کمشنر ملتان نے کہا کہ ملتان ڈویژن پُرامن اور مذہبی رواداری کی بہترین مثال ہے، علمائے کرام، مشائخ عظام اور مذہبی رہنمائوں کی ذمہ داری ہے کہ علاقے کی فضا کو سازگار بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔  اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے وفد نے کمشنر ہائوس ملتان میں کمشنر ملتان عامر کریم سے ملاقات کی۔ ایم ڈبلیو ایم کے وفد میں مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سلیم عباس صدیقی، صوبائی صدر جنوبی پنجاب علامہ اقتدار حسین نقوی، سیکرٹری میڈیا سیل عاطف سرانی اور ضلعی صدر وہاڑی سید ساجد علی نقوی شامل تھے۔ دوران ملاقات ملتان ڈویژن میں مذہبی رواداری اور ہم آہنگی پر زور دیا گیا، کمشنر ملتان نے کہا کہ ملتان ڈویژن پُرامن اور مذہبی رواداری کی بہترین مثال ہے، علمائے کرام، مشائخ عظام اور مذہبی رہنمائوں کی ذمہ داری ہے کہ علاقے کی فضا کو سازگار بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ ایم ڈبلیو ایم کے وفد نے عامر کریم کو کمشنر ملتان مقرر ہونے پر مبارکباد دی اور پھولوں کا گلدستہ بھی پیش کیا۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

روس: ناوالنی سے تعلقات پر ڈی ڈبلیو کے سابق صحافیوں کو جیل

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 اپریل 2025ء) ماسکو کی ایک عدالت نے منگل کے روز ڈی ڈبلیو کے دو سابق صحافیوں، کونسٹانٹن گابوف اور سیرگئی کاریلن، اور دو دیگر صحافیوں انٹونینا فاوورسکایا اور آرٹیوم کریگر کو انتہا پسندی کا مجرم قرار دے دیا۔ ان چاروں صحافیوں میں سے ہر ایک کو اس جرم کے باعث ساڑھے پانچ برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

ان پر روس کے اپوزیشن سیاست دان الیکسی ناوالنی کے ذریعے قائم کی گئی ایک تنظیم ’انسداد بدعنوانی فاؤنڈیشن‘ (ایف بی کے) کا حصہ ہونے کا الزام لگایا گیا تھا، جسے ماسکو نے ایک ’’انتہا پسند تنظیم‘‘ کا درجہ دے رکھا ہے۔

واضح رہے کہ الیکسی ناوالنی فروری 2024 میں آرکٹک کی ایک جیل میں مشکوک حالات میں انتقال کر گئے تھے۔

(جاری ہے)

کونسٹانٹن گابوف اور سیرگئی کاریلن پہلے ڈی ڈبلیو کے ماسکو بیورو میں بطور صحافی کام کیا کرتے تھے۔

روس کی جیلوں میں قید امریکی شہری کون ہیں؟

سزا پانے والے چاروں صحافیوں نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے مذکورہ فاؤنڈیشن کے لیے کام نہیں کیا بلکہ محض اس کی سرگرمیوں سے متعلق رپورٹنگ کی تھی۔

اس مقدمے کی سماعت بند دروازے والی ایک عدالت میں ہوئی، جو اختلاف رائے کے خلاف کریک ڈاؤن کا ایک حصہ ہے۔

فروری 2022 میں یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد سے اس طرح کا کریک ڈاؤن غیر معمولی سطح تک پہنچ چکا ہے۔

پوٹن کے مد مقابل صدارتی امیدوار ایک جوان خاتون صحافی

ڈی ڈبلیو نے فیصلے کی مذمت کی

ڈوئچے ویلے کے ڈائریکٹر جنرل پیٹر لمبورگ نے کہا کہ اس فیصلے کے ساتھ روس ’’ایک بار پھر پوری طاقت سے یہی ثابت کر رہا ہے کہ وہ ایک ایسی ریاست ہے، جو قانون کی حکمرانی کو نظر انداز کرتی ہے۔

‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’’روسی حکومت حقائق کو مسخ کرنے کے لیے اپنی طاقت کے ساتھ مہر ممکن کوشش کر رہی ہے اور بہادر صحافیوں کے ساتھ سخت مجرموں جیسا سلوک کر رہی ہے۔ ہر وہ دن جو انٹونینا فاوورسکایا، کونسٹانٹن گابوف، سیرگئی کاریلن اور آرٹیوم کریگر جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزار رہے ہیں، بہت زیادہ ہے۔ ان کے اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہم مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔

‘‘

ان صحافیوں کو 2024 کے موسم بہار اور موسم گرما میں حراست میں لیا گیا تھا۔ مارچ میں فاوورسکایا، اپریل میں گابوف کو جبکہ جون میں کاریلن اور کریگر کو حراست میں لیا گیا تھا، تبھی سے وہ سب قید میں ہیں۔

