پچ بہت اچھی تھی،شروع میں ایڈجسٹ ہونے میں تھوڑا وقت لگا،گلین فلپس
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
نیوزی لینڈ کے بیٹر گلین فلپس نے کہا ہے کہ قذافی سٹیڈیم کی تعمیر نو پر پی سی بی نے بہترین کاوش کی ہے،سٹیڈیم بہت خوب صورت بنا اور پچ بھی بہترین تھی ۔کیویز بیٹر گلین فلپس کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پچ بہت اچھی تھی اور شروع میں تھوڑا وقت لگا ایڈجسٹ ہونے کے بعد رن بنانا آسان ہو گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے ہوم گراؤنڈ پر بھی سپنر کے ساتھ کھیلتے ہیں ۔ گلین فلپس نے کہاکہ جنوبی افریقہ کے خلاف میچ میں صورت حال مختلف ہوگی اس کے مطابق حکمت عملی بنائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ شاہین کو کھیلنے کے لیے کوئی خاص تیاری نہیں کی ۔شاہین اور نسیم ورلڈ کلاس باؤلرز ہیں ۔نیوزی لینڈ کے بلے باز کاکہناتھا کہ میں نے اپنی سنچری کو بہت انجوائے کیا ۔ میں جس نمبر پر کھیلتاہوں اس نمبر پر بڑی اننگ کھیلنے کا موقع کم ملتا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ رویندا لائٹ میں گیند کو جج نہیں کرسکے جس انہیں چوٹ لگی ۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
میرا بس چلے تو 15فیصد ٹیکس کم کردوں،ملکی ترقی کا سفر شروع ہو چکا، اب ہم اڑان بھریں گے، وزیر اعظم
میرا بس چلے تو 15فیصد ٹیکس کم کردوں،ملکی ترقی کا سفر شروع ہو چکا، اب ہم اڑان بھریں گے، وزیر اعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 8 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )وزیراعظم شہباز شریف نے کاروباری طبقے کو برآمدات میں اضافے کے لیے اقدامات پر زور دیتے ہوئے زیادہ ٹیکس کا اعتراف کیا اور کہا کہ میرا بس چلے تو ٹیکس 15 فیصد ابھی کم کردوں، لیکن اسکا وقت آئے گا، پاکستان نے ایک سال میں اندھیروں سے نکل کر اجالوں کی طرف جو سفر کیا ہے، یہ کسی فرد واحد کا کام نہیں ہے بلکہ ایک اجتماعی کاوش کا نتیجہ ہے،کاروباری طبقے کے ساتھ مشاورت سے پالیسیاں مرتب کریں گے، ہم نے مشکل فیصلے کیے ملک کو اپنے پاوں پر کھڑا کرنا ہے،مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، تنخواہ دار طبقے نے 300 ارب روپے ٹیکس ادا کیا،2018میں دہشت گردی ختم ہوگئی تھی لیکن بدقسمتی سے پھر واپس آگئی ہے، یہ دہشت گردی کیوں واپس آئی، سوال پوچھنا پڑے گا۔
یوم تعمیروترقی کے موقع پرتقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ احسن اقبال اور وزیر خزانہ نے اڑان پاکستان کا مختصر مگر تفصیلی حوال بیان کیا ہے، اس میں ہم نے ڈیفالٹ ہوتے ہوئے ملک کو ترقی کے راستے پرگامزن کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ جون 2023 کی بات ہے کہ ہمارا آئی ایم ایف کا پروگرام ہچکولے کھا رہا تھا، ملک ڈیفالٹ کے دھانے پر تھا، مہنگائی کا طوفان تھا، پاکستان کے طول و عرض میں عوام نے انتہائی مشکلات کا سامنا کر رہے تھے۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہماری اور وزیر خزانہ و دیگر لوگوں کی شاندار کاشوں کے نتیجے میں ہم ستمبر میں آئی ایم ایف کے ساتھ 7 ارب ڈالر کا معاہدہ کرنے میں کامیاب ہوئے، اس کے بعد آج ڈیفالٹ کے دھانے پر کھڑے ملک کی معیشت کی صورت حال آپ کے سامنے ہے، عالمی ریٹنگ ایجنسیز ملک کی معیشت کو مثبت قرار دے رہی ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ پچھلے دس ماہ میں آپ کی دعاں سے ہم یہاں تک پہنچے ہیں، میرا بس چلے تو ٹیکس فوری 15 فیصد کم کردوں، مشکل فیصلے کر چکے ہیں لیکن آگے کا سفر بھی اتنا آسان نہیں ہے، مایوس ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، ہم ملک کو ان شا اللہ مزید آگے قابل فخر پوزیشن پر لے جائیں گے، یہ پہلی حکومت ہے جو اداروں کے ساتھ مل کرکام کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کا خاتمہ نہ ہوا تو ملک میں سرمایہ کاری آئے گی نہ ہی ملک ترقی کر سکتا ہے، افواج پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں جانیں قربان کر رہی ہے، ملک میں دوبارہ دہشتگردی کیوں آ رہی ہے اس کا جواب دینا ہوگا۔وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے ایس اوایز نہیں چلانے، سرمایہ کارانہیں خریدیں اور چلائیں، حکومت کا کام بزنس کرنا نہیں ہے یہ کام نجی شعبے کا ہے، سرمایہ کاروں سے کوئی زیادتی نہیں ہونی چاہیے، ہم اپنے پاں پر کھڑے ہو چکے ہیں، اب معاشی نمو کے لیے آگے بڑھنا ہو گا۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مجھے لوگ القابات سے پکارتے ہیں لیکن مجھے اس کی رتی برابر بھی پروا نہیں ہے، تنخواہ دار طبقے نے پاکستان کی معیشت کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے اپنی بساط سے بڑھ کر کردار ادا کیا ہے جس پر میں انہیں سلام پیش کرتا ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ تمام مشکلات کے باوجود جنوری 2025 میں مہنگائی کی شرح 40 فیصد سے اگر 2.4 فیصد پر آچکی ہے، پچھلی حکومت پر کوئی الزام تراشی نہیں کرنا چاہتا اور نہ ہی کوئی سیاست کرنا چاہتا ہوں، مجھے راتوں کو نیند نہیں آتی تھی کہ اگر پاکستان ڈیفالٹ کرگیا تو میری قبر پر یہ لکھا جائے گا کہ اس شخص کے دور میں ملک ڈیفالٹ کرگیا۔