میرا بس چلے تو 15فیصد ٹیکس کم کردوں،ملکی ترقی کا سفر شروع ہو چکا، اب ہم اڑان بھریں گے، وزیر اعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 8 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )وزیراعظم شہباز شریف نے کاروباری طبقے کو برآمدات میں اضافے کے لیے اقدامات پر زور دیتے ہوئے زیادہ ٹیکس کا اعتراف کیا اور کہا کہ میرا بس چلے تو ٹیکس 15 فیصد ابھی کم کردوں، لیکن اسکا وقت آئے گا، پاکستان نے ایک سال میں اندھیروں سے نکل کر اجالوں کی طرف جو سفر کیا ہے، یہ کسی فرد واحد کا کام نہیں ہے بلکہ ایک اجتماعی کاوش کا نتیجہ ہے،کاروباری طبقے کے ساتھ مشاورت سے پالیسیاں مرتب کریں گے، ہم نے مشکل فیصلے کیے ملک کو اپنے پاوں پر کھڑا کرنا ہے،مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، تنخواہ دار طبقے نے 300 ارب روپے ٹیکس ادا کیا،2018میں دہشت گردی ختم ہوگئی تھی لیکن بدقسمتی سے پھر واپس آگئی ہے، یہ دہشت گردی کیوں واپس آئی، سوال پوچھنا پڑے گا۔

یوم تعمیروترقی کے موقع پرتقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ احسن اقبال اور وزیر خزانہ نے اڑان پاکستان کا مختصر مگر تفصیلی حوال بیان کیا ہے، اس میں ہم نے ڈیفالٹ ہوتے ہوئے ملک کو ترقی کے راستے پرگامزن کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ جون 2023 کی بات ہے کہ ہمارا آئی ایم ایف کا پروگرام ہچکولے کھا رہا تھا، ملک ڈیفالٹ کے دھانے پر تھا، مہنگائی کا طوفان تھا، پاکستان کے طول و عرض میں عوام نے انتہائی مشکلات کا سامنا کر رہے تھے۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہماری اور وزیر خزانہ و دیگر لوگوں کی شاندار کاشوں کے نتیجے میں ہم ستمبر میں آئی ایم ایف کے ساتھ 7 ارب ڈالر کا معاہدہ کرنے میں کامیاب ہوئے، اس کے بعد آج ڈیفالٹ کے دھانے پر کھڑے ملک کی معیشت کی صورت حال آپ کے سامنے ہے، عالمی ریٹنگ ایجنسیز ملک کی معیشت کو مثبت قرار دے رہی ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ پچھلے دس ماہ میں آپ کی دعاں سے ہم یہاں تک پہنچے ہیں، میرا بس چلے تو ٹیکس فوری 15 فیصد کم کردوں، مشکل فیصلے کر چکے ہیں لیکن آگے کا سفر بھی اتنا آسان نہیں ہے، مایوس ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، ہم ملک کو ان شا اللہ مزید آگے قابل فخر پوزیشن پر لے جائیں گے، یہ پہلی حکومت ہے جو اداروں کے ساتھ مل کرکام کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کا خاتمہ نہ ہوا تو ملک میں سرمایہ کاری آئے گی نہ ہی ملک ترقی کر سکتا ہے، افواج پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں جانیں قربان کر رہی ہے، ملک میں دوبارہ دہشتگردی کیوں آ رہی ہے اس کا جواب دینا ہوگا۔وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے ایس اوایز نہیں چلانے، سرمایہ کارانہیں خریدیں اور چلائیں، حکومت کا کام بزنس کرنا نہیں ہے یہ کام نجی شعبے کا ہے، سرمایہ کاروں سے کوئی زیادتی نہیں ہونی چاہیے، ہم اپنے پاں پر کھڑے ہو چکے ہیں، اب معاشی نمو کے لیے آگے بڑھنا ہو گا۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مجھے لوگ القابات سے پکارتے ہیں لیکن مجھے اس کی رتی برابر بھی پروا نہیں ہے، تنخواہ دار طبقے نے پاکستان کی معیشت کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے اپنی بساط سے بڑھ کر کردار ادا کیا ہے جس پر میں انہیں سلام پیش کرتا ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ تمام مشکلات کے باوجود جنوری 2025 میں مہنگائی کی شرح 40 فیصد سے اگر 2.

