Express News:
2025-02-08@22:50:42 GMT

کشمیر کا معاملہ: انسانی حقوق بارے آزمائش

اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT

کسی زمانے میں ’’زمین پر جنت‘‘ کے نام سے مشہور مقبوضہ کشمیر کی محصور وادی، انسانی حقوق کی عالمگیریت کے تصور کے لیے سخت چیلنج بن گئی ہے کیونکہ 9 لاکھ سے زیادہ بھارتی قابض فوجیوں کو بے گناہ کشمیریوں کو قتل کرنے، اغوا کرنے، تشدد کرنے اور ان کی تذلیل کرنے سمیت لامحدود اختیارات حاصل ہیں جس سے اس پورے علاقے میں معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوچکے ہیں۔ کشمیریوں کو دہائیوں سے جس ناگفتہ بہ اور کربناک صورتحال کا سامنا ہے، اس کو دیکھ کر انسانی حقوق کی’’ آفاقیت‘‘ سوالیہ نشان بن جاتی ہے۔

تنازعہ1947 میں برصغیر پاک و ہند کی تقسیم سے پیدا ہوا۔ ریاست کشمیر بھاری اکثریت رکھنے والی مسلم اکثریتی ریاست تھی تاہم اس کے باوجود اسے بھارت میں شامل کیے جانے سے مسلم اکثریتی یہ ریاست ایک مقامی ہندو حکمران کے ماتحت تھی۔ تاہم، اکتوبر 1947 میں، بھارتی افواج نے تقسیم کے فارمولے اور کشمیری عوام کی خواہشات کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے علاقے پر حملہ کر کے قبضہ کر لیا۔

بھارتی قبضے کے خلاف مزاحمت کے کشمیریوں کے عزم کی شدت کو مدنظر ہوئے، بھارت اس معاملے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے گیا، جس نے بڑے غور و خوض کے بعد جموں و کشمیر کے خطے میں استصواب رائے کا انعقاد کر کے پرامن حل پر زور دینے والی قراردادیں منظور کیں، تاکہ مسئلہ کشمیر کو اس طرح حل کیا جائے کہ عوام اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کر سکیں۔

تاہم، یہ جانتے ہوئے کہ بھارتی قبضہ لوگوں کی مرضی کے برعکس ہے، بھارت کشمیریوں اور عالمی برادری سے کیے گئے اپنے وعدوں سے مکر گیا۔ اس کے بعد سے، بھارت جموں و کشمیر پر اپنے ناجائز قبضے کو طول دینے کے لیے ایک کے بعد ایک سمیت تمام ممکنہ حربے استعمال کر رہا ہے۔ بھارت کی طرف سے جموں و کشمیر پر کیے گئے غیر قانونی قبضے کو پون صدی سے زائد عرصہ گزر چکا ہے، اس کے بعد بھی، بھارتی حکام غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر پر اپنے قبضے کو مستحکم کرنے کے لیے غیر قانونی اقدامات اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے حقوق کو مسلسل دبانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

بھارت نے اپنے غیر قانونی قبضے کو مزید مستحکم کرتے ہوئے اور بین الاقوامی اصولوں اور معاہدوں کی مکمل خلاف ورزی کرتے ہوئے، 5 اگست 2019 کو اپنے آئین کے آرٹیکل 370 اور 35-A کو منسوخ کر دیا، تاکہ 5 اگست 2019 کو کی گئی غیر قانونی کارروائی کی سازش، انجینئرنگ ڈیمو گرافک اور مقبوضہ علاقے میں سیاسی تبدیلیوں کی آڑ میں کشمیریوں کو اپنی ہی سرزمین میں بے اختیار اقلیت میں تبدیل کردیا جائے۔

