سپریم کورٹ: آئندہ ہفتے کیسز کی سماعت کیلئے 6 ریگولر بینچ تشکیل
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
سپریم کورٹ نے آئندہ ہفتے کیسز کی سماعت کیلئے 6 ریگولر بینچ تشکیل دے دیے۔
اعلامیہ کے مطایق بینچ نمبر ایک میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں۔
بینچ نمبر 2 جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل ہوگا جبکہ جسٹس منیب اختر اور جسٹس عائشہ ملک بینچ نمبر 3 میں شامل ہوں گے۔
اعلامیہ کے مطابق بینچ نمبر 4 جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عرفان سعادت اور جسٹس ملک شہزاد اور بینچ نمبر 5 جسٹس شاہد وحید، جسٹس نعیم اختر اور جسٹس شاہد بلال پر مشتمل ہے۔
بینچ نمبر 6 جسٹس سردار طارق اور جسٹس مظہر عالم پرمشتمل ہے جبکہ جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ فوجی عدالتوں سے متعلق سماعت کرے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اور جسٹس
پڑھیں:
بغیر ایف آئی آر گرفتاری ہو سکتی ہے نہ بغیر مجسٹریٹ آرڈر حراست میں رکھا جا سکتا ہے، جج آئینی بینچ
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ ایف آئی آر کے بغیر نہ گرفتاری ہو سکتی ہے نہ ہی مجسٹریٹ کے آرڈر کے بغیر کسی کو حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔
سماعت کے آغاز پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ 20 منٹ تک اپنے دلائل مکمل کر لیں، وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث نے کہا کہ میں کوشش کرونگا آج دلائل مکمل کر لوں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ اگر وزارت دفاع کے وکیل کے دلائل آج مکمل ہوئے اٹارنی جنرل کل دلائل دیں گے، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ایکٹ میں بھی کچھ بنیادی حقوق دیے گئے ہیں، رینجرز اور ایف سی اہلکار نوکری سے نکالے جانے کے خلاف سروس ٹربیونل سے رجوع کرتے ہیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ کیا پولیس میں آئی جی اپیل سنتا ہے، یا ایس پی کیس چلاتا ہے، بھارت میں بھی آزادانہ فورم دستیاب ہے، ایف آئی آر کے بغیر نہ گرفتاری ہو سکتی ہے نہ ہی مجسٹریٹ کے آرڈر کے بغیر کسی کو حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کاہ کہ 9 مئی واقعات کے ملزمان پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہوئے، فوج نے براہ راست کوئی ایف آئی آر درج نہیں کرائی، انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کے ذریعے سویلین کی حوالگی فوج کو دی گئی، حراست میں دینا درست تھا یا نہیں یہ الگ بحث ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ اس کیس کے مستقبل کیلئے بہت گہرے اثرات ہونگے، ایف بی علی کیس پر آج بھی اتنی دہائیوں بعد بحث ہو رہی ہے۔
سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی، وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کل بھی جواب الجواب کا سلسلہ جاری رکھیں گے، عدالت نے خواجہ حارث کو کل 30 منٹ میں دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ خواجہ حارث کے بعد کل ہی اٹارنی جنرل کو بھی سنیں گے، خواجہ حارث نے کہا کہ ججز کے سوالات زیادہ نہ ہوتے تو آج ہی مکمل کر لیتا، جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ کل کی ذمہ داری مجھ پر ڈال دیں کسی کو سوال نہیں کرنے دوں گی، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں اب کوئی سوال نہیں کروں گا۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ آپ نے فیصل صدیقی کو ایف بی علی کا نام لینے سے روکا تھا، اب ہر روز ایف بی علی کا نام لیا جاتا ہے۔