مجھے5 روز تک مکمل اندھیرے میں رکھا، بانی کا دوسرا مبینہ خط
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
سٹی42: اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے گزشتہ روز بتایا تھا کہ جیل میں عمران خان کے پاس کاغذ قلم ہی نہیں تھا تو خط کیسے لکھ لیا۔گزشتہ خط کے دعوے کا معمہ ابھی حل نہیں ہوا تھا کہ سوشل میڈیا اور نیوز میڈیا آؤٹ لیٹس میں اب بتایا جا رہا ہے کہ بانی نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کو "ایک اور" " کھلا خط" لکھ دیا جس میں انہوں نے جیل میں المناک زندگی گزارنے کے متعلق بتایا اور عویٰ کیا ہے کہ اڈیالہ جیل میں انہیں پانچ دن تک بجلی کے بغیر اندھیرے میں رہنا پڑا۔
مذاکرات سے انکار؛ ہماری سلامتی کو خطرے میں ڈالا تو امریکہ کی سیکورٹی کو خطرہ ہوگا؛ ایران کا دو ٹوک موقف
یہ بات اب تک معمہ ہے کہ جیل میں کاغذ قلم کے بغیر اور بقول خود پانچ روز تک اندھیرے میں گزارنے کے دوران بانی نے نیا "کھلا خط" لکھا یا کہ کسی ملاقاتی کو ڈکٹیٹ کروایا جہنوں نے جیل سے باہر آ کر اندر سنے والے مضمون کو تحریر کر کے میڈیا اور سوشل میڈیا میں پہنچایا۔ اس "کھلے خط" میں بانی نے گزشتہ "خط" میں آرمی کے ادارہ پر لگائے گئے انتہائی سنگین الزامات دہرانے کے ساتھ جیل میں اپنے "خراب حالات" کا کافی تفصیل سے ذکر کیا ہے.
حماس اسرائیل کے تین یرغمالی مردوں کو آج رہا کرے گی
میڈیا آؤٹ لیٹس مین شائع ہو چکے جس مواد کو "عمران خان کا آرمی چیف کے نام کھلا خط" قرار دیا جا رہا ہے اس کے مندرجات کے مطابق عمران خان نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ میں نے ملک و قوم کی بہتری کی خاطر نیک نیتی سے آرمی چیف کے نام" کھلا خط" لکھا ہے، میں نے جن 6 نکات کی نشاندہی کی ہے. بانی نے دعویٰ کیا کہ ان کے چھ نکات پر عوام سے رائے لی جائے تو 90 فیصد عوام ان کی حمایت کریں گے۔
بالآخر امریکی خاتون چلی گئی
بانی نے لکھا کہ پی ٹی آئی کو مسلسل نشانہ بنایا جارہا ہے،مجھ پر دباؤ بڑھانےکے لیے جیل انتظامیہ نے مجھ پر ہر ظلم کیا، مجھے "موت کی چکی" میں رکھا گیا ہے، 20 دن تک ایسے لاک اپ میں رکھا گیا جہاں سورج کی روشنی نہیں پہنچتی تھی۔ پانچ روز تک میرے سیل کی بجلی بند رکھی گئی اور میں مکمل اندھیرے میں رہا۔
بانی نے جیل میں اپنے الم ناک حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا، میرا ورزش کرنے والا سامان اور ٹی وی تک لے لیا گیا۔ مجھے تک اخبار بھی پہنچنے نہیں دیا گیا۔ جب چاہتے ہیں کتابیں تک روک لیتے ہیں۔
کون زیادہ بولتا ہے مرد یا خاتون ؛ نئی تحقیق سامنے آگئی
بانی نے یہ بھی شکایت کی کہ میرے بیٹوں سے پچھلے 6 ماہ میں صرف 3 مرتبہ میری بات کروائی گئی، بیٹوں سے بات کرنےکے معاملے پر عدالت کے حکم پر عمل نہیں کیا جا رہا۔
بانی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پچھلے 6 ماہ میں" گنتی کے چند افراد " کو ہی مجھ سے ملنے دیا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے واضح احکامات کے باوجود میری اہلیہ سے ملاقات نہیں کروائی جاتی.