اس طرح کشمیریوں کے آزادی اور خود ارادیت کے مطالبے کو ختم کر دیا جائے۔ لہٰذا اب دنیا کی سب سے بڑی اور سب سے بے لگام قابض فوج کو برداشت کرنے کے ساتھ ساتھ کشمیریوں کو اپنی ہی سرزمین میں اقلیت بنا ئے جانے کے براہ راست حملے کا سامنا ہے بھارت نے اپنی قابض افواج کو زیر محاصرہ علاقے میں دہشت کا راج قائم کرنے کے لیے ’’کھلی چھوٹ‘‘ دے دی ہے۔

انسانی حقوق کی معتبر تنظیموں کی طرف سے ان خلاف ورزیوں کی تفصیلی رپورٹس موجود ہیں جن میں ماورائے عدالت ہلاکتوں، حراست میں ہونے والی اموات، غیر ارادی طور پر گمشدگیوں، من مانی حراست، تشدد، ذلت آمیز سزائیں، عصمت دری اور چھیڑ چھاڑ، اجتماعی سزا، حقوق کی پامالی اظہار رائے کی آزادی اور مذہب اور عقیدہ تک کا احاطہ کیا گیا ہے۔

بھارت یہ سب کرتے ہوئے اس بات سے غافل ہے کہ وہ طاقت اور دھوکا دہی سے ہی کچھ وقت لے سکتا ہے جو کسی دن ختم ہو جائے گا۔ پرامن اور جمہوری طریقہ یہ ہے کہ لوگوں کو اپنی مرضی کا حق خود ارادیت استعمال کرنے دیا جائے۔

تنازعہ کے دونوں فریق، پاکستان اور بھارت پہلے ہی کشمیریوں کی مرضی کا پتہ لگانے کے لیے اقوام متحدہ کے زیر انتظام آزادانہ اور منصفانہ استصواب رائے پر رضامندی ظاہر کر چکے تھے۔ بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو نے 12 فروری 1951 کو بھارتی پارلیمنٹ میں اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’’ہم نے اس مسئلے کو اقوام متحدہ میں اٹھایا اور اس کے پرامن حل کے لیے اپنی عزت کا لفظ دیا ہے۔

ایک عظیم قوم کی حیثیت سے ہم پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ اس سلسلے میں ہم نے مسئلہ کو کشمیر کے عوام پر چھوڑ دیا ہے اور ہم ان کے فیصلے کی پاسداری کے لیے پرعزم ہیں۔ ‘‘ان حالات میں جب بین الاقوامی امن اور انصاف کو یقینی بنانے کے لیے بین الاقوامی اداروں کی ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے، یہ ضروری ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جموں و کشمیر کے تنازع پر اپنی قراردادوں پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنائے۔

بھارت پر زور دیا جائے کہ وہ غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کو ختم کرے اور غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019 سے کیے گئے اپنے تمام غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لے تاکہ انسانی حقوق کی عالمگیریت میں کمزوروں اور مظلوموں کا اعتماد بحال کیا جا سکے۔

آئیے ! ہم یہ عہد کریں کہ حق خودارادیت کے کشمیریوں کے منصفانہ اور جائز مطالبے کے ساتھ اپنی مضبوط یکجہتی کا اعادہ کریں اور بھارت سے مطالبہ کریں کہ وہ کشمیری عوام کی مرضی کا تعین کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے زیر انتظام آزادانہ اور منصفانہ استصواب رائے کے اپنے وعدے کو پورا کرے۔ ایک دن ظالموں کو تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیاجائے گا اور آخرکار انصاف کا بول بالا ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انسانی حقوق کی کشمیریوں کو اقوام متحدہ کشمیر کے کرتے ہوئے دیا جائے کرنے کے قبضے کو کے لیے کے بعد

پڑھیں:

کشمیر کبھی بھارت کا حصہ نہیں بن سکتا،وزیراعظم

 

٭خطے کے مفاد میں ہے بھارت 5اگست 2019 کی سوچ سے باہر نکلے، مسئلہ کشمیر پر بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کیے جائیں ،آزادی ایک نعرہ ہی نہیں بلکہ متوالوں کا ایمان ہے ، کشمیر کا ذرہ ذرہ کشمیر یوں کا ہے