جو بائیڈن کا روس کی جانب سے گرفتار کیے گئے صحافی کی رہائی کا مطالبہ

جیل کے غیر انسانی حالات

اپنے خطوط میں گابوف اور کاریلن نے ماسکو کی ماتروسکایا ٹشینا جیل کے خوفناک حالات کو بیان کیا ہے، جہاں انہیں اکتوبر کے اوائل میں منتقل کیا گیا تھا۔

گابوف نے لکھا تھا، ’’ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مجھے تہہ خانے میں کہیں رکھا گیا ہے۔ اوپر کی طرف بس ایک چھوٹی سی کھڑکی ہے۔‘‘

انہوں نے مزید لکھا، ’’سیل میں بھیڑ ہے اور میں ایک لڑکے کے ساتھ فرش پر سوتا ہوں۔ وہ تو ایک مہینے سے اسی طرح یہاں رہ رہا ہے۔ دن کے وقت ہم ایک بینچ پر بیٹھتے ہیں (بغیر اس کے پشتی حصے کے) کیونکہ وہاں کوئی جگہ نہیں ہوتی۔

گدے، کمبل اور تکیے ختم ہو گئے اور پتہ چلا کہ ان میں کھٹمل ہیں۔ یہاں کا ماحول جابرانہ ہے۔‘‘

کاریلن نے لکھا کہ میٹروسکایا ٹشینا میں انہیں ایک بہت ہی بھرے ہوئے سیل میں رکھا گیا، جہاں آٹھ افراد کے لیے چار تختے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، ’’ہم اگر سو بھی پاتے ہیں، تو بڑی مشکل سے۔ تختوں پر تو بالکل نہیں، جن کی سطح سیدھی اور بہت سخت ہے۔

‘‘

روس کے ایک سابق صحافی کو 22 برس قید کی سزا

اس وقت کاریلن کی وکیل نے حراست کے دوران ایسی صورتحال کو اذیت سے تعبیر کیا تھا اور زور دے کر کہا تھا کہ ان حالات میں ان کا مؤکل مقدمے کی مکمل تیاری نہیں کر سکتا۔

فیصلے سے قبل کریگر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ ایک ’’ایماندار اور آزاد صحافی‘‘ کے طور پر اپنا کام کر رہے تھے۔

انہوں نے اس مقدمے کی سماعت کو ’’خالص پاگل پن‘‘ قرار دیا تھا۔ روس میں میڈیا کی آزادی دباؤ میں

عالمی پریس فریڈم انڈکس میں رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے روس کو 180 ممالک میں سے 162 ویں نمبر پر رکھا ہے اور کہا ہے کہ اس ملک میں میڈیا کی آزادی ’’عملی طور پر ناپید‘‘ ہے۔

اس ادارے کے مطابق صدر ولادیمیر پوٹن کے دور میں کم از کم 37 صحافیوں کو ان کے کام کی وجہ سے قتل کیا جا چکا ہے۔

ڈی ڈبلیو کا اظہار آزادی ایوارڈ، دو یوکرینی صحافیوں کے نام

چار فروری 2022 کو روس نے ڈی ڈبلیو کی نشریات پر پابندی لگا دی تھی اور ماسکو میں اس کے دفتر کو بھی بند کر دیا تھا جبکہ روسی انٹرنیٹ پر ڈی ڈبلیو ڈاٹ کام کی تمام ذیلی ویب سائٹس کو بلاک کر دیا گیا تھا۔ البتہ ڈی ڈبلیو کی روسی سروس بالٹک کی جمہوریہ لیٹویا میں ریگا سے اپنا کام اب بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔

ص ز / م م (دمیترو ہوبینکو/ سیرگئی سیٹانووسکی)

متعلقہ مضامین

  • محسن نقوی سے پاکستان میں ایتھوپیا کے سفیر کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • وزیراعظم سے ہنگری کے وزیر خارجہ کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • ایتھوپین سفیر ڈاکٹر جمال بکر عبد اللہ کی وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے ملاقات،دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • وزیراعظم سے لارڈ واجدخان کی ملاقات، تجارت، سرمایہ کاری، تعلیم اور دیگر شعبوں پر تبادلہ خیال
  • وزیر اعظم سے برطانیہ کے پارلیمانی انڈر سیکرٹری لارڈ واجد کی ملاقات
  • وزیراعظم سے برطانیہ کے پارلیمانی انڈر سیکرٹری برائے مذاہب لارڈ واجد کی ملاقات
  • وزیراعظم شہباز شریف سے لارڈ واجد خان کی ملاقات، پاک برطانیہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال
  • روس: ناوالنی سے تعلقات پر ڈی ڈبلیو کے سابق صحافیوں کو جیل
  • پی ٹی آئی کو اسکول کے کلاس روم کی طرح نہیں چلایا جاسکتا، عمران خان اپنی ہی جماعت کے سیکرٹری جنرل سے ناراض
  • وزیراعلیٰ مریم نواز سے امریکی کانگریس کے وفد کی ملاقات،پنجاب میں سرمایہ کاری اور جمہوری اداروں کے درمیان روابط کے فروغ پر تبادلہ خیال