نئی دہلی :بھارت کی دہلی اسمبلی کے انتخابات میں مرکزی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اکثریت حاصل کرلی۔
دہلی اسمبلی کے انتخابات کیلئے 5 فروری کو ووٹنگ ہوئی تھی جس کے بعد آج ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔
دہلی میں حکومت بنانے کیلئے 70 میں سے 38 نشستوں پر کامیابی درکار ہے اور اب تک کے نتائج کے مطابق بی جے پی سادہ اکثریت سے زیادہ نشستیں حاصل کرچکی۔
بھارتی الیکشن کمیشن کے مطابق دہلی اسمبلی کے 70 کے ایوان میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے 44 سیٹیں جیت لیں اور اسے مزید 4 نشستوں پر برتری حاصل ہے۔
10 سال سے برسر اقتدار عام آدمی پارٹی 21 سیٹیں ہی حاصل کرسکی اور اسے 1 نشست پر برتری حاصل ہے۔ اس کے علاوہ کانگریس ایک بھی حلقہ نہ جیت سکی۔
بھارتیہ جنتا پارٹی نے 27 سال بعد دہلی اسمبلی کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے، اس سے قبل 1998 میں سشما سوراج آخری وزیراعلیٰ رہی تھیں۔
عام آدمی پارٹی نے 10 سال بعد دہلی اسمبلی میں اکثریت کھودی اور سابق وزیراعلیٰ اروند کیجریوال بھی اپنی نشست سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال نے انتخابات میں اپنی شکست تسلیم کرلی اور کہا کہ وہ عوامی مینڈیٹ کو تسلیم کرتے ہیں اور کامیابی پر بی جے پی کو مبارکباد دیتے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: عام ا دمی پارٹی بی جے پی

پڑھیں:

تنزانیہ میں 1977 سے برسر اقتدار پارٹی نے اپوزیشن جماعت کو الیکشن کیلئے نااہل قرار دلوا دیا

تنزانیہ کے الیکشن کمیشن نے ملک کی مرکزی اپوزیشن جماعت ”چادیما“ (Chadema) کو رواں سال اکتوبر میں ہونے والے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا ہے۔

الیکشن کمیشن (INEC) نے ہفتہ کو اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ چادیما نے انتخابی ضابطہ اخلاق پر مقررہ مدت میں دستخط نہیں کیے، جو انتخابی عمل میں شرکت کے لیے لازمی تھا۔

کمیشن کے ڈائریکٹر آف الیکشنز، رمضانی کائیلیما نے کہا، ’جو بھی جماعت ضابطہ اخلاق پر دستخط نہیں کرے گی، وہ عام انتخابات میں حصہ نہیں لے سکے گی۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ چادیما کی نااہلی کا اطلاق 2030 تک تمام ضمنی انتخابات پر بھی ہوگا۔

اس فیصلے کے بعد چادیما کی جانب سے کوئی فوری ردعمل سامنے نہیں آیا۔

چند دن قبل چادیما کے رہنما، تونڈو لِسو (Tundu Lissu) پر غداری کا مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔ اُن پر بغاوت پر اکسانے اور انتخابات روکنے کی کوشش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ استغاثہ کے مطابق، لِسو نے عوام کو ووٹنگ کے خلاف اقدامات کرنے پر اکسایا، تاہم اُنہیں عدالت میں صفائی کا موقع نہیں دیا گیا۔ اگر الزام ثابت ہوتا ہے تو اس کے نتیجے میں سزائے موت بھی ہو سکتی ہے۔

تونڈو لِسو، جو ماضی میں صدارتی امیدوار بھی رہ چکے ہیں، برسراقتدار جماعت ”چاما چا ماپندو زی“ (CCM) اور صدر سامیا سُلحُو حسن کی سخت تنقید کرتے رہے ہیں۔ صدر حسن دوسری مدت کے لیے انتخاب لڑنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

چادیما نے اس سے قبل خبردار کیا تھا کہ اگر انتخابی نظام میں اصلاحات نہ کی گئیں تو وہ انتخابات کا بائیکاٹ کرے گی۔ اسی سلسلے میں ہفتے کے روز جماعت نے ضابطہ اخلاق پر دستخط کی تقریب میں شرکت سے بھی انکار کیا، جسے انہوں نے اصلاحات کے لیے اپنی مہم کا حصہ قرار دیا۔

چادیما کی نااہلی اور اس کے رہنما پر غداری کا مقدمہ مشرقی افریقہ میں جمہوریت کے مستقبل پر سنگین سوالات اٹھا رہا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیمیں اور اپوزیشن جماعتیں حکومت پر سیاسی اختلاف رائے کو دبانے کا الزام لگا رہی ہیں، جن میں کارکنوں کی پراسرار گمشدگیوں اور قتل کے واقعات بھی شامل ہیں۔ تاہم، صدر حسن کی حکومت ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کرتی ہے کہ وہ انسانی حقوق کی پاسداری کے لیے پرعزم ہے۔

1977 سے برسراقتدار جماعت سی سی ایم بھی بارہا اپوزیشن کو دبانے یا انتخابی عمل میں دھاندلی کے الزامات کو رد کر چکی ہے۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • تنزانیہ میں 1977 سے برسر اقتدار پارٹی نے اپوزیشن جماعت کو الیکشن کیلئے نااہل قرار دلوا دیا
  • پاکستان پیپلز پارٹی نے بلاول بھٹو زرداری کو ایک بار پھر اپنا چئیرمین منتخب کر لیا
  • انٹرا پارٹی انتخابات، بلاول بھٹو زرداری پیپلزپارٹی کے چیئرمین منتخب
  • انٹرا پارٹی انتخابات، بلاول بھٹو 4 سال کے لیے پیپلز پارٹی کے چیئرمین منتخب
  • پیپلزپارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات، بلاول بھٹو 4 سال کیلیے چیئرمین منتخب
  • پاکستان پیپلز پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات، بلاول بھٹو چیئرمین منتخب
  • پاکستان پیپلز پارٹی کے انٹراپارٹی انتخابات، بلاول بھٹو چیئرمین منتخب
  • پیپلز پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات، بلاول بھٹو زرداری چیئرمین منتخب
  • انٹرا پارٹی انتخابات؛ چودھری شجاعت مسلم لیگ ق کے بلامقابلہ صدر منتخب
  • کامیابی پربہت خوش ہوں، کوشش ہوگی کہ عالمی اعزاز حاصل کروں: نور زمان