برٹش پاکستانی کریم خان امریکی صدر کی پابندیوں کا شکار ہونیوالے پہلے عہدیدار ہوں گے
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 فروری2025ء)عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے پراسیکیوٹر کریم خان امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے عائد اقتصادی اور سفری پابندیوں کا شکار ہونے والے پہلے عہدیدار ہوں گے۔مغربی خبر رساں ایجنسی نے دعویٰ کیا کہ برٹش پاکستانی کریم خان اقتصادی اور سفری پابندیاں کا شکار ہونے والے پہلے عہدیدار ہوں گے، ان کا نام ابھی عوامی سطح پر جاری نہیں کیا گیا تاہم صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کا ان پر اثر پڑے گا۔
خبررساں ایجنسی کے مطابق پابندی کا شکار افراد کے امریکا میں اثاثے منجمد کیے جائیں گے، انہیں اور ان کے اہل خانہ کے امریکا میں داخلے پر پابندی ہوگی ادھر آئی سی سی نے امریکا کی جانب سے عائد پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے اہلکاروں کا دفاع کرے گا۔(جاری ہے)
خیال رہے کہ عالمی فوجداری عدالت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد پابندیوں کی مذمت کی ہے اور اپنی تمام 125 ممبر ریاستوں کو دنیا بھر سے انصاف اوربنیادی انسانی حقوق کے لیے متحد ہونیکی اپیل کی۔
گزشتہ سال عالمی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور دیگر کے گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے جس کے جواب میں دوسری مرتبہ برسراقتدار آنے والے امریکی صدر ٹرمپ نے عالمی فوجداری عدالت پر ہی پابندیاں لگادیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عالمی فوجداری عدالت امریکی صدر کا شکار
پڑھیں:
امریکی صدر ٹرمپ نے عالمی فوجداری عدالت پر پابندیاں عائد کردیں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو ان لوگوں پر اقتصادی اور سفری پابندیوں کی اجازت دی ہے جو امریکی شہریوں یا اسرائیل جیسے اتحادیوں کے خلاف عالمی عدالت انصاف کی تحقیقات پر مامور ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس نوعیت کی کارروائی صدر ٹرمپ اپنی پہلی مدت صدارت کے دوران بھی کرچکے ہیں، تاہم ان کا یہ حالیہ اقدام اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے واشنگٹن کے دورے کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اپنے سابق وزیر دفاع اور فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے رہنما کے ساتھ غزہ کی پٹی میں جنگی جرائم کے حوالے سے عالمی عدالت انصاف یعنی آئی سی سی کو مطلوب ہیں۔
یہ واضح نہیں تھا کہ امریکا کتنی جلدی ان لوگوں کے ناموں کا اعلان کرے گا جن پر سفری پابندی عائد کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:
واضح رہے کہ 2020 میں صدر ٹرمپ کی پہلی مدت کے کے دوران، واشنگٹن نے اس وقت کی پروسیکیوٹر فاتو بینسودا اور ان کے ایک اعلیٰ معاون پر افغانستان میں امریکی فوجیوں کے مبینہ جنگی جرائم کی عالمی عدالت انصاف کی تحقیقات پر پابندیاں عائد کی تھیں۔
امریکی صدر کے اس اقدام پر عالمی عدالت انصاف کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے، اعلان کردہ ان پابندیوں میں نامزد افراد کے کسی بھی امریکی اثاثے کو منجمد کرنا اور انہیں اور ان کے اہل خانہ کو امریکا آنے سے روکنا بھی شامل ہے۔
مزید پڑھیں:
125 رکنی عالمی عدالت انصاف ایک دائمی عدالت ہے، جو انفرادی اشخاص کے خلاف جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم، نسل کشی اور رکن ممالک کی سرزمین یا ان کے شہریوں کے خلاف جارحیت کے جرم کا مقدمہ چلا سکتی ہے۔ امریکا، چین، روس اور اسرائیل اس کے رکن نہیں ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اس ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جو گزشتہ ہفتے امریکی سینیٹ کے ڈیموکریٹس نے جنگی جرائم کی عدالت کو نشانہ بنانے والی پابندیوں کی حکومت قائم کرنے کے لیے قانون سازی کی ریپبلکن قیادت کی کوشش کو روک دیاتھا۔
مزید پڑھیں:
میڈیا رپورٹس کے مطابق عالمی عدالت انصاف نے عملے کو ممکنہ امریکی پابندیوں سے بچانے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں، جس میں 3 ماہ قبل تنخواہوں کی ادائیگی بھی شامل ہے، کیونکہ امریکی مالی پابندیاں جنگی جرائم کے ٹریبونل کو معذور کر سکتی ہیں۔
گزشتہ برس دسمبر میں، عالمی عدالت اںصاف کے صدر جج ٹوموکو اکانے نے خبردار کیا تھا کہ پابندیاں تمام حالات اور مقدمات میں عدالتی کارروائیوں کو تیزی سے کمزور کرتے ہوئے اس کے وجود کو خطرے سے دوچار کردیں گی۔
مزید پڑھیں:
روس نے بھی عالمی فوجداری عدالت کو نشانہ بنایا ہے، جس نے 2023 میں صدر ولادیمیر پیوٹن کے لیے گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا تھا، جس میں ان کیخلاف یوکرین سے سینکڑوں بچوں کو غیر قانونی طور پر ملک بدر کرنے کے جنگی جرم کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
روس نے آئی سی سی کے چیف پروسیکیوٹر کریم خان کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں اور آئی سی سی کے 2 ججوں کو مطلوبہ فہرست میں شامل کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیلی وزیر اعظم امریکی اثاثے امریکی صدر جج ٹوموکو اکانے جنگی جرائم حماس سفری پابندی صدر ٹرمپ عالمی عدالت انصاف نسل کشی نیتن یاہو