حکومت خیبر پختونخوا میں زرعی ٹیکس کا فیصلہ واپس لے، محمد ریاض
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
نائب امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی نے کسانوں کے مطالبے سے اتفاق کیا اور زرعی ٹیکس کو کسان دشمنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے کسانوں کی کسی بھی احتجاجی تحریک میں جماعت اسلامی ہر اول دستے کا کردار ادا کرے گی۔ اسلام ٹائمز۔ کسان بورڈ خیبر پختونخوا کے صدر حاجی عبدالاکبر خان کی قیادت میں وفد نے جماعت اسلامی کے صوبائی ہیڈکوارٹر المرکز الاسلامی پشاور میں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی کے نائب امیر محمد ریاض خان سے ملاقات کی۔ وفد میں کسان بورڈ کے مرکزی نائب صدر حاجی رضوان اللہ مہمند، صوبائی اور ضلعی ذمہ داران شامل تھے۔ وفد نے صوبائی حکومت کی جانب سے کسانوں پر زرعی انکم ٹیکس اور سپر ٹیکس عائد کرنے کی بھرپور مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیکس آئی ایم ایف کی ایما پر لگایا گیا ہے جس کے نفاذ سے قبل سٹیک ہولڈرز کے ساتھ کسی قسم کی مشاورت نہیں کی گئی ہے۔ حکومت نے ورلڈ بینک اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں سے شرمناک شرائط پر قرضے حاصل کئے ہیں جس کی ادائیگی کے لئے اب کسانوں اور کاشتکاروں پر سارا بوجھ ڈالنے کیلئے زرعی آمدن پر 45 فیصد انکم ٹیکس اور سپر ٹیکس عائد کیا گیا ہے جس کو صوبہ بھر کے کسانوں نے یکسر مسترد کیا ہے۔
نائب امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی محمد ریاض خان نے کسانوں کے مطالبے سے اتفاق کیا اور زرعی ٹیکس کو کسان دشمنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے کسانوں کی کسی بھی احتجاجی تحریک میں جماعت اسلامی ہر اول دستے کا کردار ادا کرے گی۔ قبل ازیں کسان بورڈ کے وفد نے گورنرخیبرپختونخوافیصل کریم کنڈی سے بھی ملاقات کی اور انہیں گزشتہ دوعشروں سے بدترین بدامنی سے دوچار صوبہ خیبرپختونخواکے کسانوں کو درپیش مشکلات سے آگاہ کیا انہوں نے زرعی انکم ٹیکس اور سپرٹیکس کے نفاذ پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ھے کہ زرعی ٹیکس کے نفاذ کا فیصلہ فی الفور واپس لیا جائے کیونکہ صوبے کی معیشت پہلے ہی تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے ایسے میں زرعی انکم ٹیکس اور سپرٹیکس کے نفاذ سے صوبے کے عوام کی مشکلات میں مذید اضافہ ہوگا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا انکم ٹیکس اور جماعت اسلامی زرعی ٹیکس کے نفاذ
پڑھیں:
خیبر پختونخوا: وفات پانے والے سرکاری ملازمین کے بچوں کو ملازمت فراہمی کی پالیسی ختم
خیبر پختونخوا حکومت نے وفات پانے والے سرکاری ملازمین کے بچوں کو محکمے میں ملازمت دینے کا کوٹہ سسٹم باضابطہ طور پر ختم کر دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے نظر ثانی شدہ پالیسی میں اس شق کو ختم کردیا ہے جس میں سرکاری ملازمین کے دوران ملازمت فوت ہو جانے پر ان کے بچوں کو اسی سرکاری محکمے میں ملازمت دینے کی پالیسی نافذ العمل تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دوران ملازمت وفات پا جانے والے سرکاری ملازمین کے علاوہ صوبائی حکومت نے معذور سرکاری ملازمین کے بچوں کا خصوصی کوٹہ بھی ختم کر دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت نے بھرتیوں، ترقیوں اور تبادلوں سے متعلق قواعد میں ترمیم کرتے ہوئے رول 10 کی شق 4 کو مکمل طور پر جبکہ شق 2 کو جزوی طور پر ختم کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ پہلے سے رائج العمل نظام کے تحت سرکاری ملازمین جو دوران ملازمت فوت ہو جاتے تھے یا صحت کی وجوہات کی بنا پر کام جاری رکھنے سے قاصر تھے ان کی جگہ ان کے بچوں کو اسی محکمے میں ملازمت کے لیے اہل قرار دیا جاتا تھا۔ تاہم، اس پالیسی کی تبدیلی کے ساتھ ہی اس طرح کی ترجیحی بھرتیوں پر اب عمل نہیں کیا جائے گا.
یاد رہے کہ یہ اقدام گزشتہ سال پنجاب حکومت کی جانب سے اسی طرح کے فیصلے میں اٹھایا گیا تھا، جس میں پنجاب سول سرونٹس ایکٹ 1974 کے رول 17 اے کو ختم کردیا گیا تھا۔
سیکریٹری ریگولیشن سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے ذریعے نافذ العمل کی جانے والی اس ترمیم کے بعد پنجاب میں دوران ملازمت وفات پانے والے سرکاری ملازمین کے بچوں کے ملازمت کے حقوق ختم کر دیے گئے تھے۔
حکومتوں کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں صوبائی حکومتوں میں میرٹ کی بنیاد پر بھرتی کے نظام کی طرف منتقلی کی عکاس ہیں اور تمام امیدواروں کے لیے مساوی مواقعوں کو یقینی بنانا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایکٹ بچوں بیٹوں پنجاب ترمیم جنرل ایڈمنسٹریشن خیبر پختونخوا سرکاری ملازمین سروسز سول سرونٹس صوبائی حکومت نوٹیفکیشن وی نیوز