بانی نے الزام لگایا کہ میری اہلیہ کو بھی قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔
گرین شرٹس کا دلفریب انداز، گرین جرسی کی رونمائی کردی
عمران خان نے کہا کہ ہمارے (پی ٹی آئی کے) 2000 سے زائد ورکرز، سپورٹرز اور لیڈرز کی ضمانت کی درخواستیں عدالتوں میں زیرالتوا ہیں۔ پیکا قانون کے ذریعے سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر بھی قدغن لگا دی گئی ہے۔ عمران خان نے دعویٰ کیا کہ اس سب کی وجہ سے پاکستان کا جی ایس پی پلس اسٹیٹس خطرے میں ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ عوامی مینڈیٹ کی توہین کر کے سیاسی عدم استحکام کی بنیاد رکھی گئی ہے۔
عمران خان نے اپنے گزشتہ الزامات دہراتے ہوئے لکھا کہ پری پول دھاندلی اور الیکشن کے نتائج تبدیل کر کے(موجودہ) حکومت قائم کی گئی، "عدلیہ پر قبضے" کے لیے پارلیمینٹ سے 26 ویں آئینی ترمیم کروائی گئی. ظلم و جبر کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو بند کرنے کے لیے پیکا قانون کا اطلاق کیا گیا۔ سیاسی عدم استحکام اور “جس کی لاٹھی اس کی بھینس” کی ریت ملکی معیشت کی تباہی ہے۔
چند روز پہلے یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ بانی نے اڈیالہ جیل سے چیف آف آرمی سٹاف کو ایک خط لکھا ہے جس میں "6 نکات" ہیں۔ میڈیا میں عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری کے حوالے سے آنے والی تفصیل کے مطابق عمران خان کے اس مدعوعہ خط میں پہلا نقطہ فراڈ الیکشن اور منی لانڈرز کو جتوانے سے متعلق تھا، دوسرا نقطہ 26 ویں آئینی ترمیم، قانون کی حکمرانی اور عدلیہ متاثرہونے کے متعلق تھا ۔
بانی کے "آرمی چیف کے نام خط" کے مبینہ چھ نکات میڈیا مین شائع ہونے کے بعد آرمی کے ذرائع نے حیرت کے ساتھ بتایا تھا کہ ایسا کوئی خط آرمی کے سربراہ کو یا ان کے سٹاف کو موصول ہی نہیں ہوا۔ اس کے بعد اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کا یہ بیان سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے تفصیل کے ساتھ جیل میں رائج طریقہ کار بتایا تھا کہ قیدیوں کے پاس کاغذ قلم نہیں ہوتا، اگر انہیں کوئی خط لکھنا ہو تو وہ طریقہ کار کے مطابق جیل انتظامیہ سے کہتے ہیں، انہیں خط لکھنے کے لئے کاغذ قلم جیل انتظامیہ مہیا کرتی ہے اور وہ خط لکھ کر جیل انتظامیہ کے ہی سپرد کرتے ہیں جو اسے ڈاک کے سپرد کرنے کا انتظام کرتی ہے۔ جیل سپرنٹنڈنٹ نے بتایا تھا کہ عمران خان نے کوئی کاغذ قلم طلب کیا تھا نہ کوئی خط لکھا تھا نہ جیل انتظامیہ کے حوالے کیا تھا۔
بانی کے نئے "کھلا خط" کے مندرجات تو میڈیا میں آ چکے ہیں لیکن ان پر کسی سرکاری ادارہ کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: جیل انتظامیہ اندھیرے میں اڈیالہ جیل تھا کہ کاغذ قلم میں رکھا رمی چیف کھلا خط جیل میں میڈیا ا
پڑھیں:
بھٹو کو آئین بنانے ،زرداری اور بلاول کو اس کا حلیہ بگاڑنے پر یاد رکھا جائیگا،شاہ محمو
راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی نے اپنی سابقہ جماعت پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کو 73 کا آئین بنانے پر یاد رکھا جاتا ہے تو اسی طرح آصف علی زرداری اور بلاول زرداری کو آئین کا حلیہ بگاڑنے پر یاد رکھا جائے گا۔ شاہ محمود قریشی نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اصلاحات کے لیے قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے کوئی انفرادی شخص چیلنجز سے نمٹنے کے صلاحیت نہیں رکھتا، موجودہ قیادت ٹھنڈے دل اور دماغ سے ملک کا سوچے، نفرت مٹانے اور خلیج کم کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ درگزر کرنے کی ضرورت ہے ہمیں آگے بڑھنا ہو گا، پہلے لوگوں نے اس ملک کو ٹوٹتے دیکھا اب ملک ڈوب رہا ہے، اس وقت قومی ایجنڈے کی ضرورت ہے ایک بڑا قومی معاہدہ ہونا چاہیے جس کے ذریعے تمام جماعتیں ایک آزادانہ اور خود مختار الیکشن کمیشن پر
