8 فروری جعلی مینڈیٹ کا دن ہے، ریلیف کا دعوی کرنے والے حکمران عوام کو ابھی تک کوئی سکھ نہیں دے سکے، ڈاکٹر روبینہ اختر
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
پی ٹی آئی ویمن ونگ کی رہنما کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت قرضوں پہ قرضے لیے جا رہی ہے ان قرضوں کو اتارنے کے لیے عوام کو مہنگائی کی چکی میں ڈالا جائے گا، اگر موجودہ حکومت کو اپنی مقبولیت پر اتنا یقین ہے تو وہ الیکشن کی طرف جائیں تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ حلقہ این اے 148کی امیدوار تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر روبینہ اختر نے کہا ہے کہ 8 فروری کا دن ملکی تاریخ کا سیاہ دن تھا کیونکہ اس دن تاریخ کی بدترین دھاندلی ہوئی تھی جالی مینڈیٹ کے نتیجے میں بننے والی حکومت کا ایک سال مکمل ہو گیا ہے، لیکن ریلیف کا دعوی کرنے والے حکمران عوام کو ابھی تک کوئی سکھ نہیں دے سکے، بلکہ صرف اپنے سکھ اور آرام کو مزید وسعت دے رہے ہیں، جس کی تازہ مثال حکومتی ارکان پارلیمنٹ اور وزرا کی تنخواہوں میں اضافہ ہے، کسانوں پر زرعی ٹیکس لگا کر ان کی کمر توڑی جا رہی ہے، اس سال گندم کی اگر مناسب ریٹ پر خریداری نہ ہوئی تو اگلے سال کون سا کسان گندم اگائے گا تو پھر سوچ لیں کہ ملک کا کیا حال ہوگا، موجودہ حکومت قرضوں پہ قرضے لیے جا رہی ہے، ان قرضوں کو اتارنے کے لیے عوام کو مہنگائی کی چکی میں ڈالا جائے گا، ڈاکٹر روبینہ اختر نے کہا کہ اگر موجودہ حکومت کو اپنی مقبولیت پر اتنا یقین ہے تو وہ الیکشن کی طرف جائیں تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: موجودہ حکومت عوام کو جائے گا
پڑھیں:
وفاقی حکومت قرضوں کا بوجھ کم کرنے میں کامیاب
لاہور:پاکستان کا قومی قرض کم ہوگیا، وزارت خزانہ کی دستاویز کے مطابق 2022ء میں جی ڈی پی کا 73.9فیصد قرض اب گھٹ کر 67.2 فیصد رہ گیا۔
یہ شہباز شریف حکومت کی اہم کامیابی اور قرضے کم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا ہے۔ قانون کے مطابق جی ڈی پی کی مناسبت سے قومی قرض کو 60 فیصد سے کم رہنا چاہیے تاکہ قرضے اور ان پرسود پاکستانی معیشت کے لیے نقصان دہ نہ ہوں۔
پی ٹی آئی دورحکومت میں بے دریغ قرضے لینے کے رجحان نے بھی مہنگائی بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
پی ٹی آئی جب برسراقتدار آئی تو پاکستان پر قومی قرض 24,950 ہزار ارب روپے تھا تاہم اس کے تین سال آٹھ ماہ کے دور میں 20,558 ہزار ارب کا بیرونی اور اندرونی قرض لیا گیا جس کے بعد قومی قرض 45,538 ہزار ارب تک جا پہنچا۔آنے والی حکومتیں اسے کم نہ کر سکیں اور وہ اب 71,200ہزار ارب تک پہنچ چکا ہے۔