کانگریس کی ممبر آف پارلیمنٹ نے اپنی پارٹی کی مایوس کن کارکردگی کو دیکھتے ہوئے سخت محنت کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی اسمبلی الیکشن میں مسلسل تیسری بار کانگریس کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ kangris پارٹی کھاتہ کھولنے میں بھی ناکام رہی ہے، حالانکہ گزشتہ الیکشن کے مقابلے کانگریس نے ووٹ شیئر میں دو فیصد کا اضافہ کیا ہے۔ اسے اس بار 6.

39 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ کانگریس کو 2020ء میں 4.26 فیصد ووٹ ملے تھے۔ 2015ء میں کانگریس کو 9.7 فیصد ووٹ ملے تھے، دونوں الیکشن میں پارٹی کھاتہ بھی نہیں کھول سکی تھی۔ کانگریس کے لئے بڑا جھٹکا اس لئے بھی ہے کہ پارٹی صرف ایک سیٹ کستوربا نگر پر دو نمبر پر رہی۔ یہاں بھی ہار جیت کا فرق 11 ہزار ووٹوں کا ہے۔ کانگریس نے اس بار ریاستی صدر دیویندر یادو، آل انڈیا مہیلا کانگریس کمیٹی کی صدر الکا لانبا اور سابق وزیراعلیٰ شیلا دکشت کے بیٹے سندیپ دکشت جیسے بڑے لیڈروں کو ٹکٹ دیا گیا تھا۔ سبھی لیڈران الیکشن ہار گئے ہیں۔

کانگریس کی ممبر آف پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے بی جے پی کو مبارکباد دی ہے جو 27 سال بعد دہلی میں حکومت بنانے جا رہی ہے۔ انہوں نے اپنی پارٹی کی مایوس کن کارکردگی کو دیکھتے ہوئے سخت محنت کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ پارٹی کارکنوں کے نام ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ انہیں لوگوں سے جڑے رہنے اور ان کے خدشات کو زیادہ مؤثر طریقے سے دور کرنے کی ضرورت ہے۔ پرینکا گاندھی نے کہا کہ تمام میٹنگوں سے یہ واضح ہے کہ لوگ تبدیلی چاہتے ہیں۔ انہوں نے تبدیلی کو ووٹ دیا، جیتنے والوں کو میری مبارکباد پیش ہے۔ انہوں نے کہا "ہم میں سے باقی لوگوں کے لئے اس کا مطلب صرف یہ ہے کہ ہمیں سخت محنت کرنی ہوگی، زمین پر رہنا ہوگا اور لوگوں کے مسائل کے لیے حساس ہونا ہوگا"۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے

پڑھیں:

نئی دہلی کے ریاستی انتخابات، مودی کی جماعت آگے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 فروری 2025ء) مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے 70 رکنیریاستی اسمبلی میں 40 نشستیں جیت کر عام آدمی پارٹی (آپ) کو اقتدار سے باہر کر دیا، جو 2015 سے دہلی میں حکومت کر رہی تھی۔ عام آدمی پارٹی کو 17 نشستیں ملیں، جبکہ باقی 13 نشستوں پر گنتی جاری ہے۔ گزشتہ پچیس برسوں میں یہ پہلا موقع ہے جب بی جے پی کو دہلی میں برتری حاصل ہوئی ہے۔

ایک بڑے سیاسی دھچکے میں، عام آدمی پارٹی کے بانی اور سرکردہ رہنما اروند کیجریوال اور ان کے نائب منیش سسودیا اپنی نشستیں ہار گئے، حالانکہ ان کی جماعت نے فلاحی پالیسیوں اور بدعنوانی مخالف مہم کی وجہ سے وسیع عوامی حمایت حاصل کر رکھی تھی۔

جب نتائج آنا شروع ہوئے تو بی جے پی کے حامی، پارٹی کے جھنڈے، مودی کی تصاویر لہراتے اور جشن مناتے ہوئے پارٹی کے صدر دفتر کے باہر جمع ہو گئے۔

(جاری ہے)

زیادہ تر عوامی جائزے پہلے ہی بی جے پی کی کامیابی کی پیشگوئی کر رہے تھے۔

بھارتی وزیر داخلہ اور بی جے پی کے رہنما امیت شاہ نے ایک بیان میں کہا کہ ان کی پارٹی کی جیت ظاہر کرتی ہے، ''عوام کو ہر بار جھوٹ سے گمراہ نہیں کیا جا سکتا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''ہماری جیت وزیر اعظم مودی کے ترقی کے وژن پر عوام کے اعتماد کی علامت ہے۔

