حکومتی مذاکراتی کمیٹی عملی طور پر غیر موثر ہوچکی، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی عملی طور پر غیر موثر ہوچکی ہے۔
ایک بیان میں عرفان صدیقی نے کہا کہ رسمی طور پر تحلیل ہو نہ ہو، پی ٹی آئی سے متعلقہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی عملی طور پر غیر موثر ہوچکی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ مذاکرات کوئی بھی تلوار لٹکا کر نہیں کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی یک طرفہ طور پر مذاکراتی عمل سے نکل گئی ہے، اپوزیشن جماعت مذاکرات کے حوالے وزیراعظم شہباز شریف کی پیشکش بھی ٹھکرا چکی ہے۔
ن لیگی سینیٹر نے مزید کہا کہ اب پی ٹی آئی پرتشدد احتجاج کی ہوم گراؤنڈ کی طرف جانا چاہتی ہے، اپوزیشن جماعت کو جب کبھی پھر مذاکرات کی ضرورت محسوس ہوئی تو دیکھی جائے گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی
پڑھیں:
مہنگائی 60 سال کی کم ترین سطح پر آنے کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 اپریل 2025ء ) مہنگائی 60 سال کی کم ترین سطح پر آنے کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی، گورنر اسٹیٹ بینک کا گزشتہ ماہ سے مہنگائی بڑھنے کا انکشاف، آئندہ ماہ سے مہنگائی مزید بڑھنے کا عندیہ دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق گورنر سٹیٹ بینک نے اعتراف کیا کہ گزشتہ ماہ سے مہنگائی بڑھ رہی ہے۔ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مارچ 2025 میں ہم نے 0.7 فیصد کی کم ترین سطح پر افراطِ زر دیکھی تاہم آئندہ ماہ سے افراطِ زر میں اضافہ ہوگا۔ زرعی نمو کم رہنے کی وجہ سے معاشی ترقی کی شرح نمو 3 فیصد رہے گی، زرعی شعبہ کی نمو گزشتہ سال کے برابر رہتی تو معاشی ترقی کی شرح نمو 4.2 فیصد ہوتی، تمام بڑے صنعتی شعبوں میں نمو دیکھی جارہی ہے۔ تین سال قبل درآمدات پابندیوں کی وجہ سے کم رہیں، اس سال نان آئل امپورٹ 2022 سے بڑھ چکی ہیں، اس سال ماہانہ 3.8 ارب ڈالر کی نان آئل امپورٹ ہورہی ہیں، سرکاری ذخائر سال کے اختتام تک 14 ارب ڈالر رہیں گے۔(جاری ہے)
گورنر اسٹیٹ بینک نے امریکی ٹیریف کے اثرات کے حوالے سے کہا کہ ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ پر تھوڑا اثر آسکتا ہے، تیل کی قیمتوں میں کمی سے فائدہ ہوگا، مجموعی طور پر پاکستان کی معیشت پر امریکی ٹیریف کا اثر محدود رہے گا۔ گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد خان نے کہا ہے کہ واشنگٹن میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی 2 ہفتے تک جاری رہنے والی اسپرنگ میٹنگز کی وجہ سے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو قرض کی اگلی قسط موصول ہونے میں تاخیر ہوسکتی ہے جب کہ آئندہ ماہ سے افراط زر میں اضافہ ہوسکتا ہے۔