ دن کے اوقات میں بھی انتہائی تیز رفتاری سے ڈمپر اور ٹینکر دوڑاتے ہیں۔کراچی میں ٹریفک نظام کی بربادی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس سال جنوری سے اب تک ہیوی گاڑیوں کے مختلف حادثات میں 33افراد جاں بحق ہوچکے جن میں 10 افراد ٹریلر، 8 افراد ڈمپر، 8 افراد واٹر ٹینکر، 6 بس اور ایک منی بس کی ٹکر سے جاں بحق ہوئے ہیں ،یاد رہے خونیں ٹریفک حادثوں میں گذشتہ دو روز میں 14 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔دو روز قبل بھی کراچی کے علاقے ملیر ہالٹ میں ڈمپر کی ٹکر سے باپ اور بیٹ جاں بحق ہوئے تھے جبکہ اس واقعے سے چند گھنٹے قبل گلستان جوہر میں ملینیئم شاپنگ مال کے قریب ڈمپر کی ٹکر سے میاں بیوی سمیت 3 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔ گذشتہ روز شیر شاہ کے علاقے میں موٹر سائیکل سوار شہری زندگی کی بازی ہار گیا تھا، ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتی مسافر بس نے بیچ سڑک پر بس روک کر تیزی سے آنے والا موٹر سائیکل سوار شہری کو اوورٹیک کیا جس کے باعث موٹر سائیکل سوار بیلنس برقرار نہ رکھ سکا اور 22 ویلر ٹینکر کے ٹائروں کی زد میں آ گیا ۔واضح رہے کہ کراچی میں ٹینکرز، ڈمپرز اور دیگر گاڑیوں کی غفلت کے باعث ٹریفک حادثات تشویش ناک حد تک بڑھ گئے ہیں، جس میں قیمتی انسانی جانیں تلف ہو رہی ہیں، جن کی روک تھام کے لیے انتظامیہ بھی متحرک ہو گئی ہے۔علاوہ ازیں سندھ حکومت نے بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات کی روک تھام اور ٹریفک کی بہتری کے لیے ایک اہم اقدام اٹھاتے ہوئے دن کے اوقات میں ڈمپرز کے کراچی میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس نئے فیصلے کے تحت ڈمپرز کو صرف رات 11 بجے سے صبح 6 بجے تک شہر میں داخلے کی اجازت ہوگی۔یہ فیصلہ وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ کی زیر صدارت ٹریفک حادثات کے حوالے سے ایک ہنگامی اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس، کمشنر کراچی، ایڈیشنل آئی جی کراچی، سیکریٹری ٹرانسپورٹ، ڈی آئی جی ٹریفک اور دیگر متعلقہ حکام شریک ہوئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کراچی میں چلنے والی تمام بڑی گاڑیوں اور ان کے ڈرائیوروں کی جسمانی تصدیق (فزیکل ویری فکیشن) کی جائے گی تاکہ روڈ سیفٹی قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔ اجلاس میں یہ بھی طے کیا گیا کہ شہر میں چلنے والی تمام گاڑیوں کو محکمہ ٹرانسپورٹ سے QR کوڈ سرٹیفکیٹ حاصل کرنا لازمی ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کراچی میں اجلاس میں کی ٹکر سے نے والے
پڑھیں:
کراچی: موٹر سائیکل ڈمپر کے نیچے ڈال کر ویڈیو بنا کر لسانی فسادات کی کوشش کی گئی، آفاق احمد
مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے کہا ہے کہ منصوبہ بندی کے تحت یوپی موڑ پر ایک موٹر سائیکل ڈمپر کے نیچے ڈالی گئی اور وڈیو بنائی گئی، ڈمپر جلانے والوں کو گرفتار نہیں کیا گیا، اس کو بنیاد بنا کر لسانی فسادات کی کوشش کی گئی۔
کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مہاجر قومی موومنٹ نے شہر کی تمام قومیتوں سے پر امن احتجاج کی درخواست کی تھی، پیپلز پارٹی کی بدعنوانیوں سے متاثر یہاں رہنے والے ہیں، جب تاجروں کی دعوت پر ان کے دفاتر گیا تو لوگوں نے خوش آمدید کہا، مختلف قومیتوں نے میرے مؤقف کی حمایت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری تحریک ایک دن کی نہیں ہے، ہم مسلسل اپنی تحریک کے لئے کام کررہے ہیں، میرے مؤقف کی حمایت کے وجہ سے ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کا گٹھ جوڑ سامنے آیا، میرے مؤقف کی حمایت کو سبوتاژ کرنے کے لئے تاثر دیا جارہا ہے کہ لسانی فسادات کی کوشش کی جارہی ہے، شاہی سید بارہا ایم کیو ایم سے ملاقات میں تاثر دیتے رہے کہ پختون اور مہاجر ایک ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہیوی ٹریفک شہر کو درپیش مسائل میں سے ایک مسئلہ ہے، بڑے مسائل میں تعلیم کی سہولیات چھیننے کی کوشش ہے، انٹر کے نتائج دیکھ لیں ہمارے بچوں کو میڈیکل اور انجینیئرنگ کی تعلیم سے روکا جارہا ہے، پولیس میں بھرتیوں میں شہر کا تو چھوڑیں کوئی صوبے کا بھی نہیں ہے، ڈمپر قومیت دیکھ کرشہریوں کو نہیں کچلتا، ہم بلا تفریق حادثہ سے متاثرہ فیملیز کے گھر گئے۔