‘‘

بدھ کے روز 1.5 کروڑ سے زائد اہل ووٹرز میں سے 60 فیصد سے زیادہ نے مقامی حکومت کے انتخابات میں ووٹ ڈالے۔

ہفتے کے روز بی جے پی کی فتح کو اس کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ گزشتہ سال کے قومی انتخابات میں پارٹی خود اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی اور اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت بنائی تھی۔ تاہم، بی جے پی نے ہریانہ اور مہاراشٹرا میں ریاستی انتخابات جیت کر اپنی کھوئی ہوئی سیاسی زمین دوبارہ حاصل کی۔

ان انتخابات سے قبل، مودی کی جماعت نے وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار متوسط طبقے کے لیے انکم ٹیکس میں کمی کی، جس کا خیرمقدم کیا گیا۔

الیکشن مہم کے دوران، مودی اور کیجریوال دونوں نے سرکاری اسکولوں کی بہتری، مفت صحت کی سہولیات، بجلی کی مفت فراہمی اور غریب خواتین کے لیے ماہانہ 2,000 روپے (تقریباً 25 ڈالر) وظیفہ دینے کا وعدہ کیا۔

کیجریوال کو گزشتہ سال ایک شراب ڈسٹریبیوٹر سے رشوت لینے کے الزامات پر دو اہم پارٹی رہنماؤں کے ساتھ گرفتار کر لیا گیا تھا۔

انہوں نے ان الزامات کو سیاسی سازش قرار دیتے ہوئے مسترد کیا۔

بھارتی سپریم کورٹ نے کیجریوال اور دیگر وزراء کو ضمانت پر رہا کرنے کی اجازت دی، جس کے بعد کیجریوال نے وزارت اعلیٰ کا عہدہ اپنی سینیئر رہنما آتیشی کے سپرد کر دیا، جنہوں نے ہفتے کے روز اپنی نشست جیت لی۔

حزب اختلاف کی جماعتوں نے کیجریوال کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے مودی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسیوں کا غلط استعمال کرتے ہوئے سیاسی مخالفین کو ہراساں اور کمزور کر رہی ہے۔

انہوں نے قومی انتخابات سے قبل اپوزیشن رہنماؤں پر ہونے والے متعدد چھاپوں، گرفتاریوں اور کرپشن تحقیقات کی طرف اشارہ کیا۔

کیجریوال نے 2012 میں عام آدمی پارٹی کی بنیاد رکھی، جو بدعنوانی کے خلاف عوامی غصے کو سیاسی طاقت میں تبدیل کرنے میں کامیاب رہی۔ ان کی عوام دوست پالیسیوں میں سرکاری اسکولوں کی بہتری، سستی بجلی، مفت صحت کی سہولیات، اور خواتین کے لیے مفت بس سفر شامل ہیں۔

2020 کے ریاستی انتخابات میں، عام آدمی پارٹی نے 70 میں سے 62 نشستیں جیت کر شاندار کامیابی حاصل کی تھی، جبکہ بی جے پی کو صرف 8 نشستیں ملی تھیں اور کانگریس پارٹی کوئی نشست حاصل نہ کر سکی تھی۔

بی جے پی 1998 میں دہلی میں کانگریس کے ہاتھوں اقتدار سے باہر ہوئی تھی، جس نے یہاں 15 سال حکومت کی تھی۔

ع ت/ ر ب (اے پی)

متعلقہ مضامین

  • دہلی انتخابات میں شکست انڈیا الائنس کی آپسی لڑائی کا نتیجہ ہے، عمر عبداللہ
  • عام آدمی پارٹی کو شکست، بی جے پی نے 27 سال بعد دہلی اسمبلی میں اکثریت حاصل کرلی
  • نئی دہلی کے ریاستی انتخابات، مودی کی جماعت آگے
  • انتخابی شکست کے اعتراف کیساتھ کیجریوال کی بی جے پی کو مبارکباد
  • کانگریس اور آپ کو آپس کی لڑائی لے ڈوبی، عمر عبداللہ
  • دہلی میں بی جے پی کو41اورعام آدمی آدمی پارٹی کو29نشستوں پر برتری
  • بی جے پی کا دہلی میں 27 سال بعد تاریخی فتح، کجریوال اپنی نشست ہار گئے
  • دہلی الیکشن: بی جے پی 27 سال بعد بھاری اکثریت سے کامیاب
  • الیکشن سسٹم میں اصلاحات کی ضرورت