سردار سلیم حیدر نے کہا کہ کراچی میں بھی دو چار سیٹیں پیپلز پارٹی سے چھینی گئیں، جس جس نے 2024 کے الیکشن میں غلط کام کیا سب کو رگڑا لگنا چاہئے، سیاستدانوں کو چاہئے کہ وہ کم از کم اس معاملے پر اکٹھے ہوں، کہ کچھ بھی ہو جائے انتخابات میں کسی قسم کی دھاندلی نہ ہونے پائے تاکہ حقیقی عوامی نمائندگی سامنے آئے۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کہا ہے کہ 2024 کے انتخابات میں پورے پاکستان میں جیتنے والے فارم 47 پر منتخب ہوئے ہیں، 2013، 2018 اور 2024 کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی، 2024 میں فارم 45 اور فارم 47 کی خرابی تھی، ملکی تاریخ میں کوئی ایک آدھ ہی ایسا الیکشن ہوا ہوگا، جس پر سب نے کہا ہو کہ شفاف الیکشن ہوئے۔ ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2024 میں پنجاب میں بلاول بھٹو کو ملنے والے ووٹ کم ظاہر کئے گئے، ہم نے تو صرف یہ مطالبہ کیا تھا کہ شکست قبول ہے، لیکن ہمیں ہمارے ووٹ تو دکھائیں، ہمارے ساتھ یہ ظلم ہوتا ہے کہ پنجاب میں کسی حلقے میں ہمیں 30 ہزار ووٹ ملتے ہیں تو 11 ہزار ظاہر کئے جاتے ہیں، یہ سب کرنے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ پیپلز پارٹی کے کارکن دلبرداشتہ ہوں اور پارٹی پنجاب میں کمزور ہو جائے۔

سردار سلیم حیدر نے کہا کہ کراچی میں بھی دو چار سیٹیں پیپلز پارٹی سے چھینی گئیں، جس جس نے 2024 کے الیکشن میں غلط کام کیا سب کو رگڑا لگنا چاہئے، سیاستدانوں کو چاہئے کہ وہ کم از کم اس معاملے پر اکٹھے ہوں، کہ کچھ بھی ہو جائے انتخابات میں کسی قسم کی دھاندلی نہ ہونے پائے تاکہ حقیقی عوامی نمائندگی سامنے آئے۔ سیاسی استحکام کیلئے ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو بات چیت کر سکے اور اس کی بات چیت لوگ سنیں اور انہیں یقین ہو کہ کل کو ان کیساتھ ہونیوالی بات چیت پر عمل بھی ہوگا، ایسا نہ ہو کہ کل کو آپ کہیں کہ کوئی اور نہیں مان رہا، اس لئے ہم اپنے وعدے مکمل نہیں کر سکتے، موجودہ حکومت کی توجہ سٹیک ہولڈرز کے تحفظات پر نہیں۔

سردار سلیم حیدر نے کہا کہ موجودہ حکومت میں ایسا کوئی شخص نہیں جو یہ کردار ادا کر سکے، ایسی ایک ہی شخصیت ہے، وہ صدر آصف علی زرداری ہیں، جنہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں سب اتحادیوں سے کئے گئے وعدے نبھائے، کامیابی سے اپنی پارٹی کی حکومت کی مدت مکمل کروائی۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ میں واحد شخصیت سپیکر قومی اسمبلی ہیں، جو بات چیت کرنا جانتے ہیں، پی ٹی آئی میں تو بات چیت کا رواج ہی نہیں۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ 9 مئی کو پی ٹی آئی نے احتجاج کی آڑ میں شرپسندی کی، ان کے کارکنوں نے اداروں پر حملہ کیا، شہدا کی یادگاروں پر توڑ پھوڑ کی، قومی تنصیبات کو نقصان پہنچایا، اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ سب پی ٹی آئی کے ہی لوگ تھے، یہ بات خود پی ٹی آئی والے بھی مانتے ہیں۔

گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا کہ سچی بات کرنی چاہئے، اب اس پر جوڈیشل کمیشن بنوا کر پی ٹی آئی کیا چاہتی ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت کے 200 کارکن احتجاج کیلئے نکلتے ہیں تو ان میں 6 سے 7 شرپسند کارکن بھی ہوتے ہیں، جو یہ سب کرتے ہیں، اسی طرح 26 نومبر کو بھی ان لوگوں نے انتشار پھیلایا، اگر کارروائی نہ کی جاتی تو کیا گارنٹی ہے کہ وہ پی ٹی وی، پارلیمنٹ یا وزیراعظم ہاوس پر حملہ نہ کر دیتے؟۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سردار سلیم حیدر نے کہا انتخابات میں پیپلز پارٹی گورنر پنجاب نے کہا کہ پی ٹی آئی بات چیت بھی ہو

پڑھیں:

گزشتہ انتخابات میں ہیرا پھیری، جبر و دھاندلی کے 64 نئے ذرائع کا استعمال کیا گیا، پتن رپورٹ میں انکشاف


