پاکستانی شہریوں کیلئےترکیہ کا ویزہ حاصل کرنے کی تفصیلات
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
پاکستانی شہری جو ترکیہ کی سیر کے خواہشمند ہیں، انہیں عام پاسپورٹ پر سیاحتی ویزہ حاصل کرنا لازمی ہوگا۔ترکیہ دنیا بھر میں سیاحت کے ایک بڑے مرکز کے طور پر ابھرا ہے جہاں تاریخی مقامات، خوبصورت تفریحی مقامات، لگژری ریزورٹس اور دیگر سرگرمیاں سیاحوں کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہیں،پاکستان میں ترکیہ کے ویزہ درخواستیں اناطولیہ ویزہ اپلیکیشن سینٹرز میں جمع کروائی جاتی ہیں جو مختلف شہروں میں واقع ہیں کیونکہ ترک سفارتخانہ براہ راست ویزہ درخواستیں وصول نہیں کرتا۔
ویزا درخواست کے لیے درکار دستاویزات؛
ویزہ کے حصول کے لیے درخواست دہندگان کو ضروری دستاویزات جمع کروانی ہوں گی جن میں بینک سٹیٹمنٹ، ہیلتھ انشورنس ، پاسپورٹ سائز تصاویر، فنگر پرنٹس، ریٹرن ٹکٹ،ہوٹل کی بکنگ اور دیگر متعلقہ کاغذات شامل ہیں ۔
پاکستان سے ترکیہ کے وزٹ ویزہ کی فیس؛
ترک سفارتخانے کے مطابق پاکستانی شہریوں کو ویزہ فیس صرف پاکستانی روپے (PKR) میں نقد ادا کرنا ہوگی، جو سٹیٹ بینک آف پاکستان کے پچھلے دن کے ایکسچینج ریٹ کے مطابق مقرر کی جائے گی۔سنگل انٹری ویزہ کی فیس: $60 (پاکستانی روپے میں 16,743)ملٹی پل انٹری ویزہ کی فیس: $190 (پاکستانی روپے میں 53,019)ہے۔
(نوٹ: یہ شرح 8 فروری کے ایکسچینج ریٹ کے مطابق ہے جس میں 1 امریکی ڈالر = 279.
اناطولیہ ویزہ سروس فیس؛
سفارتخانے کی فیس کے علاوہ اناطولیہ ویزہ اپلیکیشن سینٹر ویزہ کیٹیگری کے مطابق سروس چارجز بھی وصول کرتا ہے:
نارمل ویزہ اپلیکیشن کی فیس: $65 (پاکستانی روپے میں 18,138)
وی آئی پی ویزہ اپلیکیشن کی فیس: $80 (پاکستانی روپے میں 22,324)
ترکیہ کی سیاحت کے خواہشمند پاکستانیوں کو چاہیے کہ وہ ویزہ کے لیے تمام ضروری کاغذات مکمل کر کے اپنی درخواست جمع کروائیں تاکہ کسی پریشانی سے بچا جا سکے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
گرین بانڈز کے ذریعے فنڈنگ حاصل کرنے کا حکومتی فیصلہ : آئی ایم ایف کے اہداف کی تکمیل کیلئے اہم قدم
پاکستان نے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبل فنڈز کی پہلی قسط کے حصول کیلئے گرین بانڈز کے اجرا کا فیصلہ کیا ہے ذرائع کے مطابق حکومت رواں ماہ پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تین ارب روپے مالیت کے گرین بانڈز جاری کرے گی ان بانڈز کا مقصد موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے والے منصوبوں کی تکمیل کیلئے فنڈنگ حاصل کرنا ہے یہ اقدام پہلی بار آئی ایم ایف کی مشاورت سے کیا جا رہا ہے اور ان بانڈز کی میچورٹی مدت تقریباً تین سال رکھی گئی ہے بانڈز کے اجرا سے قبل وفاقی کابینہ کی منظوری درکار ہوگی آئی ایم ایف نے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبل فنڈز پروگرام کے تحت پاکستان پر یہ شرط عائد کی ہے کہ ملک کو مقامی اور بین الاقوامی ذرائع سے مالی وسائل اکٹھے کرنے ہوں گے تاکہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے جاری منصوبے مکمل کیے جا سکیں ان شرائط کو پورا کیے بغیر آر ایس ایف کی پہلی قسط جاری نہیں کی جائے گی ذرائع کے مطابق پاکستان نے رواں مالی سال کے دوران چائنیز مارکیٹ میں تیس کروڑ ڈالر مالیت کے پانڈا بانڈز جاری کرنے کا منصوبہ بھی بنایا تھا جو نومبر یا دسمبر میں متوقع تھا تاہم اب یہ بانڈز جاری نہیں کیے جا سکیں گے وزیر خزانہ محمداورنگزیب نے جولائی میں چین کے دورے کے دوران چائنا ایکسپورٹ اینڈ کریڈٹ انشورنس کارپوریشن سے پانڈا بانڈز کے اجرا کیلئے گارنٹی کی درخواست کی تھی اور اس سلسلے میں ایڈوائزر کی تعیناتی بھی ہو چکی ہے وزارت اقتصادی امور کی رپورٹ کے مطابق پانڈا بانڈز کا اجرا رواں مالی سال کے ایکسٹرنل فنانسنگ پلان کا حصہ تھا اور یہ بانڈز ابتدائی طور پر پہلی سہ ماہی میں جاری کیے جانے تھے تاہم بعد ازاں یہ فیصلہ کیا گیا کہ بانڈز کو دوسری سہ ماہی میں فلوٹ کیا جائے گا لیکن اب یہ منصوبہ موخر کر دیا گیا ہے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے تحت پاکستان کو ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبل فنڈز کی مد میں ایک ارب تیس کروڑ ڈالر کی رقم مرحلہ وار ملے گی اور یہ رقم اپ فرنٹ جاری نہیں کی جائے گی اس فنڈ کے حصول کیلئے پاکستان کو تیرہ مخصوص اہداف پر عملدرآمد کرنا ہوگا جن میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق منصوبے بھی شامل ہیں ان منصوبوں پر عملدرآمد کی نگرانی آئی ایم ایف خود کرے گا تاکہ شفافیت اور مؤثر عمل یقینی بنایا جا سکے