4 فیصد پر آچکی ہے، پچھلی حکومت پر کوئی الزام تراشی نہیں کرنا چاہتا اور نہ ہی کوئی سیاست کرنا چاہتا ہوں، مجھے راتوں کو نیند نہیں آتی تھی کہ اگر پاکستان ڈیفالٹ کرگیا تو میری قبر پر یہ لکھا جائے گا کہ اس شخص کے دور میں ملک ڈیفالٹ کرگیا۔

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: میرا بس چلے تو کا کہنا تھا کہ نہیں ہے کہا کہ کیا ہے

پڑھیں:

آئینی عدالتیں شاہی دربار نہیں، کیسز نہیں سن سکتے تو گھر چلے جائیں: اعظم نذیر تارڑ

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے  وکلا کے لیے قانون کے مطابق فیصلے کیے، وکلا کے احتجاج سے دہشت گردی ایکٹ کا کوئی تعلق نہیں بنتا، ایسا تو کبھی جنرل مشرف کے دور میں بھی نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیے: ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن، ہم لوگ متحد ہوکر بہتر پاکستان بنا سکتے ہیں، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ

ان کا کہنا تھا کہ یہ کہنا ہرگز ٹھیک نہیں کہ دوسرے صوبوں سے اسلام آباد میں ججز تعینات نہیں ہوسکے، تمام سیاسی جماعتیں 1973 کا آئین مانتی ہیں، آئین کے مطابق ججز کی ٹرانسفر کے حوالے سے چیف جسٹس فیصلہ کرتے ہیں، اس کے بعد وزیراعظم اس کو دیکھتے ہیں تب جاکر صدر مملکت کے دستخط سے دوسرے صوبوں سے ججز وفاق میں تعینات ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا اس بات پر یقین ہے کہ حکومت کو کسی بھی بار میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، آنے والے دنوں میں مزید اچھی خبریں آئیں گی۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ میں نے کبھی کسی بار سے بیک ڈور سے حمایت حاصل نہیں کی، حکومت کا وکلاء کے ساتھ جو معاہدہ ہے اس میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا، جوڈیشل کونسل کا خیال میرا نہیں تھا۔

وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ  26ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات عدلیہ  کا احتساب ہے، یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں، اگر کوئی کیسز نہیں سن سکتا تو گھر جائے۔

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے ججز کے تبادلے پر کہا کہ اس سے ہائیکورٹ میں مزید رنگارنگی آئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

court اعظم نذیر تارڑ عدلیہ قانون

متعلقہ مضامین

  • مہنگائی میں کمی کا فائدہ عوام تک براہ راست نہیں پہنچ رہا، حکومت کا اعتراف
  • سندھ حکومت اپنی اداؤں پر غور کرے، وزیر اطلاعات پنجاب
  • سندھ حکومت اپنی اداؤں پر غور کرے: وزیر اطلاعات پنجاب
  • 26 ویں ترمیم کی خوبصورتی عدلیہ کا احتساب، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر جائیں: وزیر قانون
  • حکومت کے وکلاء کیساتھ معاہدے میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا: اعظم نذیر تارڑ
  • 26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات جوڈیشری  کا احتساب ہے؛ وزیر قانون
  • ٹیکس نظام کو انتہائی سادہ بنانے جا رہے ہیں؛ محمد اورنگزیب
  • آئینی عدالتیں شاہی دربار نہیں، کیسز نہیں سن سکتے تو گھر چلے جائیں: اعظم نذیر تارڑ
  • وزیر اعظم لندن پہنچ گئے
  • خام مال کی ترسیل، 18 فیصد سیلز ٹیکس ختم کرنیکی تجویز مسترد