8 فروری 2024 کے انتخابات میں ہیرا پھیری، جبر اور دھاندلی کے 64 نئے ذرائع کا استعمال کیا گیا، 2024 کے الیکشن کا ایک سال مکمل ہونے پر غیر سرکاری تنظیم پتن نے رپورٹ جاری کردی۔

پتن ترقیاتی تنظیم نے ووٹروں کےخلاف جنگ کے عنوان سے رپورٹ کا پہلا حصہ جاری کردیا، رپورٹ میں عوامی مینڈیٹ کی چوری سے متعلق تجزیہ اور وضاحت کی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ انتخابات میں ہیرا پھیری، جبر اور دھاندلی کے 64 نئے ذرائع کا استعمال کیا گیا، انتخابات سے پہلے اور پولنگ کے دن کے ذرائع اور ووٹوں میں دھاندلی کا مقصد "مثبت" نتائج حاصل کرنا تھا، ارباب اختیار اور مملکت کے سارے وسائل چوری شدہ عوام کے مینڈیٹ کو بچانے میں مصروف ہیں، پیکا کا نفاذ اور 26ویں آئینی ترمیم وغیرہ اس کی مثال ہیں۔

الیکشن 2024 ملکی تاریخ کے سب سے بڑے انتخابات کیوں کہلائے جا رہے ہیں؟

8 فروری کو ہونے والے انتخابات پاکستان کی تاریخ میں گزشتہ انتخابات کے مقابلے بڑے اور اہم ہونے والے ہیں۔

پتن رپورٹ میں کہا گیا کہ ملک میں آمریت مزید زور پکڑ رہی ہے، عام انتخابات میں بے مثال دھاندلی کے بعد آئین کے ڈھانچے اور روح کو مسخ کرنے کے اقدامات ہوئے، عدلیہ کو محکوم، میڈیا، آزاد صحافیوں اور سوشل میڈیا کارکنوں کو دبانے کے اقدامات ہوئے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ الیکشن کمیشن ویب سائٹ پر انتخابی نتائج کا آڈٹ کیا، انتہائی تشویش ناک رجحانات سامنے آئے، الیکشن کمیشن ستمبر 2024 تک اپنی ویب سائٹ پر انتخابی نتائج کے فارم تبدیل کرتا رہا، لاہور کے متعدد قومی حلقوں کے سیکڑوں پولنگ اسٹیشنز پر رائے دہندگان کا ٹرن آؤٹ 80 فیصد سے زیادہ تھا، کچھ حلقوں میں یہ ٹرن آؤٹ 100 فیصد سے بھی زیادہ تھا جو ناممکن ہے۔

الیکشن 2018 کے مقابلے 2024 میں پاکستانی ووٹرز کی تعداد کتنی ہے؟

پاکستان میں اگلے ماہ کی 8 تاریخ کو شہری اگلے 5 سال کے لیے نئی حکومت کا انتخاب کرنے کے لیے اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے جارہے ہیں۔

متعلقہ صوبائی حلقوں کے مشترکہ پولنگ اسٹیشنوں پر ٹرن آؤٹ اوسطاً 40 فیصد تھا، یہ رجحان پنجاب اور کراچی میں زیادہ پایا جاتا ہے، سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود پانچ درجن سے زائد مخصوص نشستیں ابھی تک خالی ہیں، نامکمل مقننہ کی ہر قانون سازی میں قانونی حیثیت اور عوام کے اعتماد کا فقدان ہوتا ہے۔

پتن نے اپنی رپورٹ میں سفارش کی ہے کہ عام انتخابات 2024 میں دھاندلی کی تحقیقات اور ذمہ داریوں کے تعین کےلیے انکوائری کمیشن قائم کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • نئی دہلی کے ریاستی انتخابات، مودی کی جماعت آگے
  • دو ہزار چوبیس کے انتخابات میں پورے پاکستان میں جیتنے والے فارم 47 پر منتخب ہوئے، گورنر پنجاب
  • 8 فروری: عوام کے مینڈیٹ کی پامالی کا دن
  • انتخابات کو ایک سال مکمل:  جماعت اسلامی کا الیکشن کمیشن سندھ پر احتجاج کرنے کا اعلان
  • عام انتخابات کے انعقاد کو ایک سال مکمل
  • اساتذہ کی تنظیم سائوٹا کے سالانہ انتخابات
  • الیکشن 2024 میں دھاندلی سے متعلق غیر سرکاری تنظیم ’پتن‘ کے اہم انکشافات
  • گزشتہ انتخابات میں ہیرا پھیری، جبر و دھاندلی کے 64 نئے ذرائع کا استعمال کیا گیا، پتن رپورٹ میں انکشاف
  • گورنر پنجاب کی دیہاتوں میں رینجرز کے ذریعے کسانوں کو ہراساں کرنے کی مذمت