ڈپٹی کمشنراتوار بازار میں مداخلت نہ کریں‘ سندھ ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ نے گلشن اقبال میں قائم اتوار بچت بازار میں ڈپٹی کمشنر کی مداخلت کے خلاف درخواست پر حکم امتناعی جاری کردیا۔ عدالت نے ہدایت دی ہے کہ اتوار بازار میں مداخلت نہ کی جائے۔ سندھ ہائی کورٹ میں اتوار بچت بازار میں ڈپٹی کمشنر کی مداخلت کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ کے ڈی اے کی اجازت سے گلشن اقبال میں 3 سال سے بچت بازار لگ رہا ہے ، تین سال میں کسی ڈپٹی کمشنر نے مداخلت نہیں کی، موجودہ ڈپٹی کمشنر کے ڈی اے کے جواب کے بعد بھی مداخلت کررہا ہے، ایک قانونی عوامی سہولت کے بازارمیں غیرقانونی مداخلت کی جارہی ہے، ڈپٹی کمشنر کو بچت بازار میں مداخلت کرنے سے روکا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈپٹی کمشنر بچت بازار
پڑھیں:
ہائیکورٹ کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سے متعلق کیس کو لاہور ہائیکورٹ تک محدود رکھنے کی ہدایت
سپریم کورٹ میں ہائیکورٹ کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ کا جواب جمع کیا جاچکا ہے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی کا کہنا تھا کہ جواب میں الزامات سے انکار نہیں کیا گیا، ایسا ہوتا ہے کہ ایک شخص کے لیے ایک ہی دن میں تین 3 نوٹیفیکشنز جاری ہوتے ہیں، ہمیں اپنے اختیارات کو ہضم کرنا چاہیے۔
جس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ جب تک ہائیکورٹ کے رولز نہیں بنیں گے ایسا ہی چلے گا، درخواست گزار میاں داؤد ایڈووکیٹ نے کہا کہ چیف جسٹسز نے بعض ملازمین کو ایک کروڑ روپے تک کے انکریمنٹ دیے۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان میں ججز تعیناتی کا معاملہ، سپریم کورٹ کا میرٹ پر سماعت کا فیصلہ
درخواست گزار میاں داؤد ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہماری عدلیہ ہمارا سونا ہے، اگر سونا ہی زنگ پکڑنے لگے تو لوہے کا کیا قصور، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ درخواست میں شواہد صرف لاہور ہائیکورٹ سے متعلق ہیں، بہتر ہوگا درخواست کو صرف لاہور ہائیکورٹ تک محدود رکھیں۔
جسٹس حسن اظہر رضوی کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ نے درخواست گزار کے الزامات کو تسلیم کرلیا ہے، عدالت نے لاہور ہائیکورٹ سے اس معاملے میں اپنا وکیل مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست گزار کو بھی درخواست میں ترامیم کرنے کی اجازت دیدی۔
کیس کی مزید سماعت تین ہفتوں کے لیے ملتوی کردی گئی۔
مزید پڑھیں:سانحہ 9 مئی پر پنجاب حکومت کی سپریم کورٹ میں جمع کردہ رپورٹ کیا کہتی ہے؟
واضح رہے کہ میاں داؤد ایڈووکیٹ نے گزشتہ سال اپریل میں ہائی کورٹ کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیار سے متعلق سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں الزام لگایا تھا کہ چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیار کی وجہ سے ان کے قریبی لوگ، ریٹائرمنٹ کے وقت ان سے مالی استفادہ حاصل کرتے ہیں۔
درخواست گزار نے الزام عائد کیا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل لاتعداد نوٹیفکیشن جاری کیے، جن کے ذریعے سے ان کے قریبی رفقا کی تنخواہیں بڑھائی گئیں اور کئی کو من پسند جگہوں پر ٹرانسفر کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل جسٹس جمال خان مندوخیل جسٹس محمد امیر بھٹی جسٹس محمد علی مظہر سپریم کورٹ صوابدیدی اختیارات لاہور ہائیکورٹ