اتفاق کریں، وہ الیکشن کمیشن جس میں آزادانہ اور خود مختار الیکشن کروانے کی صلاحیت بھی ہو، آزاد اور خود مختار الیکشن کمیشن سے کسی کو نقصان نہیں ہو سکتا، آج اگر کوئی الیکشن ہارتا ہے تو آئندہ وہ جیت بھی سکتا ہے، خود مختار عدلیہ اور خود مختار میڈیا سے کسی کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس وقت کیڑے تو ہزاروں نکالے جا سکتے ہیں مگر یہ وقت ہے کہ ہمیں مثبت چیزوں کی جانب دیکھنا ہوگا۔ پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے مل کر جتنا جمہوریت کو نقصان پہنچایا سویلین دور میں اتنا نقصان کبھی کسی نے نہیں پہنچایا، ان کو سمجھ نہیں آرہی کہ ان کے اقدامات سے کیسے جمہوریت کا نقصان ہو رہا ہے، انہوں نے پیکا ترمیم کرکے ملک میں آزادی اظہار رائے کا گلا گھونٹ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مشکل وقت سے گزر رہا ہے سب کو اپنی جماعت اور ذات سے بالاتر ہو کر سوچنا چاہیے، لوگوں کو بلا وجہ ڈرمپ سے توقعات نہیں باندھنی چاہیے، ہمیں رہائی اپنے موقف اور مقدمات کی پیروی سے مل سکتی ہے، اپنی قبر کی گواہی دے کر کہتا ہوں کہ میں نو مئی کے مقدمے میں بے قصور ہوں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں موقع پر موجود نہیں تھا نہ ایف آئی آر میں تھا، ایف آئی ار میں ایک سال کے بعد مجھے ڈالا گیا، مجھ پر سازش اور منصوبہ بندی کا الزام ہے قرآن پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں کہ میں نے سازش نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان حلفیہ کہہ دیں کہ میرا 9 مئی پر ان سے کوئی تبادلہ خیال ہوا تو میں سزا کے لیے تیار ہوں، میں نے اپنے وڈیو پیغام میں کہا تھا کہ باہر نکلیں اور اظہار یکجہتی کریں مگر قانون کو ہاتھ میں مت لیں، میں نے 2 سال سے بے گناہ قید کاٹی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان سے کہا ہے کہ بنی گالہ کی انر کور میں میرے علاوہ کون تمہارے ساتھ کھڑا ہوا ہے، عمران خان میری یہ بات سن کر خاموش رہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے آرمی چیف کو لکھے گئے خط کے بارے میں سنا ہے، یہ خط دیکھا نہیں، نیت کو دیکھا جانا چاہیے اگر نیت معاملات کو سلجھانے کی ہے تو اس کو مثبت لیا جانا چاہیے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ معاملات سلجھیں، سوچنا ہوگا کہ ہم اس دلدل سے کیسے نکلیں، ہم دلدل میں دھنستے چلے جا رہے ہیں، اس وقت اگر کوئی معقول بات کرتا ہے تو اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے خط میں وجوہات اور تجاویز بیان کی ہیں اس کو مثبت انداز میں دیکھا جائے، عمران خان کا خط پاکستان کے مسائل کے حوالے سے ہے، تہیہ کیا ہے کہ عمران خان کو صحیح مشورہ دوں گا چاہے وہ پسند کرے یا نہ کرے، ہمیں ایمانداری سے راستہ نکالنا ہوگا گھر ہمارا جل رہا ہے درد بھی ہمیں ہونا چاہیے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان نے مذاکراتی کمیٹی بنا کر سیاسی جماعتوں سے بات چیت کرنے کی لچک دکھائی مگر نتیجہ کیا نکلا مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات ہی نہیں کروائی گئی۔
شاہ محمود