انہوں نے کہا کہ میری کوشش کو نقصان پہنچانے کے لئے لسانیت کا رنگ دیا گیا، ڈمپر مافیا کے لوگ گرفتار نہیں ہوئے، ملک کا بائیکاٹ کرنے والے کو گرفتار نہیں کیا گیا، میرے کارکنان کو رات تک گرفتار کیا گیا، میں رات گھر پر نہیں تھا، میں اپنا موقف بیان کرنے سے پہلے گرفتار نہیں ہونا چاہتا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب کوئی پیپلز پارٹی کی کرپشن کی بات کرتا ہے لسانیت کا رنگ دے دیا جاتا ہے، ایم کیو ایم کیوں پیپلز پارٹی کی کرپشن پر بات نہیں کرتی، آفاق احمد ملک سے بھاگنے والا نہیں ہے، ہم ملک دشمنوں سے کیوں بات کریں گے۔
آفاق احمد نے کہا کہ فارم 47 کے ذریعے اسمبلیوں میں پہنچنے والوں کی عوام میں جڑیں ختم ہوچکی ہیں، ضلع وسطی میں 144 لگا دی گئی، دوسری جماعتیں شہر سے باہر سے آکر جلسہ کرسکتی ہیں، ہم اپنے مسائل کے لئے احتجاج کریں تو مسئلہ ہوجاتا ہے، سیاسی جماعت کے لوگ مخبروں کی طرح ہمارے کارکنان کو گرفتار کروا رہے ہیں۔
سربراہ مہاجر قومی موومنٹ نے کہا کہ سب جانتے ہیں فارم 47 والوں کو کراچی کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے، میں نے کوئی لسانیت کی بات نہیں کی، عوام اور تاجر برادری کو مبارک باد دیتا ہوں، پولیس اور رینجرز امن کی نشانی سفید پرچم اتار رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا احتجاج اور عوامی دباؤ کامیاب رہا ہے، عوامی دباؤ پر ہیوی ٹریفک میں ٹریکر اور حفاظتی انتظامات کئے جارہے ہیں، ہمارے خلاف دہشتگردی کے مقدمات بنا دیے گئے، خالد مقبول صدیقی کہتے ہیں مطالبات تسلیم نہیں کئے تو احتجاج کریں گے، ان کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں ہوگا۔
آفاق احمد نے کہا کہ ایم کیو ایم کو اپنا رویہ ٹھیک کرنا چاہیے، ہم کوئی تصادم نہیں چاہتے، ہم نہیں چاہتے عوام کو کوئی تکلیف ہو، پیغام دینا چاہتا ہوں ضلع وسطی کی طرف کوئی نہیں جائے، دفعہ 144 لگانے کا مقصد یہی ہے کہ ہم کامیاب ہو گئے، ایک دن کے لئے پابندی لگانے کا کیا مطلب ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ ہم باہر نکلیں اور حکومت نوٹس لے، ہمارے باہر نکلنے سے پہلے ہی ہماری کوششوں کا نوٹس لے لیا گیا ہے، سب سے کہتا ہوں کہ میں رہائش گاہ پر موجود ہوں، لوگ یہاں آئیں، میں ان کا استقبال اور شکریہ ادا کرونگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کی پریس کانفرنس صرف ہمارے احتجاج سے متعلق تھی، ایم کیو ایم کی شہر کے مسائل کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا، یوپی موڑ پر جو ڈمپر چلے وہ کیوں جلے؟کیونکہ یوپی موڑ پر میں نے عوام کو جوائن کرنا تھا، اس کو بنیاد بنا کر لسانی فسادات کی کوشش کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی کے تحت ایک موٹر سائیکل ڈمپر کے نیچے ڈالی گئی اور وڈیو بنائی گئی، ڈمپر جلانے والوں کو گرفتار نہیں کیا گیا، معصوم شہریوں کو گرفتار کیا گیا، مطالبہ کرتا ہوں کہ ملوث افراد کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
آفاق احمد نے کہا کہ شہر میں نان کسٹم ڈمپر چل رہے ہیں، ہم نے قوانین پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا تھا، ہمارا راستہ روکنے کے لئے ڈمپروں کو ایم کیو ایم کے ذریعے آگ لگوائی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک قوانین پر سختی سے عمل نہیں کروائیں گے، ہم نے لوگوں سے سفید پرچم لیکر باہر نکلنے کی درخواست کی تھی، ہمارا کوئی باقاعدہ پروگرام نہیں تھا نا کوئی تقریر کی جانی تھی، عوام کے ساتھ مجھے بھی باہر نکلنا تھا، ضلع وسطی میں مضبوط تنظیمی ڈھانچہ بنائیں گے۔