Daily Mumtaz:
2025-04-13@16:40:51 GMT

پی ٹی آئی کے روپوش رہنما حماد اظہر منظر عام پر آگئے

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

پی ٹی آئی کے روپوش رہنما حماد اظہر منظر عام پر آگئے

صوابی :پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے روپوش مرکزی رہنما حماد اظہر منظر عام پر آگئے۔
حماد اظہر نے عام انتخابات کا ایک سال مکمل ہونے پر یوم سیاہ کے موقع پر لاہور میں نکالی جانے والی احتجاجی ریلی میں شرکت کی ہے۔
احتجاجی ریلی پی ٹی آئی کے رکن پنجاب اسمبلی فرخ جاوید مون نے پی پی 161 میں نکالی، جس میں کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
واضح رہے کہ انتخابات کا ایک سال مکمل ہونے پر پی ٹی آئی کی جانب سے یوم سیاہ منایا جارہا ہے، اور اس موقع پر مرکزی جلسہ عام خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی میں کیا گیا۔
صوابی میں ہونے والے جلسہ عام میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجا، شیر افضل مروت، محمود اچکزئی اور دیگر نے خطاب کیا۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے اپنے خطاب میں کہاکہ 8 فروری 2024 کو پی ٹی آئی کا مینڈیٹ چوری کیا گیا، ہم اس جعلی حکومت کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی

پڑھیں:

