معروف دواساز کمپنیاں موت بانٹنے لگی، عوام ان ادویات کا استعمال ہرگز نہ کریں!
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک) معروف دواساز کمپنیاں موت بانٹنے لگی، صوبائی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کی رپورٹ میں ہوش ربا انکشافات سامنے آئے۔
تفصیلات کے مطابق ملک بھر کی متعدد کمپنیوں میں تیار ہونے والی ادویات غیر معیاری نکلی، صوبائی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کی رپورٹ میں ہوش ربا انکشافات سامنے آئے۔
ملکی و غیر ملکی کمپنیوں کی100سے زائد ادویات غیر معیاری نکلی ، جن میں عام استعمال کی ادویات کے ساتھ جان بچانے والی دوائیاں بھی شامل ہیں۔
صوبائی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کے مطابق دوائیوں میں مطلوبہ مقدار موجود نہیں، رپورٹ میں100سے زائد جعلی اور غیر معیاری قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈرگ انسپکٹرز کے ذریعے مارکیٹ سے متعدد سمپلز منگوائے گئے ، مارکیٹ سے لئے گئے سمپلز میں“ دوا کی مطلوبہ مقدار موجود نہیں، ڈرگ ایکٹ کے مطابق ایسی دوا کے فروخت کنندگان کے لائنسس منسوخ کئے جاسکتے ہیں۔
ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری نے دو ماہ کے دوران43 دوائیوں کو غیرمعیاری قرار دیا، رپورٹ کے مطابق ٹیسٹنگ کے دوران65 دوائیں جعلی نکلیں جبکہ 9 ادویات میں ہربل کی ملاوٹ بھی ثابت ہوئی۔
رپورٹ میں جان بچانے والی ادویات میں کم مقدار کے باعث دوائیاں غیر معیاری قرر دی گئی ہے۔
مزیدپڑھیں:ترکیہ جانے والے پاکستانیوں کے لیے اہم خبر
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری غیر معیاری رپورٹ میں کے مطابق
پڑھیں:
محکمہ وائلڈ لائف کا معروف ٹک ٹاکر رجب بٹ کیخلاف ایک بار پھر عدالت سے رجوع کا فیصلہ
پنجاب وائلڈلائف نے معروف ٹک ٹاکر رجب بٹ کے خلاف عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پر دوبارہ عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا، رجب بٹ پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر قانونی طور پر شیر کے بچے کو اپنی تحویل میں رکھا، جس پر انہیں سزا کے طور پر جنگلی حیات سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کے لیے ویڈیوز بنانے کا حکم دیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ عدالت نے رجب بٹ کو حکم دیا تھا کہ وہ ہر ماہ کے پہلے ہفتے میں جنگلی حیات سے متعلق آگاہی ویڈیو بنائیں اور اسے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر کریں، اس فیصلے کے تحت انہیں ایک سال تک ہر ماہ ایسی ویڈیوز اپلوڈ کرنی تھیں تاکہ عوام میں جنگلی حیات کے تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق رجب بٹ کو فروری کے پہلے ہفتے میں اپنی پہلی آگاہی ویڈیو بنانی تھی۔ تاہم، ہفتہ گزر جانے کے باوجود ان کی جانب سے نہ تو کوئی ویڈیو شیئر کی گئی اور نہ ہی وائلڈ لائف کے فراہم کردہ مواد کو استعمال کیا گیا۔
پنجاب وائلڈلائف لاہور ریجن کے ڈپٹی ڈائریکٹر میاں عاصم کامران نے اس معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ رجب بٹ نے عدالتی حکم کی واضح خلاف ورزی کی ہے۔ "ہم اس بارے میں عدالت کو آگاہ کریں گے اور رجب بٹ کے خلاف کارروائی کی درخواست کریں گے۔
رجب بٹ نے شادی کے موقع پر تحفے میں ملنے والے شیر کے بچے کو غیر قانونی طور پر اپنی تحویل میں رکھا تھا، جس پر پنجاب وائلڈلائف نے کارروائی کی۔
عدالت نے انہیں سزا کے طور پر تین آپشنز دیے تھے قید، بھاری جرمانہ یا جنگلی حیات سے متعلق آگاہی کے لیے ویڈیوز بنانے کی ذمہ داری۔رجب بٹ نے تیسری آپشن کو قبول کرتے ہوئے عدالت سے وعدہ کیا کہ وہ اپنی سوشل میڈیا مقبولیت کو استعمال کرتے ہوئے جنگلی حیات کے تحفظ کے حوالے سے شعور بیدار کریں گے۔
اس کے بعد رجب بٹ نے ڈائریکٹر جنرل وائلڈلائف مدثر ریاض سے ملاقات کی اور اپنی ذمہ داریوں کو تسلیم کیا۔ پنجاب وائلڈلائف نے انہیں آگاہی ویڈیوز بنانے کے لیے ضروری مواد بھی فراہم کیا تاکہ وہ اس مہم کو بہتر انداز میں مکمل کر سکیں۔
رجب بٹ کی جانب سے پہلی ویڈیو بروقت اپلوڈ نہ کیے جانے پر وائلڈلائف حکام نے سخت نوٹس لیا ہے، میاں عاصم کامران نے مزید کہا کہ "ہم عدالت سے رجوع کریں گے اور رجب بٹ کے خلاف مزید کارروائی کی درخواست کریں گے تاکہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر قانونی اقدامات اٹھائے جا سکیں۔"
یہ معاملہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ عدالتی احکامات کو نظر انداز کرنا کس حد تک سنگین نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔ وائلڈلائف حکام اس معاملے کو ایک مثال بنانا چاہتے ہیں تاکہ کسی بھی شخص کو جنگلی حیات کے قوانین کو توڑنے کی اجازت نہ دی جائے۔