٭گمنام قبریں،عصمت دری کا نشانہ بننے والی کشمیری خواتین اور ہزاروں یتیم بچے بھارت کی فسطائیت کا منہ بولتا ثبوت ہے ، وزیراعظم شہباز شریف کا آزاد جموں کشمیر اسمبلی سے خطاب، شہد اء کو خراج تحسین

(جرأت نیوز)پاکستان سمیت دنیا بھر میں یومِ یکجہتی کشمیر بھرپور انداز سے منایاگیا،کراچی ،لاہور ،اسلام آباد ، پشاور کوئٹہ سمیت تما م چھوٹے بڑے شہروں میں کشمیری بہن بھائیوں سے اظہا ریکجہتی کے لئے ریلیاں نکالی گئیں ،مظاہرے کیے گئے اور بھارتی جارحیت اور مظالم کے خلاف عالی برادری کے کردار کو اجاگر کیاگیا۔ کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ملک بھر میں سیمینارز اور ریلیاں منعقد کی گئیں، ملک بھر سمیت عالمی سطح پر کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے مختلف پروگرام اور تقاریب منعقد ہوئیں ، جس میں مقررین جدوجہد آزادی کشمیر کی داستان، اس راہ میں پیش آنے والی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا،آزاد کشمیر اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 5فروری بھارت کو یاد دلاتا ہے کسی بھی 5 اگست سے کشمیر بھارت کا حصہ نہیں بن سکتا، بھارت اور خطے کے بہترین مفاد میں ہے کہ وہ 5 اگست 2019 کی سوچ سے باہر نکلے۔ انہوں نے کہا کہ آج اس اسمبلی سے خطاب میرے لیے اعزاز ہے، حکومت اور 24کروڑ عوام کی طرف سے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے یہاں حاضر ہوا ہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت مسئلہ کشمیر پر بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کرے، بھارت اور خطے کے بہترین مفاد میں ہے کہ وہ 5 اگست 2019 کی سوچ سے باہر نکلے۔شہباز شریف نے کہا کہ پانچ فروری کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کے لیے ہمارے پختہ عزم کی تجدید نو کا دن ہے، ہم کشمیر کے شہدا کو سلام پیش کرتے ہیں، کشمیری گزشتہ سات دہائیوں سے اپنے خون سے آزادی کی داستان لکھ رہے ہیں، بھارت کی جانب سے وادی کو خون سے سرخ کرنے کے باوجود کشمیری ڈٹے ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت لاکھوں کی فوج میں مزید اضافہ کرتا چلا جارہا ہے، بہادر کشمیریوں کی آزاد کی تڑپ اور بھی بڑھتی جارہی ہے مگر پانچ فروری بھارت کو یاد دلاتا ہے کہ کسی بھی پانچ اگست سے کشمیر بھارت کا حصہ نہیں بن سکتا، نعرہ ہی نہیں ایمان ہے یہ آزادی کے متوالوں کا، ،کشمیر کا ذرہ ذرہ کشمیر کے رہنے والوں کا۔

متعلقہ مضامین

  • کشمیر اور عالمی برادری
  • کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا المناک سلسلہ بدستور جاری ہے، میرواعظ عمر فاروق
  • مسئلہ کشمیر کا تاریخی پس منظر اور موجودہ صورتحال
  • اسرائیل کا اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں شرکت نہ کرنے کا اعلان
  • برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کو کشمیر پٹیشن کے نام سے یاداشت پیش
  • برطانوی پارلیمنٹ میں کانفرنس کا انعقاد، مقررین کا جموں و کشمیر میں فوری رائے شماری کا مطالبہ
  • بھارت کشمیریوں کے حقوق دبا کر بیٹھا ہے،سیرت کمیٹی
  • کشمیر کبھی بھارت کا حصہ نہیں بن سکتا،وزیراعظم
  • بھارت کشمیریوں کا خون بہانا بند، مذاکرات کرے: وزیراعظم