موقع پرست سرداروں، جعلی کامریڈوں ،دہشتگردوں کا گٹھ جوڑ

بلوچستان میں آگ سلگ رہی ہے۔ دہشت گردی اور لسانی تعصب کا ایندھن استعمال کیا جا رہا ہے۔ کالعدم بی ایل اے اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں سرگرم ہیں ۔ان دہشت گرد گروہوں کا نان نفقہ ازلی دشمن بھارت کے ذمے ہے۔ برسوں قبل اجیت دوول نے پاکستان کی بربادی کا یہی منصوبہ بیان کیا تھا ۔یوٹیوب پر موصوف کا یہ خطاب موجود ہے۔ ماضی میں معروف ٹی وی اینکرز اس زہریلی گفتگو کے کلپ نشر کر کے بھارت کے پاکستان دشمن منصوبے قوم کے سامنے رکھ چکے ہیں ۔اب بلوچستان کے موجودہ حالات پر نگاہ ڈالیں تو صاف نظر ارہا ہے کہ اجیت دوول کا منصوبہ عملی شکل دھارچکا ہے۔ کلبھوشن کی صورت ایک جیتا جاگتا ثبوت پہلے ہی پاکستان کی حراست میں ہے۔ علیحدگی پسند دہشت گرد بلوچوں کے ہمدرد نہیں بلکہ بھارت کے تنخواہ دارنمک خوار ہیں۔ ریاستی اداروں پر حملے دراصل بلوچستان کو میدان جنگ میں تبدیل کرکےپاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی ناپاک مہم کا حصہ ہیں۔ عملی طور پر دہشت گردی کی وجہ سے بلوچستان میں ترقیاتی، معاشی اورتعلیمی سرگرمیاں تباہ کی جا رہی ہیں۔ یہ مذموم وارداتیں بلوچ عوام کو نقصان پہنچارہی ہیں۔ یہ سوال بہت اہم ہے کہ بلوچستان کا مفاد قومی دھارے میں شامل ہونے میں ہے یا لسانی تعصب کی بنیاد پر ریاست کی اکائیوں سے الجھنے میں ہے؟ یہ سوال اس لئے بھی بہت اہم ہے کہ حقوق کے نام پرجو سرگرمیاں بلوچستان میں جاری ہیں وہ دراصل بلوچ عوام کو رفتہ رفتہ تباہ کن تصادم کی جانب دھکیل رہی ہیں ۔سرکاری وظیفے پر ڈاکٹر بننے والی نوجوان ماہ رنگ کی زہریلی گفتگو میں بلوچستان کے مسائل کا کوئی حل کبھی سامنے نہیں آیا۔سوشل میڈیا پر بھارت کی زبان میں ریاستی اداروں کی تذلیل سے نہ بلوچ عوام کو کچھ ملےگا اور نہ ہی بلوچستان کے مستقبل پر کچھ مثبت اثر پڑے گا۔ بھارتی سرمائے سے یورپی ممالک میں مٹھی بھر بھاڑے کے اداکارجمع کر کے ریاست دشمن ڈرامہ کرنے والے مفرور دراصل دہشت گردی کی آگ پر اپنے ذاتی مفادات کی روٹیاں سینک رہے ہیں۔ حقوق کے نام نہاد علمبردار کالعدم دہشت گرد گروہوں کے خلاف چپ کا روزہ کیوں رکھے ہوئے ہیں؟ نام نہاد یکجہتی کمیٹی کی منہ پھٹ ڈاکٹر صاحبہ عملی طور پر کالعدم دہشت گرد تنظیم کی وکیل صفائی کا کردار ادا کر رہی ہیں۔ بلوچستان کی سرزمین پر نہتے بےگناہ پنجابی عوام کا خون ناحق بہائے جانے پر بھارت میں جشن کی کیفیت کیوں دکھائی دیتی ہے؟معصوم پاکستانی اور سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں کی شہادت پرجو سوشل میڈیا اکائونٹ بھارت کی طرح زہریلی زبان استعمال کرتے ہیں۔ وہی سب اکائونٹ نام نہاد یکجہتی کمیٹی کی ڈاکٹرصاحبہ کی زہر افشانی پر داد و تحسین کے ڈونگرے برساتے ہیں۔ دہشت گردی کی آگ پر لسانی تعصب کا ایندھن چھڑکنے والے فتنہ گر دراصل مودی سرکار کے پاکستان دشمن عزائم کو عملی جامہ پہنا رہے ہیں ۔ڈاکٹر ماہ رنگ کی گرفتاری پر ایک مخصوص طبقے میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔ بھارت سے چلائے جانے والے سوشل میڈیا اکائونٹس پر انسانی حقوق کے خلاف ورزی کا واویلا مچایا جا رہا ہے۔ بلوچستان کے حقیقی خیرخواہ سیاسی اورجمہوری عمل کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ بلوچستان میں سلگتی آگ کو ٹھنڈا کرنے کا یہی طریقہ مناسب ہے ۔ ایک لانگ مارچ کی کال نے صورتحال میں مزید پیچیدگی پیدا کی ہے۔
خضدار سے متصل تحصیل وڈھ کے روایتی سردار اخترمینگل اپنے لانگ مارچ کے ساتھ متحرک ہوئے ہیں ۔یہ اقدام کافی معنی خیز اور مشکوک ہے۔ سونے کاچمچہ منہ میں لے کر پیدا ہونے والےسردار موصوف پسماندگی کا شکار رہنے والے بلوچ عوام کے حقوق کا علمبردار بن کر میدان میں کودے ہیں ۔مینگل صاحب کا خاندانی پس منظر اور سیاسی ٹریک ریکارڈ ان کے زبانی دعووں سے متصادم ہے۔ تعجب ہے کہ مینگل صاحب کو ماہ رنگ کی گرفتاری میں بلوچ خواتین و روایات کی پامالی تونظر آرہی ہےلیکن بلوچستان کی سرزمین پر ٹرین ہائی جیکنگ سمیت متعدد دہشت گرد حملوں میں بیوہ، یتیم اور لاوارث ہونے والی دیگر پاکستانی خواتین کےحقوق کا ذرہ بھر خیال نہیں۔ کسی پنجابی مزدور کے بے رحمانہ قتل پر ان کی زبان سے مذمت کا ایک لفظ نہیں نکلا۔ حقیقت یہ ہےکہ اختر مینگل صاحب کا تعلق اشرافیہ کے اس سرداری طبقے سے ہےجو صدیوں سے کمزور بلوچ عوام کا استحصال کرتا آرہا ہے۔ دہشت گردی اور لسانی تعصب کی اٹھتی ہوئی لہر پر اپنی ڈوبتی ہوئی سیاسی کشتی کو دریا پار لگانے کے لیےمینگل صاحب نے لانگ مارچ کا دائو کھیلا ہے۔ انہیں میڈیا پر شہرت مل رہی ہے۔ یہ تاثر ابھر رہا ہے کہ وہ بلوچ عوام کے نمائندہ ہیں۔ وہ مزاحمت کی علامت بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ کوشش ناکام ہی ثابت ہوگی۔ بلوچ عوام جان چکے ہیں کہ استحصالی طبقے کا امیر کبیر سردار ان کی محرومی کا ڈھنڈورا پیٹ کر اپناسیاسی مفاد حاصل کرنا چاہتا ہے۔ نہتے عوام کاخون بہانے اورخواتین کو خودکش بمبار بنا کر صوبے میں عدم استحکام پھیلانے والے موقع پرست دراصل بلوچ روایات کو پامال کر رہے ہیں۔ بلوچستان کے مستقبل کو سب سے بڑا خطرہ دہشت گردوں، جعلی کامریڈوں اور استحصالی سرداروں کے پر فریب گٹھ جوڑ سے ہے۔

متعلقہ مضامین

  •  ایس یو سی کے مرکزی رہنما علامہ شبیر حسن میثمی کا دورہ ملتان، جامعہ مصباح العلوم کے سالانہ جلسے میں شرکت 
  • اپوزیشن اتحاد کا 20 اپریل کو اسلام آباد میں جلسہ کرنے کا فیصلہ
  • اپوزیشن اتحاد کا 20 اپریل کو اسلام آباد میں جلسہ کرنے کا فیصلہ لیکن میزبانی کون کرے گا؟ پتہ چل گیا
  • پشاور: جی ٹی روڈ پر ایکسائز پولیس پر فائرنگ، دو اہلکار شہید، ایک زخمی
  • اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ انگیج ہیں، ہماری آؤٹ لائن ہے مذاکرات بیک چینل رکھنا چاہیے، رہنما پی ٹی آئی
  • موقع پرست سرداروں، جعلی کامریڈوں ،دہشتگردوں کا گٹھ جوڑ
  • ہاکس بے مشرف کٹ قبرستان کے قریب سے انسانی ہڈیاں برآمد
  • سفارت کاری کو ایک حقیقی موقع دینا چاہتے ہیں، ایران
  • ہمیں اپنے اختیارات کو ہضم کرنا چاہیے: جسٹس حسن اظہر رضوی
  • سینئر افسر کو مدت ملازمت بڑھانے کیلئے ذاتی ڈیٹا کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنا مہنگا پڑگیا